قسط دوم
فاسق معلن مثلًا داڑھی منڈوانے والے اور کتروانے والے اجنبی عورتوں کا چہرہ دیکھنے والے ستر عورت کھول کر استنجاء کرنے والے کو سلام کرنا کیسا ہے؟
فاسق معلن مثلًا داڑھی منڈوانے والے اور کتروانے والے اجنبی عورتوں کا چہرہ دیکھنے والے ستر عورت کھول کر استنجاء کرنے والے کو سلام کرنا کیسا ہے؟
••────────••⊰❤️⊱••───────••
میں نے قسط اول میں کافی تفصیل سے اس عنوان پر گفتگو کی ہے جو آپ لوگوں نے مطالعہ کیا ہوگا قسط اول میں لکھا کہ فاسق معلن کو سلام کرنا اصل حکم مکروہ تحریمی ہے لیکن آج کل داڑھی نہ رکھنا عام رواج ہوگیا ہے لہذا اس حرج کو دفع کرنے کے لئے اس قسط میں گفتگو کی جائے گی۔
(1) فقہاء کرام عوام کی سستی کو دیکھتے ہوئے بعض مسائل میں مکروہ تحریمی کے باوجود نرمی اختیار کرتے ہیں۔
میں نے قسط اول میں کافی تفصیل سے اس عنوان پر گفتگو کی ہے جو آپ لوگوں نے مطالعہ کیا ہوگا قسط اول میں لکھا کہ فاسق معلن کو سلام کرنا اصل حکم مکروہ تحریمی ہے لیکن آج کل داڑھی نہ رکھنا عام رواج ہوگیا ہے لہذا اس حرج کو دفع کرنے کے لئے اس قسط میں گفتگو کی جائے گی۔
(1) فقہاء کرام عوام کی سستی کو دیکھتے ہوئے بعض مسائل میں مکروہ تحریمی کے باوجود نرمی اختیار کرتے ہیں۔
(2)سیدی اعلی حضرت قدس سرہُ العزیز کے فتاویٰ سے دلیل
(3) بحرالعلوم مفتی عبدالمنان اعظمی رحمتہ اللہ علیہ کے قول سے دلیل۔
(4) ضرورت شرعیہ کے وقت بہت سے محظورات مباح ہوجاتے ہیں
(5) الحاصل
(6) سلام کس کس کو اور کہاں کہاں کہنا مکروہ تحریمی ہے اس کی تفصیل۔
(7) فاسق معلن کی امامت
ان تمام باتوں پر بحث مع دلائل
فقہائے کرام عوام کی سستی کو دیکھتے ہوئے بعض مسائل میں مکروہ تحریمی کے باوجود نرمی اختیار کرتے ہیں۔
حضور حجۃ الاسلام حضرت علامہ مولانا مفتی محمد حامد رضا خان بریلی شریف قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سائل نے دریافت کیا کہ کافر و مرتد و مبتدع و بدمذہب و فاسق کو اگر جیسے ہیں ویسا ہی مانیں تو ایسے لوگوں کو ابتداءً سلام کرنا دوستی رکھنا وغیرہ کا کیا حکم ہے؟
اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ان کو بے ضرورت ابتداءً سلام اور بلا وجہ شرعی مخالفت حرام ان کے لئے افعال باالفاظ تعظیمی کا بھی یہی حکم فرمایا اور پھر فرمایا فاسق کا حکم آسان ہے مصالح دینیہ پر نظر کی جائے گی اس کے بعد فرمایا اور مرتد مبتدع سے بالکل ممانعت ۔ان سب کے بعد صاف صاف ارشاد فرمایا کہ ضرورت شرعیہ ہر جگہ مستثنی ہے۔
(3) بحرالعلوم مفتی عبدالمنان اعظمی رحمتہ اللہ علیہ کے قول سے دلیل۔
(4) ضرورت شرعیہ کے وقت بہت سے محظورات مباح ہوجاتے ہیں
(5) الحاصل
(6) سلام کس کس کو اور کہاں کہاں کہنا مکروہ تحریمی ہے اس کی تفصیل۔
(7) فاسق معلن کی امامت
ان تمام باتوں پر بحث مع دلائل
فقہائے کرام عوام کی سستی کو دیکھتے ہوئے بعض مسائل میں مکروہ تحریمی کے باوجود نرمی اختیار کرتے ہیں۔
