پانچ شیطانی گدھے۔ قسط: ہشتم
_________(❤️)_________
ازقلم : شیر مہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا : محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
ازقلم : شیر مہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا : محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
حضرت امام علائی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ سورۂ نمل کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شیطان کو پانچ گدھے لے جاتے دیکھا اور فرمایا کہاں لے جارہے ہو؟ کہنے لگا فروخت کے لئیے آپ نے فرمایا یہ گدھے کیسے ہیں کہنے لگا ان کا نام جور ، کبر، حسد ، خیانت اور مکر ہے اب میں ان میں سے جور یعنی ظلم کو تو بادشاہوں کے یہاں فروخت کروں گا کبر یعنی تکبر اور غرور کو دیہات کے بڑے بڑے چودھریوں جاگیرداروں میں حسد ، کو قاریوں میں خیانت کو تاجروں میں اور مکر کو عورتوں کے ہاتھوں فروخت کروں گا ۔
حضرت امام علائی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ سورۂ نمل کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شیطان کو پانچ گدھے لے جاتے دیکھا اور فرمایا کہاں لے جارہے ہو؟ کہنے لگا فروخت کے لئیے آپ نے فرمایا یہ گدھے کیسے ہیں کہنے لگا ان کا نام جور ، کبر، حسد ، خیانت اور مکر ہے اب میں ان میں سے جور یعنی ظلم کو تو بادشاہوں کے یہاں فروخت کروں گا کبر یعنی تکبر اور غرور کو دیہات کے بڑے بڑے چودھریوں جاگیرداروں میں حسد ، کو قاریوں میں خیانت کو تاجروں میں اور مکر کو عورتوں کے ہاتھوں فروخت کروں گا ۔
(نزہتہ المجالس )
ابلیس کو نہ بھانے والی پانچ چیزیں
حضرت امام نیشاپوری رحمۃ اﷲ تعالی علیہ سورہ بقرہ کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ:دنیا پانچ چیزوں سے آراستہ باغ ہے۔
علما کے علم ، امراء کے عدل ، عابدین کی عبادت ، تاجروں کی امانت اور مخلوق کی آپس میں خیر خواہی سے مگر یہ بات ابلیس کو نہ بھائی تو اس نے اس کے سامنے پانچ پردے ڈال دئیے۔
یعنی حسد کو علم پر، ظلم کو عدل پر، ریا کو عبادت پر، خیانت کو امانت پر اور دھوکہ دہی کو خیر خواہی پر ڈال دیا۔
(نزہتہ المجالس )
شیطان کی عجیب وغریب شرارت
حضرت سمر قندی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ نے بیان کیا ہے:کہ جب نماز کا حکم نازل ہوا تو ابلیس چلا اٹھا اور اس نے اپنی ذرّیت کو جمع کیا۔ اور عبادت گزاروں کو نماز سے دور رکھنے کی یہ اسکیم پاس کی کہ انہیں وقت پر نماز پڑھنے سے غافل رکھا جائے۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اسے ہر طرف سے گھیرا جائے اور ہر طرف سے پکارا جائے ادھر دیکھ ادھر دیکھ اوپر دیکھ نیچے دیکھ، یعنی اسے کسی نہ کسی کام کی طرف لگا دیا جائے اگر وہ ایسا نہیں کرے گا اور وقت پر نماز پڑھ لے گا تو اس کے نامۂ اعمال میں چار سو نمازوں کا ثواب لکھا جائے گا۔
ابلیس کو نہ بھانے والی پانچ چیزیں
حضرت امام نیشاپوری رحمۃ اﷲ تعالی علیہ سورہ بقرہ کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ:دنیا پانچ چیزوں سے آراستہ باغ ہے۔
علما کے علم ، امراء کے عدل ، عابدین کی عبادت ، تاجروں کی امانت اور مخلوق کی آپس میں خیر خواہی سے مگر یہ بات ابلیس کو نہ بھائی تو اس نے اس کے سامنے پانچ پردے ڈال دئیے۔
یعنی حسد کو علم پر، ظلم کو عدل پر، ریا کو عبادت پر، خیانت کو امانت پر اور دھوکہ دہی کو خیر خواہی پر ڈال دیا۔
(نزہتہ المجالس )
شیطان کی عجیب وغریب شرارت
حضرت سمر قندی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ نے بیان کیا ہے:کہ جب نماز کا حکم نازل ہوا تو ابلیس چلا اٹھا اور اس نے اپنی ذرّیت کو جمع کیا۔ اور عبادت گزاروں کو نماز سے دور رکھنے کی یہ اسکیم پاس کی کہ انہیں وقت پر نماز پڑھنے سے غافل رکھا جائے۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اسے ہر طرف سے گھیرا جائے اور ہر طرف سے پکارا جائے ادھر دیکھ ادھر دیکھ اوپر دیکھ نیچے دیکھ، یعنی اسے کسی نہ کسی کام کی طرف لگا دیا جائے اگر وہ ایسا نہیں کرے گا اور وقت پر نماز پڑھ لے گا تو اس کے نامۂ اعمال میں چار سو نمازوں کا ثواب لکھا جائے گا۔
