•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
غیبت کسے کہتے ہیں۔
••────────••⊰❤️⊱••───────••
آج کل ہم لوگوں میں یہ وبا اور عام بیماری پھیلی ہوئی ہے کہ ایک دوسرے کی غیبت کرتے رہتے ہیں جبکہ غیبت سے نقصان کے علاؤہ کوئی فائدہ نہیں ہے
گزارش کرتا ہوں کہ ہر ائمہ مسجد جمعہ میں اور میلاد خواں میلاد شریف کے موقع پر یا عام مجس میں غیبت کے خلاف ضرور روشنی ڈالیں تاکہ لوگ ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں اس لئے ہمیشہ مسلمانوں کو غیبت کے خلاف نصیحت کرتے رہنا چایئے اور ہر انسان اپنے نفس کو بھی غیبت کے عذاب سے ڈرانا چاہئے
ارشاد ہوا
وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین۔
یعنی اور نصیحت کیجئے کیونکہ یقینا نصیحت ایمان والوں کو نفع دیتی ہے۔
(1) چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں
لایدخل الجنۃ قنات
یعنی چغل خور جنت میں نہیں جائے گا ۔
( البحر الدموع)
اس حدیث شریف سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا
اے اللہ میں ثناءاللہ خان تجھ کو اور تیرے تمام فرشتوں کو اور تمام مخلوقات کو اور جو میرا یہ مضمون پڑھ رہے ہیں ان کو گواہ بناکر جھوٹ غیبت چغلی بہتان سے تیرے سامنے توبہ کرتا ہوں میری توبہ بظفیل سیدنا محمد رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جو نبی الرحمہ ہیں ان کے صدقہ میں قبول فرما اور میری مغفرت فرما آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
اللھم ان دخل الکذب و جری الغیبۃ علی لسانی ولم اعلم بہ تبت عنہ و اقول لاالہ الااللہ محمد رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم یعنی اے اللہ میری زبان پر جھوٹ اور غیبت آئی ہو اور میں اس کو نہیں جانتا اس سے توبہ کرتا ہوں اور پڑھتا ہوں لاالہ الااللہ محمد رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آمین
(2) تین گناہ کی وجہ سے عذاب قبر ہوتا ہے۔
حضرت عطاء سلمی فرماتے ہیں عذاب قبر تین طرح پر ہے
(1) ایک تہائی پیشاب ( سے نہ بچنے ) سے
(2) ایک تہائی غیبت کرنے سے
(3) ایک تہائی چغل خوری کرنے سے (بحر الدموع)
برادر گرامی ! ہم سب ایک دوسرے کی عزتیں اچھالنے سے بچے اور خدا تعالیٰ نے جس کسی کا عیب چھپایا ہے ہم سب بھی اس کی غیبت نہ کریں
(3) چغل خور پر آگ اور سانپ
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
جو شخص دو آدمیوں کے درمیان چغل خوری کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر اس کی قبر میں ایک آگ کو مسلط کیا جائے گا جو اس کو قیامت تک جلاتی رہے گی اور قبر میں ایک سانپ کو مسلط کیا جائے گا جو اس کو ڈستا رہے گا حتی کے دوزخ میں لے جائے گا ( بحر الدموع)
(4) قبر میں غیبت اور چغلی زیادہ سخت ہے۔
حضرت فقیہ ابو الحسن بن علی بن فرحون قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور کتاب ؛الزاہر: میں فرماتے ہیں ۔میرے ایک چچا تھے جو سن 555ھجری میں فاس شہر میں فوت ہوئے میں نے ان کو انتقال کے بعد خواب میں دیکھا کہ وہ میرے گھر میں آئے ہیں میں ان کے لئے اٹھا اور دروازہ کے پاس ملاقات کی اور سلام کیا وہ اندر آئے تو میں بھی ان کے پیچھے پیچھے اندر آگیا جب وہ گھر کے وسط میں پہنچے تو دیوار کی ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور میں ان کے سامنے بیٹھ گیا میں نے ان کو کمزور اور آڑے ہوئے رنگ میں دیکھا تو ان سے کہا سے چچا جان ! آپ کو اپنے پروردگار سے کیا ممکن ملا ؟
فرمایا مہربان سے کیا ملا کرتا ہے ؟ بیٹے ہر شے سے چشم پوشی فرمائی ہے غیبت سے نہیں ۔ میں نے جب سے دنیا چھوڑی ہے اب تک اس میں بندھا ہوا ہوں ۔اب تک اس سے درگزر نہیں ہوا ۔اے بیٹے ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں اپنے آپ کو غیبت اور چغل خوری سےںچانا میں نے آخرت میں غیبت سے زیادہ پکڑ اور مواخذہ والی اور کوئی شے نہیں دیکھی ۔اس کے بعد انہوں نے مجھے چھوڑ دیا اور چلے گئے (بحرم الدموع)
(1) ہر انسان کو مرنا ہے چاہے وہ نیک ہو یا گنہگار۔
(2) یا تو وہ راحت میں رہے گا یا اس کی موت سے لوگ راحت پائیں گے
( البحر الدموع )
(5) غیبت کی وجہ سے نامہ اعمال سے نیکیاں غائب۔
حضرت سعد بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں روز قیامت آدمی کو لایا جائے گا اور اس کا اعمال نامہ پیش کیا جائے گا وہ اس میں نہ اپنی نمازیں دیکھے گا ۔نہ روزہ اور نہ دوسرے نیک اعمال ۔تو عرض کرے گا اے میرے پروردگار۔ ! یہ میرا اعمال نامہ تو نہیں ہے میری بہت سی نیکیاں تھیں جو اس میں نہیں ہے ۔تو اسے بتایا جائے گا
تیرے نیک اعمال لوگوں کی غیبت کرنے سے برباد ہوگئے ہیں۔
(بحرم الدموع )
اقول ۔! دیکھا ! کہ ایک مسلمان نماز روزہ اور بھی نیکیاں بھی کیا ہوگا لیکن لوگوں کی غیبت و چغلی کرنے کی بھی عادت تھی جب اس کا اعمال نامہ پیش کیا جائے گا تو غیبت کی وجہ سے اس کے نامہ اعمال میں کوئی نیکی نہیں ہوگی اس سے بڑھ کر اور کیا سزا ہو کس قدر افسوس کی بات ہے اس کی دلیل حدیث شریف میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
(6) آگ اتنا جلدی خشک لکڑیوں کو نہیں جلاتی جتنا جلدی غیبت انسان کی نیکیوں کو مٹا دیتی ہے یعنی جلا دیتی ہے۔
اس لئے میرے مسلم بھائی ہم سب عہد کریں کہ کسی کی غیبت پیٹھ پیچھے یا سامنے نہ کریں گے
(7) غیبت کی تعریف
علامہ ابن جوزی رحمتہ اللہ علیہ ایک حدیث نقل فرماتے ہیں کہ تو اپنے بھائی کی اس کی غیر موجودگی میں وہ بات ذکر کرے جو اس میں موجود ہو (تو یہ غیبت ہے) ۔
اور اگر اس کے متعلق کوئی ایسی بات ذکر کرے جو اس میں نہ ہوتو یہ بہتان ہے یعنی الزام لگانا ہے ( بحر الدموع )
(8) امام ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال کی روشنی میں غیبت کی جامع تعریف۔
۔امام ابن جوزی رحمتہ اللہ علیہ غیبت کی تعریف کرتے ہوئے اپنی مشہور و معروف کتاب بحر الدموع یعنی آنسوں کا سمندر میں تحریر فرماتے ہیں کہ غیبت کی تعریف جیسا کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے ارشاد فرمائی ہے یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی (مسلم) کو اس طرح یاد کرے کہ اس کو علم ہو یا اس جو خود سنے تو برا لگے اگرچہ تو درست کہ رہا ہے۔چاہے تو اس کی ذات کا نقصان بیان کرے یا عقل کا ۔یا کبڑے کا ۔یا کام کا ۔یا بات کا ۔یا دن کا ۔یا گھر کا۔ یا اس کی سواری کا ۔یا اس کی اولاد کا ۔یا اس کے غلام کا ۔(اور نوکر کا) یا باندی کا ۔( اور نوکرانی کا) یا کسی ایسی چیز کا جو اس کے متعلق ہے۔ حتی کہ تیرا یہ کہنا کہ وہ لمبی آستین والا لمبے دامن والا ہے ( یہ بھی غیبت میں داخل ہے)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف اشارہ کیا اور کہا وہ اتنی اور اتنی ہے اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا مقصد یہ تھا کہ وہ چھوٹے قد کی ہے۔حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا !
اے عائشہ تو نے اس کی غیبت کی ہے ۔تو حضرت عائشہ نے عرض کیا اے رسول اللہ ! کیا وہ چھوٹے قد کی نہیں ہے ۔فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تو نے اس کی قابل اعتراض بات کا ذکر کیا ہے (بحر الدموع)
غیبت سے زبان سے نہیں ہوتی بلکہ ہر وہ طریقہ جس سے مذکور آدمی کی ہتک ہوتی ہو اگر اس کو وہ شخص سن لے یا اس کو پہنچے ۔چاہے ہاتھ سے یا پاؤں سے یا اشارہ سے یا حرکت سے یا ڈھال کر بات کرنے سے یا بطور حکایت یہ سب غیبت ہے۔
(بحر الدموع)
(10) جس نے کسی کی غیبت کی اس کی نیکیاں ختم ہوجاتی ہیں اور جس شخص کی غیبت کی گئی اس کو وہ نیکیاں مل جاتی ہیں۔
حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن انسان کو اس کا اعمال نامہ ملے گا تو اس میں کچھ ایسی نیکیاں لکھی ہوئی پائے گا جس کو اس نے کیا نہیں ہوگا تو وہ کہے گا اے میرے پروردگار ! یہ نیکیاں کہاں سے آئی ہیں ؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا
(11) لوگوں نے تیری غیبت کی تھی جس کا تجھے علم نہیں ہے ( یہ اس کے بدلہ کی ان کی نیکیاں ہیں)
(12) چغل خور ایک دوسرے کے درمیان شک .بدگمانی اور جدائی ڈال دیتا ہے۔
امام ابن حجر فرماتے ہیں کہ
چغل خوری دین و دنیا کو خراب کر دیتی ہے دلوں کو بدل دیتی ہے ۔بغص پیدا کرتی ہے خون کراتی ہے اور اس تفرقہ پھیلاتی ہے
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص دو آدمیوں کے درمیان دشمنی ڈالے گا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنالے ۔اور جو شخص دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانے گا اس کے لئے اللہ تعالیٰ پر جنت میں داخل کرنا واجب ہوجاتا ہے۔
(بحر الدموع)
(13) ہر وہ عیب جو کسی میں ہے اس کا اس شخص کے پیٹھ پیچھے یا سامنے کہنا جس کو سن کر اسے تکلیف ہو یہ غیبت ہے
جیسے کسی چھوٹے قد والے کو بنٹھا کہنا کہ چھپ بنٹھا یا وہ بنٹھا بہت تیز ہے یا کسی کے برادری کہ وجہ سے کہنا کہ اے دھونیا یعنی ہر وہ بات جو اس شخص کے اندر ہو جس کا ظاہر ہونا وہ پسند نہ کرے اس عیب سے طعنہ کشی کرنا غیبت ہے اور کسی دو شخص میں چغلی کھاکر جدائی ڈال دینا چغلی ہے یہ سب وہ گناہ ہے جس کی وجہ سے قبر میں عذاب ہوتا ہے آج کل کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جس سے پیشاب کا چھینٹا کپڑا پر لگ جاتا ہے یا بیٹھ کر سخت زمین پر پیشاب کرنا یہ سب سخت منع ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 29 شوال المکرم 1444
مطابق 20 مئی 2023