مبسملا و حامدا ومصلیا ومسلما
_________(❤️)_________
جنگ بندی نہیں ہوگی، جنگ لڑنی ہوگی
جنگ بندی نہیں ہوگی، جنگ لڑنی ہوگی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
(1) اسرائیل کے قریبا سوا سو یہودی حماس کی قید میں ہیں۔ان قیدیوں کے اہل خانہ اسرائیل میں مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جنگ بندی کر کے اسرائیلی حکومت ہمارے قیدیوں کو واپس لائے۔
اسرائیلی حکومت چاہتی ہے کہ چند دنوں کی جنگ بندی ہو جائے اور حماس یہودی قیدیوں کو چھوڑ دے۔اس کے بعد یہودی حکومت حماس کے خاتمے کی بات کہہ کر فلسطین کے عام مسلمانوں کا قتل عام کرتا رہے جیسے ابھی وہ قریبا چار ماہ سے فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے۔
(2) اسرائیلی حکومت کے قتل عام میں امریکہ،برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک شریک ہیں۔یہود ونصاری تعلیم یافتہ ہوتے ہیں،لیکن یہ تعلیم یافتہ لوگ بے قصور انسانوں کے قتل عام میں شریک ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ تعلیم شیطانوں کو انسان نہیں بنا سکتی۔ہاں،تعلیم انسانوں کو ضرور مہذب انسان بنا سکتی ہے۔جیسے سنار لوہے کو سونا نہیں بنا سکتا ہے،لیکن وہ سونے سے خوبصورت زیورات ضرور بنا سکتا ہے۔
حماس مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے،لیکن یہودی حکومت فلسطینی شہریوں کے قتل عام سے دست بردار ہونے کو راضی نہیں اور مغربی ممالک کے اژدہے اور ناگ وناگن بھی مسلمانوں کو ڈسنے کے لئے بے تاب ہیں،لہذا جنگ بندی کی صورت نظر نہیں آتی ہے۔
غزہ پٹی کے مٹھی بھر مجاہدین نے اسرائیل ،امریکہ،برطانیہ،جرمنی،فرانس ودیگر سپر پاور ممالک کے فوجیوں کو غزہ کے ریگستان میں دفن کر دیا ہے اور یمن کے انصار اللہ نے ہر ایک سپر پاور کو لال ساگر میں ڈبو دیا ہے۔امریکہبومغربی ممالک مسلسل لبنان کے حزب اللہ سے منت سماجت کر رہے ہیں کہ وہ جنگ نہ چھیڑے۔جب ان جیالوں نے ذرا سی قوت دکھائی تو تمام سپر پاور ان کے سامنے سرنگوں اور ڈھیر ہو گئے۔اے کاش! مسلم ممالک متحد ہو جاتے تو دنیا کا نقشہ ہی بدل جاتا۔
(2)دنیا کا ہر ظالم اپنے کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپناتا ہے،اسی طرح یہود ونصاری اور کفار ومشرکین اپنے کو مظلوم بتاتے ہیں،حالاں کہ دنیا بھر میں ان لوگوں سے بڑے دہشت گرد پائے نہیں جاتے۔
اسرائیلی یہودی ایک صدی سے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔اج تک کئی لاکھ فلسطینی مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔07:اکتوبر کو حماس کا حملہ بھی فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا بدلہ تھا،لیکن اس حملہ کو ابتدائی حملہ بتایا گیا اور اسرائیلی یہودیوں کو مظلوم بتانے کا پروپیگنڈہ کیا گیااور ساری دنیا میں جھوٹ پھیلایا گیا۔
(3)غزہ پٹی کے مسلمان بھوک سے ثڑپ رہے ہیں۔مصر کی سرحد پر بے شمار امدادی ٹرک کھڑے ہیں۔اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں قرار داد پاس ہو چکی ہے کہ غزہ پٹی میں انسانی ضرورتوں کے سامان پہنچائے جائیں۔
مصر میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ وہ غزہ پٹی کے امدادی ٹرک کو غزہ پٹی تک پہنچا سکے۔
دوسری جانب سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور جارڈن خورد ونوش اور انسانی ضرورتوں کے سامان خشکی کے راستے اسرائیل تک پہنچا رہے ہیں،کیوں کہ بحر احمر میں انصار اللہ نے اسرائیلی جہازوں کے لئے پابندی لگا رکھی ہے۔
اپنوں نے ہمیں لوٹا ہے غیروں میں کہاں دم تھا
میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا
(1) اسرائیل کے قریبا سوا سو یہودی حماس کی قید میں ہیں۔ان قیدیوں کے اہل خانہ اسرائیل میں مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جنگ بندی کر کے اسرائیلی حکومت ہمارے قیدیوں کو واپس لائے۔
اسرائیلی حکومت چاہتی ہے کہ چند دنوں کی جنگ بندی ہو جائے اور حماس یہودی قیدیوں کو چھوڑ دے۔اس کے بعد یہودی حکومت حماس کے خاتمے کی بات کہہ کر فلسطین کے عام مسلمانوں کا قتل عام کرتا رہے جیسے ابھی وہ قریبا چار ماہ سے فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے۔
(2) اسرائیلی حکومت کے قتل عام میں امریکہ،برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک شریک ہیں۔یہود ونصاری تعلیم یافتہ ہوتے ہیں،لیکن یہ تعلیم یافتہ لوگ بے قصور انسانوں کے قتل عام میں شریک ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ تعلیم شیطانوں کو انسان نہیں بنا سکتی۔ہاں،تعلیم انسانوں کو ضرور مہذب انسان بنا سکتی ہے۔جیسے سنار لوہے کو سونا نہیں بنا سکتا ہے،لیکن وہ سونے سے خوبصورت زیورات ضرور بنا سکتا ہے۔
حماس مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے،لیکن یہودی حکومت فلسطینی شہریوں کے قتل عام سے دست بردار ہونے کو راضی نہیں اور مغربی ممالک کے اژدہے اور ناگ وناگن بھی مسلمانوں کو ڈسنے کے لئے بے تاب ہیں،لہذا جنگ بندی کی صورت نظر نہیں آتی ہے۔
غزہ پٹی کے مٹھی بھر مجاہدین نے اسرائیل ،امریکہ،برطانیہ،جرمنی،فرانس ودیگر سپر پاور ممالک کے فوجیوں کو غزہ کے ریگستان میں دفن کر دیا ہے اور یمن کے انصار اللہ نے ہر ایک سپر پاور کو لال ساگر میں ڈبو دیا ہے۔امریکہبومغربی ممالک مسلسل لبنان کے حزب اللہ سے منت سماجت کر رہے ہیں کہ وہ جنگ نہ چھیڑے۔جب ان جیالوں نے ذرا سی قوت دکھائی تو تمام سپر پاور ان کے سامنے سرنگوں اور ڈھیر ہو گئے۔اے کاش! مسلم ممالک متحد ہو جاتے تو دنیا کا نقشہ ہی بدل جاتا۔
(2)دنیا کا ہر ظالم اپنے کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپناتا ہے،اسی طرح یہود ونصاری اور کفار ومشرکین اپنے کو مظلوم بتاتے ہیں،حالاں کہ دنیا بھر میں ان لوگوں سے بڑے دہشت گرد پائے نہیں جاتے۔
اسرائیلی یہودی ایک صدی سے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔اج تک کئی لاکھ فلسطینی مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔07:اکتوبر کو حماس کا حملہ بھی فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا بدلہ تھا،لیکن اس حملہ کو ابتدائی حملہ بتایا گیا اور اسرائیلی یہودیوں کو مظلوم بتانے کا پروپیگنڈہ کیا گیااور ساری دنیا میں جھوٹ پھیلایا گیا۔
(3)غزہ پٹی کے مسلمان بھوک سے ثڑپ رہے ہیں۔مصر کی سرحد پر بے شمار امدادی ٹرک کھڑے ہیں۔اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں قرار داد پاس ہو چکی ہے کہ غزہ پٹی میں انسانی ضرورتوں کے سامان پہنچائے جائیں۔
مصر میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ وہ غزہ پٹی کے امدادی ٹرک کو غزہ پٹی تک پہنچا سکے۔
دوسری جانب سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور جارڈن خورد ونوش اور انسانی ضرورتوں کے سامان خشکی کے راستے اسرائیل تک پہنچا رہے ہیں،کیوں کہ بحر احمر میں انصار اللہ نے اسرائیلی جہازوں کے لئے پابندی لگا رکھی ہے۔
اپنوں نے ہمیں لوٹا ہے غیروں میں کہاں دم تھا
میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا
••────────••⊰❤️⊱••───────••
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:25:جنوری 2024
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:25:جنوری 2024