Type Here to Get Search Results !

دوران نماز حالت سجدے میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے اور انگلیاں زمین پر نہ لگیں تو ایسی صورت میں نماز ادا ہوگی یا نہیں؟


دوران نماز حالت سجدے میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے اور انگلیاں زمین پر نہ لگیں تو ایسی صورت میں نماز ادا ہوگی یا نہیں؟
••────────••⊰❤️⊱••───────••
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دوران نماز حالت سجدے میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے اور انگلیاں زمین پر نہ لگیں تو ایسی صورت میں نماز ادا ہوگی یا نہیں؟مفصل مع دلائل جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:بندۂ خدا
••────────••⊰❤️⊱••───────••
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایۃ الحق و الصواب:
صورت مسئولہ میں حکم شرع یہ ہے کہ چاہے امام ہو یا مقتدی یا منفرد یعنی تنہا نماز پڑھنے والا سجدہ کی حالت میں دونوں پاؤں میں سے کم از کم ایک مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار دسوں انگلیوں میں سے کسی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگنا فرض ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا واجب ہے اور دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا اور ان کے قبلہ رو ہونا سنت ہے۔لہذا بلا عذر شرعی اگر کوئی اس طرح سجدہ کرے کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہیں یا پاؤں کا صرف ظاہری حصہ زمین پر لگایا، یا صرف انگلیوں کی نوک زمین سے لگائی اور ایک بھی انگلی کا پیٹ یعنی انگلی کا جو نیچے والا حصہ چلتے ہوئے زمین پر لگتا ہے نہیں لگا تو اس صورت میں نماز ادا ہی نہ ہوگی۔اگر جان بوجھ کر دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین سے نہ لگائے تو ایسا کرنا گناہ بھی ہے اور نماز بھی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔اور اگر بھولے سے دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین سے نہ لگے تو ترک واجب کی وجہ سے سجدہ سہو کرنا لازم ہوگا جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے:
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
انہ‌ علیه الصلاۃ و السلام:کان اذا سجد وضع یدیه غیر مفترش ولاقابضھما و استقبل باطراف اصابع رجلیه القبلۃ۔
 ترجمہ: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں کو (زمین پر)اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے اور پاؤں کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے۔
(بخاری شریف: صفۃ الصلاۃ، حدیث نمبر: 828)
اسی طرح ایک اور حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"اذا سجد المؤمن سجد کل عضو منه فلیوجه من اعضائه القبلۃ مااستطاع"
ترجمہ: جب مومن سجدہ کرے تو پورے عضو پر سجدہ کرے اور اپنے اعضا کو جتنا ممکن ہو قبلہ کی جانب رکھے۔(ھدایہ،ج:01/ص:52)
 درمختار میں ہے:
"فیه (أی فی شرح الملتقی) یفترض وضع اصابع القدم ولو واحدۃ نحو القبلۃ والا لم تجز و الناس عنه غافلون"
ترجمہ: اس میں(یعنی شرح ملتقی میں ہے)سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں کا قبلہ کی جانب رکھنا فرض ہے اگر چہ ایک انگلی ہی لگے اور اگر ایک بھی قبلہ رو نہ رکھی تو نماز جائز نہ ہوگی اور لوگ اس سے غافل ہیں-
(در مختار، ج:02/ص:204)
فتاوی ھندیہ میں ہے: 
"ولو سجد و لم یضع قدمیه علی الارض لایجوز ولو وضع احدھما جاز مع الکراھۃ ان کان بغیر عذر کذا فی شرح منیۃ المصلی لابن امیر الحاج ،ووضع القدم بوضع اصابعه وان وضع اصبعا واحدۃ فلو وضع ظھر القدم دون الاصابع بان کان المکان ضیقا ان وضع احدھما دون الاخری تجوز صلاته"
(ج:01/ص:70) اسی طرح فتح القدیر (ج:01/ص:311)میں ہے۔
امام اہلسنت اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"حالت سجدہ میں قدم کی دس انگلیوں میں سے ایک کے باطن پر اعتماد مذہب معتمد اور مفتی بہ میں فرض ہے اور دونوں پاؤں کی تمام یا اکثر انگلیوں پر اعتماد بعید نہیں کہ واجب ہو اس بنا پر جو حلیہ میں ہے اور قبلہ کی طرف متوجہ کرنا بغیر کسی انحراف کے سنت ہے۔ (فتاوی رضویہ:ج:07 صفحہ:376)
اور اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فتاوی رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں:*"سجدے میں فرض ہے کہ کم از کم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگا ہو اور ہر پاؤں کی اکثر انگلیوں کا پیٹ زمین پر جما ہونا واجب ہے۔۔۔پاؤں کو دیکھئے انگلیوں کے سرے زمین پر ہوتے ہیں کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں ہوتا سجدہ باطل نماز باطل"
(فتاوی رضویہ، ج:03/ص:253)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: 
"پیشانی کا زمین پر جمنا سجدے کی حقیقت ہے اور پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ لگنا شرط تو اگر کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے نماز نہ ہوئی بلکہ اگر صرف انگلی کی نوک زمین سے لگی جب بھی نہ ہوئی،اس مسئلہ سے بہت لوگ غافل ہیں"
(بہارشریعت:ج:01/حصہ:3ص:513)
مزید فرماتے ہیں:
"سجدہ میں دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا سنت ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا واجب اور دسوں کا قبلہ رو ہونا سنت ہے"
(بہار شریعت:ج:01حصہ:03/ص:530)
صدرالشریعہ فقیہ اعظم مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی مزیر تحریر فرماتے ہیں: "سجدہ میں ایک پاؤں اٹھا ہوا رکھنا مکروہ وممنوع ہے"
(بہار شریعت، ج:01/حصہ,03/ص:530)
اور صدر الشریعہ بدر الطریقہ فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی امجدیہ میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:*"واجبات نماز سے ہر واجب کے ترک کا یہی حکم ہے کہ اگر سہوا ہو تو سجدہ سہو واجب اور اگر سجدہ سہو نہ کیا یا قصداً واجب کو ترک کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے،درمختار میں ہے:
"وتعاد وجوبا فی العمد و السھوان لم یسجد له"
 نیز اسی میں ہے:
"یجب له سجدتان بترک واجب سھوا فلاسجود فی العمد"
اور ایک انگلی بھی اگر زمین پر نہ لگائی تو نماز ہی نہ ہوئی کہ ایک انگلی کا پیٹ لگنا شرط ہے ۔درمختار میں ہے: "وضع اصبع واحد منھا شرط"
(فتاوی امجدیہ، ج:01/ص:276)
فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں:
"اگر سجدہ میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے اور کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں تو اس صورت میں نماز بالکل نہیں ہوگی اوراگر ایک دو انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگے اور اکثر کے پیٹ نہیں لگے تو اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی"اشعۃ اللمعات:ج:01/ص:394/پرہے:
"اگر ہر دو پائے بر دارد نماز فاسد است و اگر یک پائے بر دارد مکروہ ست"۔
(فتاویٰ فیض الرسول،ج:02ص:251)
واللہ عز وجل اعلم و رسولہ اعلم۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
✍️ کتبه:-
اسیر حضور تاج الشریعہ، تلمیذ حضور محدث کبیر 
حضرت علامہ مولانا مفتی نور محمد قادری امجدی دیناجپوری
خادم التدریس:- دارالعلوم نور الاسلام حشمت پیٹ سکندرآباد تلنگانہ۔
03/ربیع الثانی 1445ھ
19/اکتوبر 2023ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area