Type Here to Get Search Results !

فاسق معلن کو سلام داڑھی منڈانے والے کو سلام کرنا کیسا ہے؟ قسط اول


قسط اول
 فاسق معلن مثلًا داڑھی منڈوانے والے اور کتروانے والے۔ اجنبی عورتوں کا چہرہ دیکھنے والے ستر عور تبت کھول کر استنجاء کرنے والے وغیرہ کو ابتداءً سلام کرنا کیسا ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ فاسق معلن مثلًا داڑھی منڈوانے والے اور کتروانے والے اجنبی عورتوں کا چہرہ دیکھنے والے ستر عورت کھول کر استنجاء کرنے والے کو سلام کرنا کیسا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
فاسق جو علانیہ گناہ کرتا ہے اسے سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے کیونکہ وہ قابل تعظیم نہیں ہے اسے دین کی پرواہ نہیں ہے اگر ہوتا تو وہ نہ پوشیدہ اور نہ علانیہ گناہ کرتا اور نہ گناہ پر اصرار کرتا جیسے داڑھی منڈا یا داڑھی ایک مشت سے کم رکھنے والا یا فرنچ کٹ رکھنے والا کالا خِضاب لگانے والا جھوٹ بولنے والا غیبت کرنے والا سود کھانے والا ناچ دیکھنے والا وغیرہا سب گناہ کبیرہ ہے جب کہ داڑھی مذہب اسلام میں شعار اسلام ہے اور انبیاءِ کرام کی سنت ہے اور سنت پر عمل کرنے والے کو سو شہیدوں کا ثواب حاصل ہوتا ہے۔
بے شک سنت کو زندہ کرنے والا مستحق ثواب ہیں حضرت انس رضی آللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ
من احیا سنتی فقد احبنی و من احبنی کان معی فی الجنۃ۔
(رواہ الجزری فی الابانۃ والترمذی لفظ من احب) 
یعنی جس نے میری سنت زندہ کی بے شک اسے مجھ سے محبت ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا ۔(اللھم ارزقنا )
حضرت بلال رضی آللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
من احیا سنۃ من سنتی فقد امیتت بعدی فان لہ من من الاجر مثل اجور من من عمل بھا من غیر ان ینقض من اجورھم شیئا۔
یعنی جو میری کوئی سنت زندہ کرے کہ لوگوں نے میرے بعد چھوڑ دی ہو جتنے اس پر عمل کریں سب کے برابر ثواب ملے اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہو۔
(رواہ الترمذی و رواہ ابن ماجۃ عن عمرو بن عوف)
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہ حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
من تمسک بسنتی عند فساد امتی فلہ اجر مآۃ شھید۔
یعنی جو فساد کے وقت میری سنت مضموط تھامے اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے (رواہ البیہقی فی الزہد)
ظاہر ہے کہ زندہ وہی سنت کی جائے گی جو مردہ ہوگئی اور سنت مردہ جب ہی ہوگی کہ اس کے خلاف رواج پڑھائے ۔
لہزا جہاں جہاں مسجد کے اندر اذان دی جارہی ہے اس سنت کو کوئی امام یا عالم یا عوام باہر سے دلوائے گا اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا
اور سنت ترک کرنے پر وعید وارد ہے 
سنت بدلنے والے پر لعنت
قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
ستۃ لعنتھم و لعنھم اللہ و کل نبی مجاب و ذکر منھم التارک بسنتی۔
یعنی رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے چھ آدمیوں پر لعنت فرمائی اور ہر نبی مجاب الدعوات نے ان چھ آدمیوں میں سے ایک سنت بدلنے والا ہے ۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 28 ص 130 بحوالہ ترمذی شریف)
جھوٹ بولنا داڑھی یا بال میں سیاہ خضاب لگانا۔جیسے نغمہ ڈھول تاشے کے ساتھ گانا گانا جیسے اجنبی عورتوں کا چہرے دیکھتا ہو وغیرہ یہ سب علانیہ فسق ہے اور اس کو برسر عام کرنے والا فاسق معلن ہے اسے ابتداءً سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے اور جو گناہ پوشیدہ کرتا ہے وہ بھی گنہگار ہے لیکن وہ غیر فاسق معلن ہے اسے سلام کرنا جائز ہے 
علامہ شامی رحمتہ اللہ علیہ ردالمحتار میں تحریر فرماتے ہیں کہ انہ یکرہ السلام علی الفاسق لو معلنا والالااھ۔
