(سوال نمبر 4576)
ایسا تالاب جس میں کتے اور جانور پانی پیتے ہوں اور جانور پیشاب بھی کرتے ہوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ ایک علاقہ ہے چولستان کا جس میں پینے کیلئے میٹھا پانی دستیاب نہیں ہے نمکین پانی ہے تو وہاں پے ایک گڑھا کھودا ہوا ہے جب بارش آتی ہے تو بارش کا پانی وہاں جمع ہو جاتا ہے تو اس گڑھے سے جانور بھی پانی پیتے ہیں جانور پیشاب بھی کر دیتے بعض اوقات کتے بھی پانی پیتے ہیں تو اس پانی سے انسان پانی پی سکتے ہیں یا نہیں اس پانی کے علاوہ اور کوئی پانی نہیں
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں،
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جیسا کہ سوال میں ہے مذکورہ تالاب میں جانور پیشاب بھی کرتے ہیں اور
کتے بھی پانی پیتے ہیں۔
اگر وہ تالاب دہ در دہ ہے تو پانی پاک ہے پینے اور وضو و غسل میں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہعنی حوضِ کبیر اس وقت ناپاک ہوتا ہے جبکہ نجاست کی وجہ سے اس کے اوصاف ثلثہ رنگ بو مزہ میں سے کوئی وصف بدل جائے اس لیے اگر اس حوض میں کتے پانی پیتے ہوں جانور پیشاب کرتے ہوں
تو اس کی وجہ سے وہ حوض ناپاک نہ ہوگا اور اس حوض سے وضو کرنا غسل کرنا اور پانی پینا درست ہوگا البتہ جس جانب گندی دیکھے اس جانب سے پانی استعمال نہ کرے
فتاوی شامی میں ہے
وبتغیر أحد أوصافہ من لونٍ أوطعمٍ أو ریحٍ ینجس الکثیر ولو جاریاً إجماعاً․ (شامی: ۱/۳۳۲)
اور اگر دہ در دہ نہیں پھر پاخانہ پیشاب سے تالاب ناپاک ہوگا اور پانی وضو و غسل اور پینے کے لائق نہیں۔
بہار شریعت میں ہے
حوض کے بڑے چھوٹے ہونے میں خود اس حوض کی پیمائش کا اعتبار نہیں بلکہ اس میں جو پانی ہے اس کی بالائی سطح دیکھی جائے گی تو اگر حوض بڑا ہے مگر اب پانی کم ہو کر دَہ در دَہ نہ رہا تو وہ اس حالت میں بڑ ا حوض نہیں کہا جائے گا۔
ہر وہ گڑھا جس کی پیمائش سو ۱۰۰ ہاتھ ہے بڑا حوض ہے اور اس سے کم ہے تو چھوٹا۔
دَہ در دَہ حوض میں صرف اتنا دَل درکار ہے کہ اتنی مساحت میں زمین کہیں سے کھلی نہ ہو اور یہ جوبہت کتابوں میں فرمایا ہے کہ لَپ یا چُلّو میں پانی لینے سے زمین نہ کُھلے اس کی حاجت اس کے کثیر رہنے کے لیے ہے کہ وقتِ استعمال اگر پانی اُٹھانے سے زمین کُھل گئی تو اس وقت پانی سو ۱۰۰ ہاتھ کی مساحت میں نہ رہا ایسے حوض کا پانی بہتے پانی کے حکم میں ہے نَجاست پڑنے سے ناپاک نہ ہو گا جب تک نَجاست سے رنگ یا بُو یا مزہ نہ بدلے اور ایسا حوض اگرچہ نَجاست پڑنے سے نجس نہ ہو گا مگر قصداً اس میں نَجاست ڈالنا منع ہے۔ بڑے حوض کے نجس نہ ہونے کی یہ شرط ہے کہ اس کا پانی متصل ہو توایسے حوض میں اگر لٹھے یا کَڑیاں گاڑی گئی ہوں تو اُن لٹھوں کڑیوں کے علاوہ باقی جگہ اگر سو ۱۰۰ ہاتھ ہے تو بڑا ہے ورنہ نہیں، البتہ پتلی پتلی چیزیں جیسے گھاس، نرکل، کھیتی، اس کے اتصال کو مانع نہیں۔
بڑے حوض میں ایسی نَجاست پڑی کہ دکھائی نہ دے جیسے شراب، پیشاب تو اس کی ہر جانب سے وُضو جائز ہے اور اگر دیکھنے میں آتی ہو جیسے پاخانہ،یا کوئی مَرا ہوا جانور، تو جس طرف وہ نَجاست ہو اس طرف وُضو نہ کرنا بہتر ہے دوسری طرف وُضو کرے