(نزہتہ المجالس )
شیطانی جال
حضرت عبد اﷲ جلاء رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک روز خوبصورت مجوسی لڑکے کو دیکھا اور اس کے حسن وجمال سے اس قدر متأثر ہوئے کہ اسے دیکھتے ہی رہے تھوڑی دیر کے بعد حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمہ وہاں سے گزرے تو آپ نے ان سے عرض کی یا استاذ! میں اس لڑکے کا حسن وجمال دیکھ کر یہ سوچ رہا تھا کہ ایسی اچھی صورت دوزخ کی آگ میں جلے گی۔ حضرت جنید بغدادی نے فرمایا: اے عبد اﷲ! یہ شیطان کا ایک جال اور فریب نفس ہے جو تجھے یوں لبھا رہا ہے اور یاد رکھ کہ یہ نظارہ عبرت نہیں بلکہ نظارۂ موت ہے۔ اگر نظارۂ عبرت ہوتا تو اٹھارہ ہزار عالم میں بہت سے عجائبات ہیں تو ان سے عبرت حاصل کرتا مگر یہ شیطانی جال ہے کہ اس لڑکے ہی کے حسن وجمال کو تو نظارۂ عبرت سمجھنے لگا عنقریب تم اس کی پاداش میں گرفتار نظر آؤگے چنانچہ حضرت ابو عبد اﷲ جو حافظ قرآن بھی تھے قرآن کو بھول گئے پھر وہ برسوں روتے رہے اور اپنی لغرش کی معافی چاہتے رہے اور توبہ کرتے رہے تب جا کر اﷲ تعالیٰ نے اپنا فضل فرمایا اور قرآن پھر یاد ہوگیا اس کے بعد حضرت ابوعبداللہ پھر کسی چیز کی طرف التفات نہیں فرماتے تھے۔
شیطانی جال
حضرت عبد اﷲ جلاء رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک روز خوبصورت مجوسی لڑکے کو دیکھا اور اس کے حسن وجمال سے اس قدر متأثر ہوئے کہ اسے دیکھتے ہی رہے تھوڑی دیر کے بعد حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمہ وہاں سے گزرے تو آپ نے ان سے عرض کی یا استاذ! میں اس لڑکے کا حسن وجمال دیکھ کر یہ سوچ رہا تھا کہ ایسی اچھی صورت دوزخ کی آگ میں جلے گی۔ حضرت جنید بغدادی نے فرمایا: اے عبد اﷲ! یہ شیطان کا ایک جال اور فریب نفس ہے جو تجھے یوں لبھا رہا ہے اور یاد رکھ کہ یہ نظارہ عبرت نہیں بلکہ نظارۂ موت ہے۔ اگر نظارۂ عبرت ہوتا تو اٹھارہ ہزار عالم میں بہت سے عجائبات ہیں تو ان سے عبرت حاصل کرتا مگر یہ شیطانی جال ہے کہ اس لڑکے ہی کے حسن وجمال کو تو نظارۂ عبرت سمجھنے لگا عنقریب تم اس کی پاداش میں گرفتار نظر آؤگے چنانچہ حضرت ابو عبد اﷲ جو حافظ قرآن بھی تھے قرآن کو بھول گئے پھر وہ برسوں روتے رہے اور اپنی لغرش کی معافی چاہتے رہے اور توبہ کرتے رہے تب جا کر اﷲ تعالیٰ نے اپنا فضل فرمایا اور قرآن پھر یاد ہوگیا اس کے بعد حضرت ابوعبداللہ پھر کسی چیز کی طرف التفات نہیں فرماتے تھے۔
(تذکرۃ الاولیاء)
شیطان کی بے بسی
حضرت حاتم اصم رحمتہ ﷲ علیہ نے ایک روز فرمایا کہ شیطان نے ایک دن مجھے پھسلانا چاہا مگر میں نے اس کو ایسا جواب دیا کہ وہ مایوس ہوکر چلا گیا وہ مجھ سے کہنے لگا کہ
تو کیا کھائے گا؟
میں نے کہا موت۔
اس نے کہا کیا پہنے گا؟
میں نے کہا کفن
اس نے کہا کہاں رہو گے؟
میں نے کہا قبر میں
میرے یہ جواب سن کر کہنے لگا تم بڑے سخت مرد ہو۔
درس عبرت! یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ ﷲ کے نیک بندوں پر شیطان کا قابو نہیں چلتا وہ ہمیشہ شیطانی حربے سے خود کو بچاۓ رکھتے ہیں اسی لئے بندگان خدا میں وہ اولیا کے درجات پر فائز ہوتے ہیں اور یہ صلہ انہیں رب العزت کی طرف سے ہوتا ہے۔
شیطان کی بے بسی
حضرت حاتم اصم رحمتہ ﷲ علیہ نے ایک روز فرمایا کہ شیطان نے ایک دن مجھے پھسلانا چاہا مگر میں نے اس کو ایسا جواب دیا کہ وہ مایوس ہوکر چلا گیا وہ مجھ سے کہنے لگا کہ
تو کیا کھائے گا؟
میں نے کہا موت۔
اس نے کہا کیا پہنے گا؟
میں نے کہا کفن
اس نے کہا کہاں رہو گے؟
میں نے کہا قبر میں
میرے یہ جواب سن کر کہنے لگا تم بڑے سخت مرد ہو۔
درس عبرت! یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ ﷲ کے نیک بندوں پر شیطان کا قابو نہیں چلتا وہ ہمیشہ شیطانی حربے سے خود کو بچاۓ رکھتے ہیں اسی لئے بندگان خدا میں وہ اولیا کے درجات پر فائز ہوتے ہیں اور یہ صلہ انہیں رب العزت کی طرف سے ہوتا ہے۔
(تذکرۃ الاولیاء)
_________(❤️)_________
ترسیل دعوت : محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی
ترسیل دعوت : محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی