سوال نمبر 4964
کیا گود لیا ہوا بچہ اپنے حقیقی باپ کو چچا کہہ سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کہ بارے میں اگر کوئی اپنا بچہ کسی کو گود دے دے پھر وہ بچہ اپنے حقیقی والد کو چچا کہ کے بلائے تو اس طرح اپنے والد کو بلانا کیسا ہے؟
برائے مدینہ رہنمائی فرما دیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- ادیبہ شہر حاصل پور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
گود لیا ہوا بچہ اپنے حقیقی باپ کو چچا کہ نہیں پکار سکتا چچا چچا ہے اور باپ باپ ہے صرف گود لینے سے کوئی حقیقی باب نہیں بن جاتا ۔
نسب بدلنا شرعا حرام و گناہ ہے۔
قرآن مجید میں سختی سے منع کیا گیا یے
ارشادِ باری تعالی ہے
مَّا جَعَلَ اللّـٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَيْنِ فِىْ جَوْفِهٖ ۚ وَمَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ اللَّآئِىْ تُظَاهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهَاتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ اَدْعِيَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْ ۚ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللّـٰهُ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَهُوَ يَـهْدِى السَّبِيْلَ”(پارہ ۲۱:سورہ الاحزاب، آیت: ۴) (ترجمہ کنز الایمان)
الله نے کسی آدمی کے اندر دو دل نہ رکھے اور تمہاری ان عورتوں کو جنہیں تم ماں کے برابر کہہ دو تمہاری ماں نہ بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارا بیٹا بنایایہ تمہارے اپنے منہ کا کہنا ہے اور الله حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے
تفسیر صراط الجنان میں ہے زمانۂ جاہلیّت میں جب کوئی شخص اپنی بیوی سے ظِہار کرتا تھا تو وہ لوگ اس ظہار کو طلاق کہتے اور اس عورت کو اس کی ماں قرار دیتے تھے اور جب کوئی شخص کسی کو بیٹا کہہ دیتا تھاتو اس کو حقیقی بیٹا قرار دے کر میراث میں شریک ٹھہراتے اور اس کی بیوی کو بیٹا کہنے والے کے لئے حقیقی بیٹے کی بیوی کی طرح حرام جانتے تھے۔ ان کے رد میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ جن بیویوں کو تم نے ’’ماں جیسی‘‘کہہ دیا ہے تو ا س سے وہ تمہاری حقیقی مائیں نہیں بن گئیں اور جنہیں تم نے اپنا بیٹا کہہ دیا ہے تو وہ تمہارے حقیقی بیٹے نہیں بن گئے اگرچہ لوگ انہیں تمہارا بیٹا کہتے ہوں ۔ بیوی کو ماں کے مثل کہنا اور لے پالک بچے کو بیٹا کہنا ایسی بات ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ، نہ بیو ی شوہر کی ماں ہو سکتی ہے نہ دوسرے کا فر زند اپنا بیٹا اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ حق بیان فرماتا ہے اور وہی حق کی سیدھی راہ دکھاتا ہے، لہٰذانہ بیوی کو شوہر کی ماں قرار دو اور نہ لے پالکوں کو ان کے پالنے والوں کا بیٹا ٹھہراؤ”(ج ۷ ص ۵۵۶ تا ۵۵۷)
دوسری آیت میں فرمان باری تعالی ہے
اُدْعُوْهُـمْ لِاٰبَآئِهِـمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّـٰهِ ۚ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوٓا اٰبَآءَهُـمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِى الدِّيْنِ وَمَوَالِيْكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيْمَآ اَخْطَاْتُـمْ بِهٖ وَلٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللّـٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا( پارہ ۲۱، سورہ الاحزاب،آیت:۵) (ترجمۂ کنز الایمان)
انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور بشریت میں تمہارے چچا زاد اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو نا دانستہ تم سے صادر ہوا ہاں وہ گناہ ہے جو دل کے قصد سے کرو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
