مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
سپر پاور فورس یا ڈائپر فورس
سپر پاور فورس یا ڈائپر فورس
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
Super Power Force Or Diaper Force
(1)کل دوپہر ہی کو حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے بتایا کہ آج ایک ہی دن میں ہم نے 134:یہودی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے اور کچھ لوگ قیدی بھی بنائے گئے۔یہ خبر الجزیرہ عربی پر نشر ہوئی ہے۔رات تک مزید یہودیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔کل ایک اسکول میں پچاس یہودی فوجی چھپے ہوئے تھے۔صرف تین مجاہدین نے ان پچاس یہودیوں پر حملہ کر دیا۔اکثر یہودی ہلاک ہو گئے اور بعض سخت زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی حکومت آج تک اپنے مہلوک فوجیوں کی تعداد ایک سو دس سے بھی کم بتا رہی ہے،حالاں کہ ایک ہی دن میں سو ڈیڑھ سو یہودی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔در حقیقت اسرائیلی فوج بچوں،عورتوں اور نہتوں سے لڑنے والی فوج ہے۔ان بزدلوں کو مجاہدین اسلام کے مقابلے میں اتار دیا گیا ہے۔یہودی فوجی خود میڈیا کے سامنے بیان دے رہے ہیں کہ ہماری حکومت نے ہمیں جہنم میں دھکیل دیا ہے۔اسرائیل ماتم کا ماحول ہے۔
(2)غزہ پٹی میں یہودی فوج کہتی ہے کہ مجاہدین ہمیں نظر ہی نہیں آتے ہیں اور پھر اچانک ہم پر حملہ ہو جاتا ہے اور یہودی فوجی ہلاک ہو جاتے ہیں۔یہودی فوج غزہ پٹی میں عام شہریوں کے گھروں میں تلاشی لینے کے نام پر داخل ہوتی ہے،عام شہریوں پر ظلم کرتی ہے،ان کے گھروں کے سامان برباد کرتی ہے اور بہت سے سامان چوری کر لیتی ہے۔حماس کے مجاہدوں تک یہودی فوج کی رسائی نہیں ہے۔
(3)اسرائیلی حکومت روزانہ عام شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتی ہے اور چار پانچ سو عام شہریوں کو ہلاک کر دیتی ہے۔یہ جنگ نہیں ہے،بلکہ جنگ کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔مہلوکین میں کثیر تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے۔اس سے قبل بھی کئی بار اسرائیلی حکومت بمباری کر کے غزہ پٹی کے مسلمانوں کو ہلاک کر چکی ہے،لیکن عہد ماضی میں سوشل میڈیا کا وجود نہیں تھا اور چند سالوں قبل آج کی طرح سوشل میڈیا متحرک نہیں تھا۔ڈیجیٹل موبائل بھی کم ہی لوگ رکھتے تھے اور الیکٹرانک میڈیا وپرنٹ میڈیا پر یہود ونصاریٰ کا قبضہ تھا۔وہ لوگ جو خبر نشر کرتے،دنیا اسی کو صحیح مان لیتی تھی،لیکن اس مرتبہ دنیا حقائق سے واقف ہو گئی اور دنیا بھر میں یہودیوں کے خلاف سخت احتجاج ومظاہرے ہونے لگے اور مسلسل مظاہرے ہوتے رہے اور آج بھی ہو رہے ہیں۔
امریکہ نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی مخالفت کی تو سلامتی کونسل کے دیگر چودہ ممبران میں سے کسی نے بھی امریکہ کی موافقت نہیں کی۔جنرل اسمبلی میں 193 ممالک ہیں۔ان میں سے صرف آٹھ ممالک نے امریکہ واسرائیل کی حمایت کی۔اس سے بالکل واضح ہو چکا ہے کہ دنیا امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ہو چکی ہے۔
(4)غزہ پٹی کے مختلف مقامات سے یہودی فوج بھاگ چکی ہے اور مختلف مقامات میں مجاہدین کے محاصرے میں ہے۔وہ آگے جاتے ہیں تو ان پر حملہ ہوتا ہے اور پیچھے ہٹیں تو ان پر حملہ ہوتا ہے اور روزانہ ان کی ہلاکت ہو رہی ہے۔
(5)اقوام متحدہ اسرائیل پر کوئی پابندی نہیں لگا سکا۔ساری دنیا اسرائیل کو لگام ڈالنے میں ناکام رہی،لیکن ساری دنیا جو کام نہیں کر سکی،وہ کام تنہا یمن نے کر دکھایا۔اس نے اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف کسی بھی سمندری جہاز کو جانے سے روک دیا۔امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک بھی یمن کے سامنے بے بس اور مجبور نظر آنے لگے ہیں اور ان شاء اللہ تعالی مخالفین بے بس ہی رہ جائیں گے۔
