Type Here to Get Search Results !

عالم دین کے سامنے شیطان لعین کی بے بسی قسط: دوازدہم


عالم دین کے سامنے شیطان لعین کی بے بسی قسط: دوازدہم
_________(❤️)_________ 
 ازقلم : شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
 صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
سیدی ابوالحسن جو سقی رضی اﷲ عنہ خلیفہ ہیں حضرت سیدی ابوالحسن علی بن ہیتی رضی اﷲ عنہ کے اور آپ خلیفہ ہیں حضور سیدنا غوث اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے۔ آپ نے اپنے ایک مرید کو رمضان شریف میں چلّے میں بٹھایا۔ ایک دن انہوں نے رونا شروع کیا۔ آپ تشریف لائے اور فرمایا کیوں روتے ہو؟عرض کیا۔ حضرت شب قدر میری نظروں میں ہے شجرو حجر اور دیوارودر سجدے میں ہیں نور پھیلا ہوا ہے اور میں سجدہ کرنا چاہتا ہوں۔ ایک لوہے کی سلاخ حلق سے سینے تک ہے جس کی وجہ سے میں سجدہ نہیں کرسکتا اس وجہ سے روتا ہوں۔ فرمایا! اے فرزند! وہ سلاخ نہیں تیر ہے جو میں نے تیرے سینے میں رکھا ہے اور یہ سب شیطان کا کرشمہ ہے شب قدر وغیرہ کچھ بھی نہیں۔ عرض کی حضور میری تشفی کے لئے کوئی دلیل ارشاد ہو۔ فرمایا اچھا دونوں ہاتھ اٹھا کر تدریجاً سمیٹو سمیٹنا شروع کیا جتنا سمیٹتا تھا اتنی ہی روشنی مبدل بہ ظلمت ہوتی جاتی تھی یہاں تک کہ دونوں ہاتھ مل گئے بالکل اندھیرا ہوگیا۔ آپ کے ہاتھوں میں سے شوروغل کی آواز آنے لگی حضرت مجھے چھوڑیئے میں جاتا ہوں۔ تب ان مریدکی تشفی ہوئی پھر فرمایا کہ بغیر علم کے صوفی کو شیطان کچے دھاگے کی لگام ڈالتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ بعد نماز عصر شیاطین سمندر پر جمع ہوتے ہیں ابلیس کا تخت بچھتا ہے شیاطین کی کارگزاری پیش ہوتی ہے۔ کوئی کہتا ہے اس نے اتنی شرابیں پلائیں۔ کوئی کہتا ہے اس نے اتنے زنا کرائے سب کی سنیں۔ کسی نے کہا اس نے فلاں طالب علم کو پڑھنے سے باز رکھا۔ سنتے ہی تخت پر سے اچھل پڑا اور اس کو گلے سے لگایا اور کہا انت انت تونے کام کیا تونے کام کیا۔ اور شیاطین یہ کیفیت دیکھ کر جل گئے انہوں نے اتنے بڑے بڑے کام کیے اور ان کو کچھ نہ کہا اور اس کو اتنی شاباشی دی۔ ابلیس بولاتمہیں نہیں معلوم جو کچھ تم نے کیا سب اسی کا صدقہ ہے۔ اگر علم ہوتا تو وہ گناہ نہیں کرتا بتاؤ وہ کون سی جگہ ہے جہاں سب سے بڑا عابد رہتا ہے مگر وہ عالم نہیں اور وہاں ایک عالم بھی رہتا ہو۔ انہوں نے ایک مقام کا نام لیا۔ صبح کو قبل طلوع آفتاب شیاطین کو لیے ہوئے اس مقام پر پہنچااور شیاطین مخفی رہے اور یہ انسان کی شکل بن کر راستہ پر کھڑا ہوگیا عابد صاحب تہجد کی نماز پڑھ کر فجر کے واسطے مسجد کی طرف تشریف لائے راستے میں ابلیس کھڑا ہی تھا۔ سلام علیکم، وعلیکم السلام حضرت مجھے ایک مسئلہ پوچھنا ہے۔ عابد صاحب نے فرمایا جلد پوچھو مجھے نماز کو جانا ہے اس نے اپنی ایک جیب سے ایک چھوٹی شیشی نکال کر پوچھا، اﷲ تعالیٰ قادر ہے کہ ان آسمان و زمین کو اس چھوٹی سی شیشی میں داخل کردے؟ عابد صاحب نے سوچااور کہا! کہاں آسمان و زمین اور کہاں یہ چھوٹی سی شیشی، بولا۔ بس یہی پوچھنا تھا، تشریف لے جائیے اور شیاطین سے کہا دیکھو میں نے اس کی راہ مار دی اس کو اﷲ کی قدرت ہی پر ایمان نہیں عبادت کس کام کی۔
