مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ما وشما مذہب وملت کے محافظ ونگہبان
ما وشما مذہب وملت کے محافظ ونگہبان
••────────••⊰❤️⊱••───────••
(1)ہم لوگ مذہب وملت کے نگہبان و محافظ ہیں۔
(1)ہم لوگ مذہب وملت کے نگہبان و محافظ ہیں۔
ہماری وجہ سے دین ومذہب میں فساد وبگاڑ پیدا نہیں ہونا چاہئے۔ہر عہد میں اکابر کی وفات کے بعد اصاغر ان کے جانشیں ہو جاتے ہیں اور اکابر کے بعد ان کے جانشیں مذہب کی حفاظت وصیانت کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
(2)برصغیر میں اہل سنت وجماعت میں گروہ بندی ہو چکی ہے۔اس سے ایک بہت بڑا فساد پیدا ہو چکا ہے۔ہر گروپ میں چند حضرات کو سردار وپیشوا تسلیم کر لیا گیا ہے اور یہ امر معیوب نہیں،لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ ہر گروہ کے پیشوا بشر غیر معصوم ہیں۔ان سے لغزش وخطا ہو سکتی ہے۔
بالفرض اگر کسی گروپ کے پیشوا سے لغزش وخطا صادر ہو جائے تو اس گروپ کے کارندے تاویلات فاسدہ کا پٹارا لئے سوشل میڈیا پر آ دھمکتے ہیں۔ہر گروپ کو یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ ہمارے پیشوا کی لغزش کو مخالف گروہ اچھالے گا اور ہمارے سردار وپیشوا کی تذلیل کرے گا۔ایسی صورت میں گروپ کے کارکنان اپنے سردار وپیشوا کی صریح لغزش کی بھی تاویل باطل کرنے لگتے ہیں۔اس سے مذہب بھی تباہ ہوتا ہے اور اس لغزش کو صحیح بتانے کے سبب وہ گروپ شرعا مجرم قرار پاتا ہے۔
(3)برصغیر میں اہل سنت وجماعت کے متعدد ذیلی گروپ ہیں۔ہر گروپ سے جدا رہنے میں بھلائی ہے،کیوں کہ ہر گروپ کا یہ خود ساختہ قانون ہے کہ اپنے گروہی پیشوا کی ہر بات میں موافقت وتائید کرنی لازم ہے،خواہ وہ بات صحیح ہو یا غلط ہو۔غلط بات کی تائید اس لئے لازم ہے کہ صریح لغزش کو بھی اہل گروپ لغزش نہیں مانتے ہیں،لہذا آپ کو اس کی تائید کرنی لازم ہے۔
(4)ذیلی گروہ بندی سے جدا رہنے کے بہت سے دنیاوی نقصان بھی ہیں۔آپ کو تدریس وامامت،تقریر وخطابت اور اپنی عظمت وشخصیت کے فروغ کے لئے کسی گروپ سے منسلک ہونا پڑے گا،لہذا ہر گروپ سے جدا رہنا بہت آسان نہیں،یعنی ذیلی گروپ سے جدا ہونے پر دنیاوی نقصان ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ روز اول سے ہی میں کسی گروپ میں شامل نہیں اور ان شاء اللہ تعالی آئندہ بھی ہر ذیلی گروہ سے دور رہوں گا۔
میرا طریق کار ہے کہ میں حسب ضرورت اپنی کتب ورسائل کے مقدمہ یا خاتمہ میں اپنی لغزشوں پر تحریری توبہ رقم کرتا رہتا ہوں،یعنی میں اپنی لغزش وخطا کی بے جا تاویل نہیں کرتا ہوں،پھر دوسروں کی لغزش وخطا کی غلط تاویل کیسے کر سکتا ہوں،لہذا میں کسی ذیلی گروپ کی رکنیت کے قابل ہی نہیں۔
ذیلی گروہ بندیاں دینی مسائل کی تحقیق میں اختلاف کے سبب وجود پذیر ہوئی ہیں۔ان مختلف فیہ مسائل کو مل جل کر حل کر لینا بہتر ہو گا،تاکہ اتحاد واتفاق کی راہ ہموار ہو۔
اگر گروہ بندی ختم ہو جائے اور سب مل جل جائیں تو ایک ہی عالم دین متحدہ اہل سنت وجماعت کے سردار وپیشوا ہوں گے اور متعدد گروہ رہیں گے تو ہر گروہ کا ایک سردار رہے گا اور متعدد شخصیات کو سردار بننے کا موقع ملے گا۔
الغرض اتحاد میں مذہبی فائدہ ہے اور شخصیات کا ذاتی نقصان ہے اور اختلاف میں مذہبی نقصان ہے اور شخصیات کا ذاتی فائدہ ہے۔عہد حاضر میں یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ لوگ مذہب ومسلک کے مفادات پر گروہی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔
سوچیں اور غور کریں کہ کیا کرنا چاہئے اور کیا چھوڑنا چاہئے۔مجھے جو کرنا ہے،بفضلہ تعالی وباحسان حبیبہ المصطفٰی علیہ التحیۃ والثناء میں کرتا جا رہا ہوں اور ان شاء اللہ تعالی ہمارا کام جاری رہے گا۔میرا سوال ذیلی گروپس کے احباب واصحاب اور ارکان وممبران سے ہے۔
(2)برصغیر میں اہل سنت وجماعت میں گروہ بندی ہو چکی ہے۔اس سے ایک بہت بڑا فساد پیدا ہو چکا ہے۔ہر گروپ میں چند حضرات کو سردار وپیشوا تسلیم کر لیا گیا ہے اور یہ امر معیوب نہیں،لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ ہر گروہ کے پیشوا بشر غیر معصوم ہیں۔ان سے لغزش وخطا ہو سکتی ہے۔
بالفرض اگر کسی گروپ کے پیشوا سے لغزش وخطا صادر ہو جائے تو اس گروپ کے کارندے تاویلات فاسدہ کا پٹارا لئے سوشل میڈیا پر آ دھمکتے ہیں۔ہر گروپ کو یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ ہمارے پیشوا کی لغزش کو مخالف گروہ اچھالے گا اور ہمارے سردار وپیشوا کی تذلیل کرے گا۔ایسی صورت میں گروپ کے کارکنان اپنے سردار وپیشوا کی صریح لغزش کی بھی تاویل باطل کرنے لگتے ہیں۔اس سے مذہب بھی تباہ ہوتا ہے اور اس لغزش کو صحیح بتانے کے سبب وہ گروپ شرعا مجرم قرار پاتا ہے۔
(3)برصغیر میں اہل سنت وجماعت کے متعدد ذیلی گروپ ہیں۔ہر گروپ سے جدا رہنے میں بھلائی ہے،کیوں کہ ہر گروپ کا یہ خود ساختہ قانون ہے کہ اپنے گروہی پیشوا کی ہر بات میں موافقت وتائید کرنی لازم ہے،خواہ وہ بات صحیح ہو یا غلط ہو۔غلط بات کی تائید اس لئے لازم ہے کہ صریح لغزش کو بھی اہل گروپ لغزش نہیں مانتے ہیں،لہذا آپ کو اس کی تائید کرنی لازم ہے۔
(4)ذیلی گروہ بندی سے جدا رہنے کے بہت سے دنیاوی نقصان بھی ہیں۔آپ کو تدریس وامامت،تقریر وخطابت اور اپنی عظمت وشخصیت کے فروغ کے لئے کسی گروپ سے منسلک ہونا پڑے گا،لہذا ہر گروپ سے جدا رہنا بہت آسان نہیں،یعنی ذیلی گروپ سے جدا ہونے پر دنیاوی نقصان ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ روز اول سے ہی میں کسی گروپ میں شامل نہیں اور ان شاء اللہ تعالی آئندہ بھی ہر ذیلی گروہ سے دور رہوں گا۔
میرا طریق کار ہے کہ میں حسب ضرورت اپنی کتب ورسائل کے مقدمہ یا خاتمہ میں اپنی لغزشوں پر تحریری توبہ رقم کرتا رہتا ہوں،یعنی میں اپنی لغزش وخطا کی بے جا تاویل نہیں کرتا ہوں،پھر دوسروں کی لغزش وخطا کی غلط تاویل کیسے کر سکتا ہوں،لہذا میں کسی ذیلی گروپ کی رکنیت کے قابل ہی نہیں۔
ذیلی گروہ بندیاں دینی مسائل کی تحقیق میں اختلاف کے سبب وجود پذیر ہوئی ہیں۔ان مختلف فیہ مسائل کو مل جل کر حل کر لینا بہتر ہو گا،تاکہ اتحاد واتفاق کی راہ ہموار ہو۔
اگر گروہ بندی ختم ہو جائے اور سب مل جل جائیں تو ایک ہی عالم دین متحدہ اہل سنت وجماعت کے سردار وپیشوا ہوں گے اور متعدد گروہ رہیں گے تو ہر گروہ کا ایک سردار رہے گا اور متعدد شخصیات کو سردار بننے کا موقع ملے گا۔
الغرض اتحاد میں مذہبی فائدہ ہے اور شخصیات کا ذاتی نقصان ہے اور اختلاف میں مذہبی نقصان ہے اور شخصیات کا ذاتی فائدہ ہے۔عہد حاضر میں یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ لوگ مذہب ومسلک کے مفادات پر گروہی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔
سوچیں اور غور کریں کہ کیا کرنا چاہئے اور کیا چھوڑنا چاہئے۔مجھے جو کرنا ہے،بفضلہ تعالی وباحسان حبیبہ المصطفٰی علیہ التحیۃ والثناء میں کرتا جا رہا ہوں اور ان شاء اللہ تعالی ہمارا کام جاری رہے گا۔میرا سوال ذیلی گروپس کے احباب واصحاب اور ارکان وممبران سے ہے۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:11:جنوری 2024
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:11:جنوری 2024