Type Here to Get Search Results !

کیا جنت میں میاں بیوی ہمبستر ہوں گے اور اولاد ہوگی؟

 سوال نمبر 4966
کیا جنت میں میاں بیوی ہمبستر ہوں گے اور اولاد ہوگی؟
اور ایک درجے والے دوسرے درجے والے کو دیکھ سکیں گے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ (1) جنت میں چونکہ درجے ھونگے تو کیا یہ درجے منزلوں کی طرح ھونگے جیسے دنیا میں نیچے سے اوپر کئ کئ منزلیں ہوتی ہیں؟
اور کیا نچلے درجے والے جنتی اپنے سے اوپر درجے والے سے ملاقات کرسکیں گے۔؟جیسے اگر زید ایک درجے میں اور بکر دوسرے یا تیسرے یا چوتھے درجے میں تو کیا ملاقات ھو سکے گی؟
(2) کیا جنت میں اپنی جنتی زوجہ یا دنیوی یا کوئ زوجہ سے جسمانی تعلق قائم کیا جاۓ گا؟
اور کیا اولاد بھی ھوگی؟
(3) اگر زید و ہندہ نے زنا کیا اور زنا کے بعد آپس میں باہھم نکاح بھی کر لیا تو اب بعدِ نکاح جبکہ وہ میاں بیوی ھو چکے کیا اِن پر شرعی سزا زنا کی نافذ ھو گی؟ یا پھر وہ زنا کی سزا معاف ہو جاۓ گی؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- عبدالمصطفیٰ محمد عمر از پاکستان,راولپنڈی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ جنت میں سو درجے ہوں۔
درجے کی کیفیت اللہ و رسول کو معلوم پر ایک درجے سے دوسرے درجے میں فرق اسمان و زمین کی مسافت ہوگی۔
نچلے درجے والے اوپری درجے والے کو اسمان میں ستارے کی طرح دیکھیں گے اور ملاقات بھی ہوگی۔
حدیث مبارک میں ہے 
جنت میں ۱۰۰ درجے ہیں ہر دو درجوں میں آسمان و زمین جتنا فاصلہ ہے اور فردوس سب سے بلند درج ہے اس سے جنت کا دریا بہہ رہے ہیں اوراس کے اوپر عرش ہے سو جب تم اللہ پاک سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو۔
(جامع ترمذی کتاب صفۃ الجنۃ حدیث: ۲۵۳۹)
یاد رہے کہ جنتی اپنے مراتب کے لحاظ سے مختلف درجات میں ہوں گے۔ یہاں تک کہ بلند درجات والے نچلے درجات والوں کو ایسے دکھائی دیں گے، جیسے تارے دکھائی دیتے ہیں۔
حدیث شریف میں ہے 
عن أبي سعيد رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن أهل الجنة ليَتَراءَوْنَ أهل الغرف من فوقهم كما تَراءَوْنَ الكوكب الدري الغابر في الأفق من المشرق أو المغرب لِتفَاضُلِ ما بينهم» قالوا: يا رسول الله؛ تلك منازل الأنبياء لا يبلغها غيرهم قال: «بلى والذي نفسي بيده، رجال آمنوا بالله وصدقوا المرسلين(متفق عليه)
ابو سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنتی اپنے اوپر کے بالاخانے والے لوگوں کو اس طرح دیکھیں گے، جس طرح تم لوگ اس روشن ستارے کو دیکھتے ہو جو آسمان کے مشرقی یا مغربی افق میں ہوتا ہے اورایسا اہل جنت کے مابین پائے جانے والے فرق مراتب کی وجہ سے ہوگا۔ صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو انبیا علیہم السلام کے مکان ہوں گے، جن تک ان کے علاوہ کوئی اور نہیں جا سکتا۔آپ ﷺ نے فرمایا: کیوں نہیں؟ قسم ہے اس ذات کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ان بالا خانوں تک وہ لوگ بھی پہنچیں گے، جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی۔  
٢/ ہاں جنتی اپنی بیوی دنیاوی یا حور سے جماع بھی کریں گے اور اگر اولاد چاہیں گے تو اولاد بھی ہوگی مگر دنیا کی پیدایش کی طرح نہیں۔
جنت میں انسان جو چاہے گا،اُسے وہ ملے گا، اگر اولاد کی خواہش ہوگی تو اولاد بھی ہوجائے گی لیکن دنیاوی اولاد کی طرح ان کا حکم نہیں ہوگا، ایک حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر (بالفرض ) کوئی مسلمان جنت میں اولاد کا خواہش مند ہوگا تو (اس کی خواہش اس طرح پوری کی جائے گی کہ) بچہ کا حمل قرار پانا، اس کا پیدا ہونا اور اس کا انتہائی عمر (یعنی تیس سال کی عمر ) تک پہنچنا سب کچھ ایک ساعت میں عمل پذیر ہوجائے گا۔
سنن الترمذي میں ہے 
المُؤمِنُ إذا اشتَهَى الوَلَدَ في الجنَّةِ، كان حَملُهُ ووضعُهُ وسِنُّهُ في ساعَةٍ كما يَشتَهي (الراوي أبو سعيد الخدري المحدث الترمذي المصدر سنن الترمذي أخرجه الترمذي (2563) واللفظ له، وابن ماجه (4338)، وأحمد (11078)
غرائب التفسير وعجائب التأويل میں ہے 
(وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ) وأما المعاصي فتصرف عن شهواتهم۔ 
(غرائب التفسير وعجائب التأويل (2/ 811)
واضح رہے کہ دنیا میں نکاح دو مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے
 (۱) عفت و پاکدامنی کے حصول کے لیے 
(۲) نسل انسانی میں اضافہ کے لیے۔ چنانچہ اگر جنت میں اولاد کی خواہش ہوئی تو اس کی یہ خواہش بھی لمحہ بھر میں پوری کی جائے گی اور جنت میں عفت و پاکدامنی پہلے سے ہی جنتی کو حاصل ہوگی، وہاں نہ گناہ کا تصور ہوگا اور نہ ہی گناہوں کے پراگندہ خیالات ہوں گے۔ جنتیوں کو حسین و جمیل اورخوب سیرت پاکیزہ بیویاں ملیں گیں، چنانچہ جنتی اپنی بیویوں اور حوروں سے لطف اندوز ہوں گے، جس میں ان کے ساتھ ہمبستری کرنا بھی شامل ہے، یہ بات قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہے 
قرآن کریم میں ہے 
جنت والے لوگ اس دن یقیناً اپنے مشغلے میں مگن ہوں گے۔(سورۃ یس: آیت نمبر: 55)
حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مذکور "مشغلے" سے مراد یہ ہے کہ جنتی لوگ جنت میں کنواری لڑکیوں کے ساتھ جماع میں مشغول ہوں گے۔
(تفسیر الدر المنثور: 12/ 362)
قرآن کریم میں دوسری جگہ ارشاد ہے
اور اس جنت میں ہر وہ چیز ہوگی جس کی دلوں کو خواہش ہوگی اور جس سے آنکھوں کو لذت حاصل ہوگی۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) اس جنت میں تم ہمیشہ رہو گے۔
(سورہ الزُّخرُف: آیت نمبر 71)
جنت میں ہمبستری کا ثبوت احادیث مبارکہ سے
١/ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: اے ابو القاسم (یہ آپ ﷺ کی کنیت ہے) کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ جنتی لوگ کھائیں گے اور پیئیں گے؟ اس کے جواب میں آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: "قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جنت میں ایک جنتی کو سو آدمیوں کے برابر کھانے، پینے، شہوت اور ہمبستری کی طاقت دی جائے گی"، اس پر اس یہودی نے کہا: جب وہ شخص کھائے گا اور پیئے گا تو اس کو قضائے حاجت کی ضرورت بھی تو پیش آئے گی؟ اس کے جواب میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ان کی حاجت اس پسینے سے دور ہو جائے گی جو مشک کی طرح ان کے جسم سے نکلے گا اور پھر ان کے پیٹ ہلکے ہو جائیں گے"۔
(صحیح ابن حبان: حدیث نمبر:7424)
٢/ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا: کیا ہم جنت میں ہمبستری کریں گے؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، جنت میں ہمبستری ہو گی، جب جنتی ہمبستری سے فارغ ہو گا تو جنتی عورت دوبارہ پاکیزہ اور کنواری ہو جائے گی"۔(صحیح ابن حبان: حدیث نمبر: 7402)
٣/ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا: کیا ہم جنت میں اپنی عورتوں کے ساتھ ہمبستری کریں گے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "ایک جنتی شخص ایک دن میں سو کنواری عورتوں کے ساتھ ہمبستری کرے گا"۔
(المعجم الأوسط للطبرانی: حدیث نمبر: 5267)
٤/ حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں! (جنتی ہم بستری کریں گے)، (وہ ہم بستری) ایسے عضوِ تناسل کے ذریعے کریں گے، جو (مسلسل ہم بستری کرنے سے) اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوں گیں، اور ان کی ہم بستری کی خواہش ختم نہیں ہو گی، وہ پے در پے شہوت کی بے قراری اور جماع کی کامل لذت کے ساتھ پوری قوت سے ہمبستری کریں گے"۔
(المعجم الکبیر للطبرانی:حدیث نمبر:7674)
مذکورہ بالا آیت، تفسیر اور احادیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جنت میں جنسی خواہش کا عمل ہوگا۔
٣/زنا کی سزا کسی صورت معاف نہیں ہے اگر شرعی حکومت ہوتی تو سزا دی جاتی 
شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ہو زنا کی سزا ہے۔
پر غیر مسلم ملک میں زانی زانیہ اچھی سچی توبہ کرے اپنے گناہ پر نادم ہوں اللہ کی مرضی وہ بخش دے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
12/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area