 طلوع آفتاب کے قریب عالم صاحب جلدی کرتے ہوئے تشریف لائے السلام علیکم، وعلیکم السلام مجھے ایک مسئلہ پوچھنا ہے۔ انہوں نے فرمایا پوچھو نماز کا وقت کم ہے اس نے وہی سوال کیا فرمایا ملعون! تو ابلیس معلوم ہوتا ہے ارے وہ قادر ہے یہ شیشی تو بہت بڑی ہے ایک سوئی کے ناکے کے اندر اگر چاہے تو کرڑوں آسمان و زمین داخل کردے۔
{ان اﷲ علیٰ کل شی قدیر}
 عالم صاحب کے تشریف لے جانے کے بعد شیاطین سے بولا دیکھا یہ علم ہی کی برکت ہے۔
(المفوظ حصہ سوم)
 شیخ کامل کی رہنمائی
امام فخرالدین رازی رحمتہﷲ علیہ کی نزع کا جب وقت آیا تو شیطان آکر ان سے پوچھا کہ تم نے تمام عمر مناظروں، مباحثوں میں گذاری خدا کو بھی پہچانا آپ نے فرمایا بے شک خدا ایک ہے شیطان نے کہا اس پر کیا دلیل ہے، تو آپ نے ایک دلیل قائم فرمائی وہ خبیث معلم المکوت رہ چکا ہے اس نے وہ دلیل توڑی انہوں نے دوسری دلیل قائم کی۔ اس نے وہ بھی توڑ دی یہاں تک تین سو ساٹھ دلیلیں حضرت نے قائم کی اور اس نے سب توڑ دی اب یہ سخت پریشانی میں اور نہایت مایوس آپ کے پیر حضرت نجم الدین کبریٰ رضیﷲ تعالی عنہ کہیں دور داراز مقام پر وضو فرما رہے تھے وہاں سے آپ نے آواز دی کہہ کیوں نہیں دیتا کہ میں نے خدا کو بے دلیل ایک مانا۔
 آفتاب آمد دلیل آفتاب
گر دلیلے خواہی ازوے او ماہتاب
(المفوظ حصہ چہارم)
 کلمۂ توحید کی تلقین
ابو نعیم نے حلیہ میں واثلہ سے روایت کیا کہ حضور علیہ الصلوۃ السلام نے فرمایا کہ تم اپنے مردوں کو کلمۂ توحید کی تلقین کیا کرو جنت کی خوشخبری دیا کرو۔ کیوں کہ اس وقت بڑے بڑے حلیم مرد اور عورتیں حیرانی میں ڈوب جاتے ہیں اس وقت شیطان انسان سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے۔بخدا عزرائیل کا دیکھنا تلوار کی ایک ہزار چوٹوں سے بہت زیادہ ہے بخدا جب انسان مرتا ہے تو اس کی ہر رگ انفرادی طور پر تکلیف برداشت کرتی ہے اور ارشاد باری {کَلَّا اِنَّ کِتَابَ الْفُجَارِ لَفِیْ سَجِیْنَ }کے معنی یہی ہیں۔
(تذکرۃالموت)
سجین ساتویں زمین کے اسفل میں ایک مقام ہے جو ابلیس اور اس کے لشکروں کا محل ہے جو نہایت ہی ہول وہیبت کا مقام ہے ۔
(حاشیہ کنزالایمان)
 حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک نقطہ سیاہ پیدا ہوتا ہے جب اس گناہ سے باز آتا ہے اور تو بہ واستغفار کرتا ہے تو دل صاف ہوجاتا ہے اور اگر پھر گناہ کرتا ہے تو وہ نقطہ بڑھتا ہے۔ یہاں تک کہ تمام قلب سیاہ ہوجاتا ہے اور اسی کو قرآن مقدس نے ’’رین‘‘ کہا ہے یعنی وہ گناہوں کا زنگ ہے جسے توبہ استغفار اور تزکیہ نفس سے ہی دھلے جاسکتے ہیں۔
 ارشاد باری ہے ۔ { کلابل ران علیٰ قلوبھم ماکانوا یکسبون }
 ترجمہ: بلکہ ان کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے ان کی کمائیوں نے 
(کنزالایمان)
 فاجروں کی روح شیطانی گڑھے کی نذر ہوتی ہے 