یعنی فاسق کو سلام کہنا مکروہ ہے اگر وہ فاسق معلن ہو ورنہ سلام کہنا مکروہ نہیں ہوگا /ردالمحتار جلد دوم ص 374۔کتاب الصلوۃ باب ما یفسد الصلوۃ وما یکرہ فیھا/ نماز کو کس چیز سے باطل کرتا ہے اور اس میں کیا ناپسندیدہ ہے/
حضور شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اسی طرح فاسق معلن کو بھی سلام کرنا منع ہے۔ درمختار میں ہے
 یکرہ السلام علی الفاسق لو معلنا
یعنی فاسق معلن کو سلام کرنا منع ہے۔
(نزہۃ القاری جلد اول ص 257)
حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا بریلوی قدس سرہ العزیز کی کتاب فتاویٰ تاج الشریعہ مسئلہ 311 کے ہیڈنگ میں ہے کہ فاسق معلن سے ابتداءً سلام مکروہ تحریمی ہے فاسق کی امامت مکروہ تحریمی۔
(فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم کتاب الصلاۃ ص 431)
حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا بریلوی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں کہ درمختار میں ہے کہ
 ویکرہ السلام علی الفاسق لومعلنا۔
(فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص، 432 بحوالہ الدرالمختار ۔ج۔ 9.ص 595 باب الحظر والاباحۃ)
اس مسئلہ میں ان دونوں فقہاء کرام کے دلائل درمختار کی عبارت و یکرہ السلام علی الفاسق لو معلنا۔
یعنی فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ ہے ہی ہے حضور شارح بخاری نے اسی دلیل کی وجہ سے فاسق معلن کو سلام کرنے سے منع فرمایا اور حضور تاج الشریعہ نے اسی دلیل کی وجہ سے مکروہ تحریمی فرمایا اب دیکھنا ہے کہ یہاں اس مکروہ سے کون مکروہ مراد ہے مکروہ تنزیہی ہے یا مکروہ تحریمی
 درمختار میں ہے کہ (سلامک مکروہ) اس کے تحت علامہ شامی تحریر فرماتے ہیں کہ ظاہرہ التحریم۔
یعنی الفاظ کے ظاہر سے مکروہ تحریمی ثابت ہوتا ہے۔
(ردالمحتار علی الدرمختار شرح تنویر الابصار جلد دوم ص 473،کتاب الصلوۃ باب مایفسدہ الصلوۃ وما یکرہ فیھا)
یہ عبارت باب مایفسد الصلوۃ وما یکرہ فیھا کی ہے پھر درمختار میں ایک دوسری جگہ کتاب الحظر والاباحۃ میں ہے کہ درمختار میں ہے کہ (کل مکروہ) یعنی ہر مکروہ یہاں بھی مطلقا مکروہ ہے اس کے تحت درمختار ہی میں ہے کہ
ای کراھۃ تحریم یعنی مکروہ جو مکروہ تحریمی ہوتا ہے اور اس کے تحت علامہ شامی تحریر فرماتے ہیں کہ باب الحظر والاباحۃ میں جب لفظ کراہت مطلق ذکر کیا جائے تو کراہت تحریمی مراد ہوتی ہے۔
(ردالمحتار علی الدرمختار شرع تنویر الابصار کتاب الحظر والا باحۃ )
اور یہاں مطلقا مکروہ لکھا ہوا ہے 
اسی دلیل کی بنا پر فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے اور جب کوئی اسے سلام کرے گا وہ گنہگار ہوگا کہ مکروہ تحریمی امام محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک حرام ہوتا ہے یعنی آگ کے عذاب میں حرام کی طرح ہوتا ہے اور شیخین کے نزدیک وہ حرام کے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔صحیح اور مختار مذہب بھی یہی ہے۔
(الدرمختار جلد دوم باب کتاب الحظر والاباحۃ )
اقول مفتی محمد ثناءاللہ خان ثناء القادری
 اور کسی حاجت کی بنا پر اس کو سلام کرنا مکروہ تحریمی نہیں کیونکہ اگر کوئی اس سے حاجت ہو اور سلام نہ کرے تو ہوسکتا ہے وہ حاجت پوری کرنے میں قدرت رکھنے کے بعد بھی ٹال مٹول کردے اس لئے حاجت کو دیکھتے ہوئے اسے سلام کرے اب اس فعل پر مکروہ تحریمی کا اثبات نہیں ہوسکتا ہے اس سے وہ اپنی عزت مال اور حاجت پوری ہونے میں اذیت نہ پائے گا۔ جیسا کہ ردالمحتار (قولہ : ودع کافرا )کے تحت ہے کہ
ای الا اذا کان لک حاجۃ الیہ فلا یکرہ السلام علیہ کما سیاتی فی باب الحظر والاباحۃ۔
یعنی اگر تجھے اس سے حاجت ہو تو اسے سلام کہنا مکروہ نہیں (ردالمحتار علی الدرمختار شرح تنویر الابصار۔جلد دوم ص 374،کتاب الصلوۃ باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا)
 یہاں بھی دیکھا جائے کہ فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تحریمی کے باوجود بھی حاجت کی وجہ سے علامہ شامی جواز کا حکم دیتے ہیں۔