Super Power Force Or Diaper Force
(1)کل دوپہر ہی کو حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے بتایا کہ آج ایک ہی دن میں ہم نے 134:یہودی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے اور کچھ لوگ قیدی بھی بنائے گئے۔یہ خبر الجزیرہ عربی پر نشر ہوئی ہے۔رات تک مزید یہودیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔کل ایک اسکول میں پچاس یہودی فوجی چھپے ہوئے تھے۔صرف تین مجاہدین نے ان پچاس یہودیوں پر حملہ کر دیا۔اکثر یہودی ہلاک ہو گئے اور بعض سخت زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی حکومت آج تک اپنے مہلوک فوجیوں کی تعداد ایک سو دس سے بھی کم بتا رہی ہے،حالاں کہ ایک ہی دن میں سو ڈیڑھ سو یہودی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔در حقیقت اسرائیلی فوج بچوں،عورتوں اور نہتوں سے لڑنے والی فوج ہے۔ان بزدلوں کو مجاہدین اسلام کے مقابلے میں اتار دیا گیا ہے۔یہودی فوجی خود میڈیا کے سامنے بیان دے رہے ہیں کہ ہماری حکومت نے ہمیں جہنم میں دھکیل دیا ہے۔اسرائیل ماتم کا ماحول ہے۔
(2)غزہ پٹی میں یہودی فوج کہتی ہے کہ مجاہدین ہمیں نظر ہی نہیں آتے ہیں اور پھر اچانک ہم پر حملہ ہو جاتا ہے اور یہودی فوجی ہلاک ہو جاتے ہیں۔یہودی فوج غزہ پٹی میں عام شہریوں کے گھروں میں تلاشی لینے کے نام پر داخل ہوتی ہے،عام شہریوں پر ظلم کرتی ہے،ان کے گھروں کے سامان برباد کرتی ہے اور بہت سے سامان چوری کر لیتی ہے۔حماس کے مجاہدوں تک یہودی فوج کی رسائی نہیں ہے۔
(3)اسرائیلی حکومت روزانہ عام شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتی ہے اور چار پانچ سو عام شہریوں کو ہلاک کر دیتی ہے۔یہ جنگ نہیں ہے،بلکہ جنگ کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔مہلوکین میں کثیر تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے۔اس سے قبل بھی کئی بار اسرائیلی حکومت بمباری کر کے غزہ پٹی کے مسلمانوں کو ہلاک کر چکی ہے،لیکن عہد ماضی میں سوشل میڈیا کا وجود نہیں تھا اور چند سالوں قبل آج کی طرح سوشل میڈیا متحرک نہیں تھا۔ڈیجیٹل موبائل بھی کم ہی لوگ رکھتے تھے اور الیکٹرانک میڈیا وپرنٹ میڈیا پر یہود ونصاریٰ کا قبضہ تھا۔وہ لوگ جو خبر نشر کرتے،دنیا اسی کو صحیح مان لیتی تھی،لیکن اس مرتبہ دنیا حقائق سے واقف ہو گئی اور دنیا بھر میں یہودیوں کے خلاف سخت احتجاج ومظاہرے ہونے لگے اور مسلسل مظاہرے ہوتے رہے اور آج بھی ہو رہے ہیں۔
امریکہ نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی مخالفت کی تو سلامتی کونسل کے دیگر چودہ ممبران میں سے کسی نے بھی امریکہ کی موافقت نہیں کی۔جنرل اسمبلی میں 193 ممالک ہیں۔ان میں سے صرف آٹھ ممالک نے امریکہ واسرائیل کی حمایت کی۔اس سے بالکل واضح ہو چکا ہے کہ دنیا امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ہو چکی ہے۔
(4)غزہ پٹی کے مختلف مقامات سے یہودی فوج بھاگ چکی ہے اور مختلف مقامات میں مجاہدین کے محاصرے میں ہے۔وہ آگے جاتے ہیں تو ان پر حملہ ہوتا ہے اور پیچھے ہٹیں تو ان پر حملہ ہوتا ہے اور روزانہ ان کی ہلاکت ہو رہی ہے۔
(5)اقوام متحدہ اسرائیل پر کوئی پابندی نہیں لگا سکا۔ساری دنیا اسرائیل کو لگام ڈالنے میں ناکام رہی،لیکن ساری دنیا جو کام نہیں کر سکی،وہ کام تنہا یمن نے کر دکھایا۔اس نے اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف کسی بھی سمندری جہاز کو جانے سے روک دیا۔امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک بھی یمن کے سامنے بے بس اور مجبور نظر آنے لگے ہیں اور ان شاء اللہ تعالی مخالفین بے بس ہی رہ جائیں گے۔
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:14:دسمبر 2023
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:14:دسمبر 2023