ایسا تالاب جس میں کتے اور جانور پانی پیتے ہوں اور جانور پیشاب بھی کرتے ہوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ ایک علاقہ ہے چولستان کا جس میں پینے کیلئے میٹھا پانی دستیاب نہیں ہے نمکین پانی ہے تو وہاں پے ایک گڑھا کھودا ہوا ہے جب بارش آتی ہے تو بارش کا پانی وہاں جمع ہو جاتا ہے تو اس گڑھے سے جانور بھی پانی پیتے ہیں جانور پیشاب بھی کر دیتے بعض اوقات کتے بھی پانی پیتے ہیں تو اس پانی سے انسان پانی پی سکتے ہیں یا نہیں اس پانی کے علاوہ اور کوئی پانی نہیں
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں،
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جیسا کہ سوال میں ہے مذکورہ تالاب میں جانور پیشاب بھی کرتے ہیں اور
کتے بھی پانی پیتے ہیں۔
اگر وہ تالاب دہ در دہ ہے تو پانی پاک ہے پینے اور وضو و غسل میں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہعنی حوضِ کبیر اس وقت ناپاک ہوتا ہے جبکہ نجاست کی وجہ سے اس کے اوصاف ثلثہ رنگ بو مزہ میں سے کوئی وصف بدل جائے اس لیے اگر اس حوض میں کتے پانی پیتے ہوں جانور پیشاب کرتے ہوں
تو اس کی وجہ سے وہ حوض ناپاک نہ ہوگا اور اس حوض سے وضو کرنا غسل کرنا اور پانی پینا درست ہوگا البتہ جس جانب گندی دیکھے اس جانب سے پانی استعمال نہ کرے
فتاوی شامی میں ہے
وبتغیر أحد أوصافہ من لونٍ أوطعمٍ أو ریحٍ ینجس الکثیر ولو جاریاً إجماعاً․ (شامی: ۱/۳۳۲)
اور اگر دہ در دہ نہیں پھر پاخانہ پیشاب سے تالاب ناپاک ہوگا اور پانی وضو و غسل اور پینے کے لائق نہیں۔
بہار شریعت میں ہے
حوض کے بڑے چھوٹے ہونے میں خود اس حوض کی پیمائش کا اعتبار نہیں بلکہ اس میں جو پانی ہے اس کی بالائی سطح دیکھی جائے گی تو اگر حوض بڑا ہے مگر اب پانی کم ہو کر دَہ در دَہ نہ رہا تو وہ اس حالت میں بڑ ا حوض نہیں کہا جائے گا۔
ہر وہ گڑھا جس کی پیمائش سو ۱۰۰ ہاتھ ہے بڑا حوض ہے اور اس سے کم ہے تو چھوٹا۔
دَہ در دَہ حوض میں صرف اتنا دَل درکار ہے کہ اتنی مساحت میں زمین کہیں سے کھلی نہ ہو اور یہ جوبہت کتابوں میں فرمایا ہے کہ لَپ یا چُلّو میں پانی لینے سے زمین نہ کُھلے اس کی حاجت اس کے کثیر رہنے کے لیے ہے کہ وقتِ استعمال اگر پانی اُٹھانے سے زمین کُھل گئی تو اس وقت پانی سو ۱۰۰ ہاتھ کی مساحت میں نہ رہا ایسے حوض کا پانی بہتے پانی کے حکم میں ہے نَجاست پڑنے سے ناپاک نہ ہو گا جب تک نَجاست سے رنگ یا بُو یا مزہ نہ بدلے اور ایسا حوض اگرچہ نَجاست پڑنے سے نجس نہ ہو گا مگر قصداً اس میں نَجاست ڈالنا منع ہے۔ بڑے حوض کے نجس نہ ہونے کی یہ شرط ہے کہ اس کا پانی متصل ہو توایسے حوض میں اگر لٹھے یا کَڑیاں گاڑی گئی ہوں تو اُن لٹھوں کڑیوں کے علاوہ باقی جگہ اگر سو ۱۰۰ ہاتھ ہے تو بڑا ہے ورنہ نہیں، البتہ پتلی پتلی چیزیں جیسے گھاس، نرکل، کھیتی، اس کے اتصال کو مانع نہیں۔
بڑے حوض میں ایسی نَجاست پڑی کہ دکھائی نہ دے جیسے شراب، پیشاب تو اس کی ہر جانب سے وُضو جائز ہے اور اگر دیکھنے میں آتی ہو جیسے پاخانہ،یا کوئی مَرا ہوا جانور، تو جس طرف وہ نَجاست ہو اس طرف وُضو نہ کرنا بہتر ہے دوسری طرف وُضو کرے
(بہار شریعت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
29/09/2023
29/09/2023