حضور حجۃ الاسلام حضرت علامہ مولانا مفتی محمد حامد رضا خان بریلی شریف قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سائل نے دریافت کیا کہ کافر و مرتد و مبتدع و بدمذہب و فاسق کو اگر جیسے ہیں ویسا ہی مانیں تو ایسے لوگوں کو ابتداءً سلام کرنا دوستی رکھنا وغیرہ کا کیا حکم ہے؟
اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ان کو بے ضرورت ابتداءً سلام اور بلا وجہ شرعی مخالفت حرام ان کے لئے افعال باالفاظ تعظیمی کا بھی یہی حکم فرمایا اور پھر فرمایا فاسق کا حکم آسان ہے مصالح دینیہ پر نظر کی جائے گی اس کے بعد فرمایا اور مرتد مبتدع سے بالکل ممانعت ۔ان سب کے بعد صاف صاف ارشاد فرمایا کہ ضرورت شرعیہ ہر جگہ مستثنی ہے۔
فان الضرورات تبیح المحظورات۔
یعنی ضرورت شرعی سے ممنوع شرعی مباح ہوجاتا ہے۔
(فتاویٰ حامدیہ ص 445.446)
دیکھیں اس عبارت سے واضح ہوا کہ مرتد مبتدی سے بالکل ممانعت ہے فاسق معلن کو ابتداء سلام مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تحریمی ہونے کے باوجود فرماتے ہیں کہ فاسق کا حکم آسان ہے مصالح دینیہ پر نظر کی جائے گی۔
دیکھیں اس عبارت سے واضح ہوا کہ مرتد مبتدی سے بالکل ممانعت ہے فاسق معلن کو ابتداء سلام مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تحریمی ہونے کے باوجود فرماتے ہیں کہ فاسق کا حکم آسان ہے مصالح دینیہ پر نظر کی جائے گی۔
یعنی فاسق کو حاجت کے وقت یا ضرورت شرعی کے لئے سلام کرنے میں سختی کا رخ نہیں کیا جائے گا وہ اس لئے کہ سرکار سیدی اعلی حضرت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان بریلی شریف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
فاسق کا حکم آسان ہے۔ لفظ آسان اس بات کی طرف نشاندہی ہے۔
حضور بحرالعلوم مفتی عبدالمنان اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فاسق کو سلام کہنے کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ
سلام کے مسئلہ میں تفصیل ہے کوئی مصلحت دینی ہوتو جائز ورنہ مکروہ۔ (فتاوٰی بحرالعلوم جلد پنجم ص 245)
دیکھیں اس عبارت میں بھی ہے کہ
فاسق کا حکم آسان ہے۔ لفظ آسان اس بات کی طرف نشاندہی ہے۔
حضور بحرالعلوم مفتی عبدالمنان اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فاسق کو سلام کہنے کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ
سلام کے مسئلہ میں تفصیل ہے کوئی مصلحت دینی ہوتو جائز ورنہ مکروہ۔ (فتاوٰی بحرالعلوم جلد پنجم ص 245)
دیکھیں اس عبارت میں بھی ہے کہ
مصلحت دینی ہو تو جائز ہے ورنہ مکروہ۔
دلیل اول:-
ضرورت شرعیہ کے وقت بہت سے محظورات مباح ہوجاتے ہیں
فقہاء کرام نے حالات زمانے کو دیکھ کر اور آج کل عوام کا حال اور احکام الہیہ میں سستی و توانائی بحد کمال دیکھ کر کچھ اصول بنائے ہیں وہ اصول بھی اصول شرعیہ ہی ہے اس پر عمل کرنے سے وہ گنہگار نہ ہوگا فقہائے کرام کے اقوال مبارکہ کہ اس بارے میں بیش از بیش ہیں انہوں نے ضرور خود ایک اصل شرعی وضع فرمائی اور ارشاد فرمایا
دلیل اول:-
ضرورت شرعیہ کے وقت بہت سے محظورات مباح ہوجاتے ہیں
فقہاء کرام نے حالات زمانے کو دیکھ کر اور آج کل عوام کا حال اور احکام الہیہ میں سستی و توانائی بحد کمال دیکھ کر کچھ اصول بنائے ہیں وہ اصول بھی اصول شرعیہ ہی ہے اس پر عمل کرنے سے وہ گنہگار نہ ہوگا فقہائے کرام کے اقوال مبارکہ کہ اس بارے میں بیش از بیش ہیں انہوں نے ضرور خود ایک اصل شرعی وضع فرمائی اور ارشاد فرمایا
الضروریات تبیح المحظورات۔
یعنی ضرورت شرعیہ سے ممنوعات شرعیہ مباح ہوجاتے ہیں
اس اصول کے تحت کچھ چیزیں ممنوعات ہونے کے باوجود مباح ہے۔
دوسری دلیل:-
اس اصول کے تحت کچھ چیزیں ممنوعات ہونے کے باوجود مباح ہے۔
دوسری دلیل:-
کہ علمائے احناف کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد کے مطابق دیہات یا گاؤں میں جمعہ و عیدین نہ فرض نہ اس کی ادا جائز و صحیح بلکہ پڑھنے والے متعدد گناہوں کے مرتکب ہوں گے یہی ظاہر الروایہ اور ہمارا مذہب ۔مفتی کو مذہب سے عدول ناجائز و اتباع قول مصحح و ارجح واجب ہے
ردالمحتار میں ہے : ولا یجوز العدول عنہ لانہ ھو المذہب و علینا اتباع ما صححوہ وما رجحوہ:
ردالمحتار میں ہے : ولا یجوز العدول عنہ لانہ ھو المذہب و علینا اتباع ما صححوہ وما رجحوہ:
یعنی اس سے عدول جائز نہیں۔ اس لئے کہ یہی مذہب ہے اور ہم پر اس قول کی اتباع واجب ہے جس کی تصحیح و ترجیح ہمارے ائمہ نے فرمائی
مگر علماء فرماتے ہیں کہ:
مگر علماء فرماتے ہیں کہ:
من لم یعرف اھل زمانہ فھو جاھل۔
یعنی جو اپنے اہل زمانہ کو نہ پہچانے وہ جاہل ہے
آج کل عوام و جہال کا حال اور احکام الہیہ میں سستی و توانائی بحد کمال دیکھ کر حضور اعلی حضرت قبلہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے اپنا دستور فرمایا ہے کہ: خود نہ دیہات میں جمعہ و عیدین کا حکم دیں نا آپ انہیں پڑھنے سے روکنے کی کوشش پسند فرمائیں مشاہدہ ہے کہ عوام کو جہاں اس سے روکا وہ فرائض بھی چھوڑ بیٹھتے ہیں تو بہتر یہ ہے کہ جس طرح وہ خدا اور رسول کا نام لینا چاہیں اس میں سد راہ نہ ہونا چاہیئے۔
سیدنا مولی علی کرم اللہ وجہ الکریم نے ایک شخص کو بعد نماز عید نفل پڑھتے دیکھا حالانکہ بعد نماز عید نفل ناجائز و مکروہ ہے کسی نے عرض کی کہ یا امیر المومنین آپ منع نہیں فرماتے فرمایا کہ مجھے ڈر لگتا ہے کہ میں مصداق اس آیت کا نہ ہوجاؤں
آج کل عوام و جہال کا حال اور احکام الہیہ میں سستی و توانائی بحد کمال دیکھ کر حضور اعلی حضرت قبلہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے اپنا دستور فرمایا ہے کہ: خود نہ دیہات میں جمعہ و عیدین کا حکم دیں نا آپ انہیں پڑھنے سے روکنے کی کوشش پسند فرمائیں مشاہدہ ہے کہ عوام کو جہاں اس سے روکا وہ فرائض بھی چھوڑ بیٹھتے ہیں تو بہتر یہ ہے کہ جس طرح وہ خدا اور رسول کا نام لینا چاہیں اس میں سد راہ نہ ہونا چاہیئے۔
سیدنا مولی علی کرم اللہ وجہ الکریم نے ایک شخص کو بعد نماز عید نفل پڑھتے دیکھا حالانکہ بعد نماز عید نفل ناجائز و مکروہ ہے کسی نے عرض کی کہ یا امیر المومنین آپ منع نہیں فرماتے فرمایا کہ مجھے ڈر لگتا ہے کہ میں مصداق اس آیت کا نہ ہوجاؤں
ارایت الذی ینھی عبدا اذا صلی۔
یعنی کیا تو نے اسے دیکھا جو بندہ کو نماز سے منع کرتا ہے
دلیل سوم:-
آفتاب نکلتے وقت نماز ناجائز ہے مگر علماء فرماتے ہیں کہ عوام پڑھتے ہوں تو انہیں منع نہ کیا جائے کیوں کہ وہ چھوڑ بیٹھیں گے کہ ایک قول پر ادا کرلینا بالکل چھوڑ دینے سے بہتر ہے۔
درمختار میں ہے کہ
دلیل سوم:-
آفتاب نکلتے وقت نماز ناجائز ہے مگر علماء فرماتے ہیں کہ عوام پڑھتے ہوں تو انہیں منع نہ کیا جائے کیوں کہ وہ چھوڑ بیٹھیں گے کہ ایک قول پر ادا کرلینا بالکل چھوڑ دینے سے بہتر ہے۔
درمختار میں ہے کہ
سجدہ تحریما صلاۃ مطلقا مع شروق الا العوام فلا یمنعون من فعلھا لانھم یتر کونھا والاداء الجائز عند بعض اولی من الترک کما فی القنیۃ و غیرھا۔
یعنی طلوع آفتاب کے وقت نماز مکروہ تحریمی ہے مگر عوام نہ منع کئے جائیں گے اپنے اس فعل سے ۔اس لئے کہ وہ اسے ترک کردیں گے اور ادائے جائز اولی ہے بعض کے نزدیک ترک سے جیسا کہ :قنیہ: وغیرہ میں ہے۔
(فتاویٰ حامدیہ تصنیف حجۃ الاسلام حضرت علامہ مفتی محمد حامد رضا خاں قادری برکاتی بریلوی قدس سرہ ص 255.256)
دیکھیں آفتاب نکلتے وقت یعنی بیس منٹ تک وقت مکروہ ہے اس میں کوئی نماز جائز نہیں لیکن اگر عوام پڑھیں تو منع نہ کیا جائے گا
دلیل چہارم:-
دیکھیں آفتاب نکلتے وقت یعنی بیس منٹ تک وقت مکروہ ہے اس میں کوئی نماز جائز نہیں لیکن اگر عوام پڑھیں تو منع نہ کیا جائے گا
دلیل چہارم:-
اگر ضرورت شرعی داعی ہوتو فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ مردار یا سور کا گوشت بقدر حاجت کھا سکتا ہے جبکہ قرآن پاک میں مردار کھانے کو سختی سے منع ہوا ہے قرآن شریف میں ہے کہ انما حرم علیکم المیتۃ والدم و لحم الخنزیر وما اھل بہ لغیر اللہ فمن اضطر غیر باغ ولا عاد فلا اثم علیہ ان اللہ غفور الرحیم۔
یعنی اس نے یہی تم پر حرام کئے ہیں مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جو غیر خدا کا نام لے کر ذبح کیا گیا تو ناچار ہو نہ یوں کہ خواہش سے کھائے اور نہ یوں کہ ضرورت سے آگے بڑھے تو اس پر گناہ نہیں بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
الحاصل:-
علامہ شامی نے فرمایا کہ فاسق معلن کو سلام کہنا مکروہ ہے اور اس مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے کیونکہ یہ باب الحظر والاباحۃ کا مسئلہ ہے اور درمختار اور ردالمحتار میں ہے کہ باب الحظر والاباحۃ میں جب لفظ کراہت مطلقا ذکر کیا جائے تو کراہت تحریمی مراد ہوتی ہے اور مکروہ تحریمی قریب حرام ہے اور امام محمد کے نزدیک حرام ہے اس لئے بے ضرورت ملجئہ مقبول عند الشرع مذہب سے عدول ناجائز و ناروا ہے اگر واقعی میں ضرورت شرعیہ ہو اور ضرورت کا ادعاء نفس کا اتباع اور مکر و خداع نہ ہو یا مصلحت دینیہ ہو یا تالیف قلوب کے لئے یا دینی مسائل سیکھنے سیکھانے کے لئے یا تبلیغ دین کے لئے یا اس سے کوئی حاجت ہو اس کی پوری ہونے کے لئے اسے سلام کرنے سے ممانعت نہیں ہوسکتی کیونکہ اس معاملہ میں فاسق معلن کے بارے میں حکم میں تخفیف کیا جا سکتا ہے جیسا کہ حضور حجۃ السلام مفتی حامد رضا خاں بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ سے امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ فاسق کا حکم آسان ہے مصالح دینیہ پر نظر کی جائے گی۔