فاجروں کی روح جب آسمان کی طرف لے جائی جائے گی تو آسمان قبول کرنے سے انکار کردے گا تو زمین کی طرف اسے پھینک دیاجائے گا تو زمین بھی قبول کرنے سے انکار کردے گی تو اسے ساتوں زمینوں کے نیچے مقام سجین میں لے جایا جائے گا اور یہ شیطان کا گھرہے اس میں سے ایک کتاب نکالی جائے گی اور اس پر کچھ تحریر کرکے اس کی ہلاکت کی فائل کو یوم حساب کے لئے شیطان کے گڑھے میں رکھ دیا جائے گا۔
(تذکرۃ الموت)
 آمد رسول پر شیطان کا واویلا
جب نور محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم بذریعہ حضرت عبد اﷲ سیدہ آمنہ کے رحم میں منتقل ہوا تو روئے زمین کے تمام بتوں نے اپنے سر پھوڑ لئے اور تمام شیاطین اپنے کام سے دست کش ہوگئے ملائکہ نے تخت ابلیس کو سرنگوں کرکے سمندر میں پھینک دیا اور چالیس روز تک اسے سزا دیتے رہے آخر کار وہاں سے بھاگ کر وہ جبل بوقبیس پر آکر اس طرح شورشیں اور فریاد وغوغا کرنے لگا کہ اس کی تمام ذریت جمع ہوگئی۔کہنے لگا کہ تم پر سخت افسوس ہے کہ محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم متولد ہوگئے یاد رکھو اس کے بعد لات و عزیٰ اور تمام بتوں کی عبادت باطل ہوجائے گی اور دنیا نور توحید سے منور ہوجائے گی اور اس طرح عرب کے تمام قبائل اور قریش کے تمام کاہن اپنی صنعت ( بت تراشی) سے نادم اور شرمندہ ہوگئے اور کہانت کا علم ان سے سلب کرلیا گیا اسی رات زمین و آسمان سے یہ صدا آنے لگی کہ اس نبی آخزالرماں کی آمد کا وقت قریب آگیا ہے جس نے نوماہ سے بطن آمنہ کو روشن کیا ہے اور انہیں کسی قسم کا رنج وغم نہیں پہنچا۔ولادت رسول اکرم صلی اﷲعلیہ وسلم بتاریخ ۱۲؍ربیع الاول شریف بروز پیر واقعہ فیل سے پچیس دن بعد ہوئی یہ نو شیرواں عادل کا زمانہ تھا جو حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے بعد ۲۲ سال تک زندہ رہا۔
(شواہدالنبوۃ)
شیطان بصورت خارپشت 
 قتادہ بن نعمان فرماتے ہیں
 کہ ایک رات سخت اند ھیرا تھا اور بادل تھے میں موقع غنیمت جان کر حضور کے ساتھ ہولیا تاکہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کروں جب آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ تم یہاں کیسے آگئے؟ میں نے عرض کی یارسول اﷲ(صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اس موقع کو غنیمت جانا کہ آپ کے ساتھ نماز ادا کرلوں، آپ کے ہاتھ میں کھجور کی لکڑی کی چھڑی تھی آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے گھر میں تمہاری اہلیہ کے ساتھ شیطان بیٹھا ہے تم یہ چھڑی لے کر جاؤ اور اس کی روشنی میں شیطان کو ایک جگہ چھپے پاؤگے اسی چھڑی سے اسے مارو۔قتادہ مسجد سے نکلے اور اس چھڑی کی روشنی راستے کو روشن کررہی تھی جب گھر پہنچے تو دیکھا کہ بیوی سو رہی تھی مگر ایک زاویہ میں شیطان بصورت خارپشت بیٹھا ہوا ہے انہوں نے اسے مارنا شروع کردیا تو وہ باہر چلا گیا ۔ (شواہد النبوۃ)
  نوٹ: اس واقعہ سے نبی کریم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا علم غیب کا بخوبی علم ہوتا ہے جو شب وروز کی طرح روشن و منور ہے۔ ( جاری ہے )
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 ترسیل دعوت : محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
 رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area