کیا گود لیا ہوا بچہ اپنے حقیقی باپ کو چچا کہہ سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کہ بارے میں اگر کوئی اپنا بچہ کسی کو گود دے دے پھر وہ بچہ اپنے حقیقی والد کو چچا کہ کے بلائے تو اس طرح اپنے والد کو بلانا کیسا ہے؟
برائے مدینہ رہنمائی فرما دیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- ادیبہ شہر حاصل پور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
گود لیا ہوا بچہ اپنے حقیقی باپ کو چچا کہ نہیں پکار سکتا چچا چچا ہے اور باپ باپ ہے صرف گود لینے سے کوئی حقیقی باب نہیں بن جاتا ۔
نسب بدلنا شرعا حرام و گناہ ہے۔
قرآن مجید میں سختی سے منع کیا گیا یے
ارشادِ باری تعالی ہے
مَّا جَعَلَ اللّـٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَيْنِ فِىْ جَوْفِهٖ ۚ وَمَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ اللَّآئِىْ تُظَاهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهَاتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ اَدْعِيَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْ ۚ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللّـٰهُ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَهُوَ يَـهْدِى السَّبِيْلَ”(پارہ ۲۱:سورہ الاحزاب، آیت: ۴) (ترجمہ کنز الایمان)
الله نے کسی آدمی کے اندر دو دل نہ رکھے اور تمہاری ان عورتوں کو جنہیں تم ماں کے برابر کہہ دو تمہاری ماں نہ بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارا بیٹا بنایایہ تمہارے اپنے منہ کا کہنا ہے اور الله حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے
تفسیر صراط الجنان میں ہے زمانۂ جاہلیّت میں جب کوئی شخص اپنی بیوی سے ظِہار کرتا تھا تو وہ لوگ اس ظہار کو طلاق کہتے اور اس عورت کو اس کی ماں قرار دیتے تھے اور جب کوئی شخص کسی کو بیٹا کہہ دیتا تھاتو اس کو حقیقی بیٹا قرار دے کر میراث میں شریک ٹھہراتے اور اس کی بیوی کو بیٹا کہنے والے کے لئے حقیقی بیٹے کی بیوی کی طرح حرام جانتے تھے۔ ان کے رد میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ جن بیویوں کو تم نے ’’ماں جیسی‘‘کہہ دیا ہے تو ا س سے وہ تمہاری حقیقی مائیں نہیں بن گئیں اور جنہیں تم نے اپنا بیٹا کہہ دیا ہے تو وہ تمہارے حقیقی بیٹے نہیں بن گئے اگرچہ لوگ انہیں تمہارا بیٹا کہتے ہوں ۔ بیوی کو ماں کے مثل کہنا اور لے پالک بچے کو بیٹا کہنا ایسی بات ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ، نہ بیو ی شوہر کی ماں ہو سکتی ہے نہ دوسرے کا فر زند اپنا بیٹا اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ حق بیان فرماتا ہے اور وہی حق کی سیدھی راہ دکھاتا ہے، لہٰذانہ بیوی کو شوہر کی ماں قرار دو اور نہ لے پالکوں کو ان کے پالنے والوں کا بیٹا ٹھہراؤ”(ج ۷ ص ۵۵۶ تا ۵۵۷)
دوسری آیت میں فرمان باری تعالی ہے
اُدْعُوْهُـمْ لِاٰبَآئِهِـمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّـٰهِ ۚ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوٓا اٰبَآءَهُـمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِى الدِّيْنِ وَمَوَالِيْكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيْمَآ اَخْطَاْتُـمْ بِهٖ وَلٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللّـٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا( پارہ ۲۱، سورہ الاحزاب،آیت:۵) (ترجمۂ کنز الایمان)
انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور بشریت میں تمہارے چچا زاد اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو نا دانستہ تم سے صادر ہوا ہاں وہ گناہ ہے جو دل کے قصد سے کرو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
12/11/2023
12/11/2023