الحاصل:-
علامہ شامی نے فرمایا کہ فاسق معلن کو سلام کہنا مکروہ ہے اور اس مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے کیونکہ یہ باب الحظر والاباحۃ کا مسئلہ ہے اور درمختار اور ردالمحتار میں ہے کہ باب الحظر والاباحۃ میں جب لفظ کراہت مطلقا ذکر کیا جائے تو کراہت تحریمی مراد ہوتی ہے اور مکروہ تحریمی قریب حرام ہے اور امام محمد کے نزدیک حرام ہے اس لئے بے ضرورت ملجئہ مقبول عند الشرع مذہب سے عدول ناجائز و ناروا ہے اگر واقعی میں ضرورت شرعیہ ہو اور ضرورت کا ادعاء نفس کا اتباع اور مکر و خداع نہ ہو یا مصلحت دینیہ ہو یا تالیف قلوب کے لئے یا دینی مسائل سیکھنے سیکھانے کے لئے یا تبلیغ دین کے لئے یا اس سے کوئی حاجت ہو اس کی پوری ہونے کے لئے اسے سلام کرنے سے ممانعت نہیں ہوسکتی کیونکہ اس معاملہ میں فاسق معلن کے بارے میں حکم میں تخفیف کیا جا سکتا ہے جیسا کہ حضور حجۃ السلام مفتی حامد رضا خاں بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ سے امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ فاسق کا حکم آسان ہے مصالح دینیہ پر نظر کی جائے گی۔
(فتاوٰی حامدیہ ص 445.446)
بس جہاں جہاں مصالح دینیہ کی ضرورت ہو وہاں وہاں سلام کیا جاسکتا ہے ورنہ نہیں
فقہی اعتبار سے فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ یہ اصل حکم ہے اس حکم سے عدول جائز نہیں ہے لیکن سلام سلامتی امن اور مسرت کا پیغام ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو ملاقات کے وقت دیتا ہے اور سلام کرنے سے اخوت اور محبت میں اضافہ ہوتا ہے السلام علیکم ایک دعا ہے اس کا معنی ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی سلامتی اور پناہ میں آجائیں یعنی ہر دکھ درد ۔رنج وغم و فکر پریشانی اور تمام آفات و مصائب سے بچے رہےاور دعا فاسق صالح سب کے لئے کرسکتے ہیں اس لئے فاسق معلن کو سلام کہنے میں حکم آسانی ہے لیکن اصل حکم وہی ہے اور حدیث سے ثابت ہے کہ فاسق کی مدح و تعریف پر عرش الٰہی لرز جاتا ہے اس لئے مسلمانوں کو داڑھی رکھنے کی ترغیب کی جائے نرمی کے ساتھ سمجھا جائیں کہ داڑھی سنت انبیاء ہے اس کو نہ رکھنے والا فاسق معلن ہے اور اس کی شہادت شرعی قبول نہیں ہےاس کی امامت مکروہ تحریمی ہے اس کو سلام کہنا منع ہے آپ کو سلام کہنے والا گنہگار ہوگا امید قوی ہے کہ وہ سمجھ جائیں گے اللہ عزوجل فرماتاہے کہ وذکر فان ذکری تنفع المومنین یعنی اور سمجھاو کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔
فقہی اعتبار سے فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ یہ اصل حکم ہے اس حکم سے عدول جائز نہیں ہے لیکن سلام سلامتی امن اور مسرت کا پیغام ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو ملاقات کے وقت دیتا ہے اور سلام کرنے سے اخوت اور محبت میں اضافہ ہوتا ہے السلام علیکم ایک دعا ہے اس کا معنی ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی سلامتی اور پناہ میں آجائیں یعنی ہر دکھ درد ۔رنج وغم و فکر پریشانی اور تمام آفات و مصائب سے بچے رہےاور دعا فاسق صالح سب کے لئے کرسکتے ہیں اس لئے فاسق معلن کو سلام کہنے میں حکم آسانی ہے لیکن اصل حکم وہی ہے اور حدیث سے ثابت ہے کہ فاسق کی مدح و تعریف پر عرش الٰہی لرز جاتا ہے اس لئے مسلمانوں کو داڑھی رکھنے کی ترغیب کی جائے نرمی کے ساتھ سمجھا جائیں کہ داڑھی سنت انبیاء ہے اس کو نہ رکھنے والا فاسق معلن ہے اور اس کی شہادت شرعی قبول نہیں ہےاس کی امامت مکروہ تحریمی ہے اس کو سلام کہنا منع ہے آپ کو سلام کہنے والا گنہگار ہوگا امید قوی ہے کہ وہ سمجھ جائیں گے اللہ عزوجل فرماتاہے کہ وذکر فان ذکری تنفع المومنین یعنی اور سمجھاو کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 6ص 191)
سلام کہنے کی ترغیب اللہ عزوجل نے یوں بیان فرمائی ہے
و اذا جاءک الذین یومنون باٰیٰتنا فقل سلام علیکم کتب ربکم علی نفسہ الرحمۃ انہ من عمل منکم سوءا بجھالہ ثم تاب منۢ بعدہ واصلح فانہ غفور الرحیم۔
یعنی اور تمہارے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو (ان،سے) سلام علیکم کہا کرو ۔خدا تعالیٰ نے اپنی ذات پر رحم کو لازم کردیا ہے کہ جو کوئی تم میں سے نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیکو کار ہوجائے تو وہ بخشنے والا مہربان ہے (سورہ انعام)
اس آیت میں ایک دوسرے کو سلام کہنے کی ترغیب ہے دوسری بات جو گناہ کرے وہ توبہ کرے اس کا گناہ معاف ہوگا پھر اس کام کو نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرلے جب تک توبہ نہ کرتا وہ فسق میں مبتلا ہے اور یہ فسق ظاہر ہے تو ایسے ہی شخص کو فاسق معلن کہا جاتا ہے کہ فسق کا معنی ہے کہ طاعات سے نکل جانا
سلام کس کس کو اور کہاں کہاں کہنا مکروہ تحریمی ہےان مقامات کا بیان؟
تین طرح کے لوگوں کو سلام کہنا مکروہ ہے
(1) جو معصیت کا کام کررہے ہوں اس سے مقصود اس کی حقارت و اہانت ہے اس لئے مکروہ ہے
(2) جو سلام کا جواب دینے سے عاجز ہو یعنی ایسے کام میں مشغول ہو جو جواب دینے سے عاجز ہو۔
(3) جو ذکر الہیٰ میں مشغول ہو۔
(1) قسم اول سے مراد۔
(الف) جو لوگوں کو گالیاں دیتا ہو۔اجنبی عورتوں کے چہرے دیکھتا ہو۔جو فاسق معلن ہو۔جو نغمے گاتا ہو ۔یا جو کبوتر اڑاتا ہو یا جو شطرنج کھیل رہے ہوں ۔ٹھٹھا کرنے والے بوڑھے کو لغو کام کرنے والے اور ایسے جھوٹے کو جو اپنے جھوٹ کو عام کرتا ہے اور جس کی عادت ہو جانوروں کو گالیاں دینا اور جسے جھڑکا جاتا ہے
(2) قسم دوم سے مراد یعنی جو حقیقت میں سلام کا جواب دینے سے عاجز ہو اسے سلام کہنا مکروہ جیسے جو کھانے میں یا قضاء حاجت میں مشغول ہو یا جو شرعاً عاجز ہو جیسے نماز اور تلاوت قرآن میں مشغول ہو اگر کوئی آدمی ایسے کو سلام کہے تو وہ جواب کا مستحق نہ ہوگا
یا جو تعلیم میں مشغول ہو
قسم سوم سے مراد