لیکن اسے خوب یاد رکھیں کہ فاسق معلن کو سلام کرنے کے تعلق سے حکم اصلی ممانعت کی ہے اور درمختار کی عبارت
 "ویکرہ السلام علی الفاسق"
یعنی فاسق اگر معلن ہوتو اسے سلام کہنا مکروہ ہے اس مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے ۔اس لیے یہ اصول باب الحظر والاباحت میں ہے کہ مطلقا مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہوتا ہے اور یہاں پر فاسق کی اہانت کی وجہ سے حکم مکروہ ہے۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اگر فاسق معلن کو سلام نہ کرے تو ہوسکتا ہے وہ اس شرمندگی کی وجہ سے فسق کرنا چھوڑ دے جو ردالمحتار میں جواز کا حکم لکھا ہوا ہے وہ جواز حاجت کی وجہ سے ہے اگر حاجت نہیں ہے تو اسے سلام نہ کرے تاکہ وہ اس گناہ کے کام کو چھوڑ دے۔ فاسق معلن مثلا داڑھی منڈانے والے اور کتروانے والے فاسق معلن اور فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے کیونکہ سلام میں اس کی تعظیم ہے اور فاسق قابل تعظیم نہیں
صورت مسئلہ پر ایک اشکال یہ ہے کہ بخاری شریف میں ایک حدیث ہےکہ عن عبداللہ بن عمرو رضی آللہ تعالیٰ عنھما ان رجلا سال (یعنی اوپر ہے) رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ای الاسلام خیر قال تطعم الطعام و تقرا لسلام علی من عرفت ومن لم یعرف۔
یعنی حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا اسلام کا کون سا عمل بہتر ہے فرمایا کھانا کھلانا اور ہر مسلمان کو سلام کرنا خواہ اسے پہچانو یا نہ پہچانوں۔(بخاری شریف کتاب الایمان)
اس حدیث سے تو ثابت ہے کہ ہر مومن کو سلام کرنا خواہ اسے پہچانو یا نہ پہچانو ثابت ہے اور اس عمل کو اسلام میں بہتر کہا گیا ہے پھر صاحب درمختار یا صاحب نزہۃ القاری نے فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ تحریمی کا فتویٰ کیوں دیا ؟
جبکہ اس حدیث سے اس کا ثبوت نہیں ملتا 
جواب بے شک یہ حدیث شریف سے واضح ہے کہ ہر مومن کو سلام کیا جائے لیکن فاسق معلن کو سلام نہ کرنے کی ایک علت یہ ہے کہ فاسق معلن شرعاً قابل تعظیم نہیں ہے بلکہ قابل اہانت ہے اسی کی وجہ سے فقہاء نے منع فرمایا اور اس کی دلیل فتاویٰ مصطفویہ میں ہے کہ 
حضور سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز ارشاد فرماتے ہیں کہ فاسق شرعاً واجب الاہانت ہے اس کی تعظیم حرام یہاں تک کہ زبان سے ذرا سی اس کی مدح پر حدیث کا ارشاد ہے اذامدح الفاسق غضب الرب واھتز لذالک العرش۔
یعنی جب فاسق کی تعریف کی جاتی ہے تو رب تبارک و تعالیٰ غضب فرماتا ہے اور عرش الٰہی لرز جاتا ہے۔
(فتاویٰ مصطفویہ ہے ص 185)
اور جب فاسق کو سلام کیا جائے گا تو اس میں اس کی تعظیم و تکریم پائی جائے گی ہےجو شرعاً جائز نہیں کہ وہ قابل تعظیم نہیں بلکہ قابل اہانت ہے اور فاسق معلن کی تعظیم کرنے پر رب تعالیٰ غضب فرماتا ہے اور عرش الٰہی لرز جاتا ہے اسی لئے فقہاء نے ہر اعلانیہ گناہ کرنے والے کو سلام کرنے سے منع فرمایا اور یہی صحیح اور مختار قول ہے 
ہاں اگر اس سے کوئی حاجت ہو تو پھر سلام کرنا مکروہ تحریمی نہیں کیونکہ یہ عذر شرعی ہے سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں کہ فاسق مسلمان کی تعظیم و تقدیم بے عذر معقول و مقبول ناجائز ہے۔
(فتاویٰ مصطفوی ہے ص 135)
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی عذر نہیں تو سلام نہ کرے اور واقعی عذر صحیحہ ہے مثلاً اس سے کوئی کام لینا ہے کوئی حاجت ہے تب سلام کرے وہ بھی قدر حاجت تک پھر منع ہی کا حکم ہوگا کہ سلام نہ کرے 
ہاں اگر فاسق معلن سلام کہے تو جواب دینا واجب ہے 
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 11 ذی القعدہ 

مطابق 12جون 2022/
پیش کردہ:- محمد محب اللہ خان صاحب۔
ناظم مفتئ اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ اذاد چوک مہسول 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area