اس آیت میں ایک دوسرے کو سلام کہنے کی ترغیب ہے دوسری بات جو گناہ کرے وہ توبہ کرے اس کا گناہ معاف ہوگا پھر اس کام کو نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرلے جب تک توبہ نہ کرتا وہ فسق میں مبتلا ہے اور یہ فسق ظاہر ہے تو ایسے ہی شخص کو فاسق معلن کہا جاتا ہے کہ فسق کا معنی ہے کہ طاعات سے نکل جانا
سلام کس کس کو اور کہاں کہاں کہنا مکروہ تحریمی ہےان مقامات کا بیان؟
تین طرح کے لوگوں کو سلام کہنا مکروہ ہے
(1) جو معصیت کا کام کررہے ہوں اس سے مقصود اس کی حقارت و اہانت ہے اس لئے مکروہ ہے
(2) جو سلام کا جواب دینے سے عاجز ہو یعنی ایسے کام میں مشغول ہو جو جواب دینے سے عاجز ہو۔
(3) جو ذکر الہیٰ میں مشغول ہو۔
(1) قسم اول سے مراد۔
(الف) جو لوگوں کو گالیاں دیتا ہو۔اجنبی عورتوں کے چہرے دیکھتا ہو۔جو فاسق معلن ہو۔جو نغمے گاتا ہو ۔یا جو کبوتر اڑاتا ہو یا جو شطرنج کھیل رہے ہوں ۔ٹھٹھا کرنے والے بوڑھے کو لغو کام کرنے والے اور ایسے جھوٹے کو جو اپنے جھوٹ کو عام کرتا ہے اور جس کی عادت ہو جانوروں کو گالیاں دینا اور جسے جھڑکا جاتا ہے
(2) قسم دوم سے مراد یعنی جو حقیقت میں سلام کا جواب دینے سے عاجز ہو اسے سلام کہنا مکروہ جیسے جو کھانے میں یا قضاء حاجت میں مشغول ہو یا جو شرعاً عاجز ہو جیسے نماز اور تلاوت قرآن میں مشغول ہو اگر کوئی آدمی ایسے کو سلام کہے تو وہ جواب کا مستحق نہ ہوگا
یا جو تعلیم میں مشغول ہو
قسم سوم سے مراد
درمختار میں ہے کہ النھر میں صدرالدین غزی سے یہ اشعار منقول ہے۔
سلامک مکروہ علی من استسمع ومن بعد ما ابدی یسن و یشرع۔
مصل وتال ذاکر و محدث ۔
خطیب ومن یصغی الیھم و یسمی ۔
نماز پڑھنے والا۔تلاوت قرآن کرنے والا۔ ذکر کرنے والا ۔حدیث بیان کرنے والا۔خطبہ دینے والا۔اور جو ان سب کی طرف کان لگانے والا اور سننے والا ہے۔
مصل وتال ذاکر و محدث ۔
خطیب ومن یصغی الیھم و یسمی ۔
نماز پڑھنے والا۔تلاوت قرآن کرنے والا۔ ذکر کرنے والا ۔حدیث بیان کرنے والا۔خطبہ دینے والا۔اور جو ان سب کی طرف کان لگانے والا اور سننے والا ہے۔
(درمختار،جلد دوم ص 373)
علامہ شامی اس اشعار میں سلامک مکروہ کے تحت فرماتے ہیں کہ ظاھرہ التحریم
یعنی الفاظ کے ظاہر سے مکروہ تحریمی ثابت ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ فاسق معلن کو سلام کہنے میں حکم آسان ہے مگر فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے یہی صحیح قول ہے اس میں کوئی نرمی کا حکم نہیں ہے۔
خیال رہے کہ فاسق معلن کو سلام کہنے میں حکم آسان ہے مگر فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے یہی صحیح قول ہے اس میں کوئی نرمی کا حکم نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ۔15ذوالقعدہ 1443
16جون2022
پیش کردہ:- محمد محب اللہ خان
ناظم اعلی حضور مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ اذاد چوک سیتامڑ ھی بہار
مورخہ۔15ذوالقعدہ 1443
16جون2022
پیش کردہ:- محمد محب اللہ خان
ناظم اعلی حضور مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ اذاد چوک سیتامڑ ھی بہار