Type Here to Get Search Results !

میدان جنگ میں متحد رہیں


مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
میدان جنگ میں متحد رہیں
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
(1)کل 12:دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین واسرائیل جنگ بندی سے متعلق مصر کی جانب سے پیش کردہ قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔اقوام متحدہ کے 193 ممبر ممالک میں سے 153:ممالک نے جنگ بندی کی حمایت کی۔امریکہ واسرائیل اور دیگر 8:ممالک یعنی کل 10:ممالک نے جنگ بندی کی مخالفت کی اور 23:ممالک ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔اس ووٹنگ میں صرف آٹھ ممالک نے امریکہ واسرائیل کی حمایت کی اور ساری دنیا امریکہ واسرائیل کے خلاف چلی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جنرل اسمبلی میں شکست فاش کا سامنا کرنے کے بعد امریکی پالیسی میں کچھ تبدیلی آئی ہے اور امریکہ اسرائیلی وزیر اعظم کو برخاست کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ویسے امریکہ کی ڈبل پالیسی سے ساری دنیا واقف ہے۔اس کی کرنی اور کہنی میں بہت فرق ہوتا ہے۔امریکہ مسلسل اسرائیل کو جنگی ساز وسامان اور اپنے فوجیوں سے اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔
دراصل مشرق وسطی میں اسرائیل امریکی مفادات کا محافظ ہے۔امریکہ اسرائیل کے ذریعہ مشرق وسطی کو اپنے کنٹرول میں رکھتا ہے۔حالیہ جنگ میں امریکہ کی جانب سے جنگی،اقتصادی،سیاسی وسفارتی مدد کے باوجود حماس،حزب اللہ اور یمن نے اسرائیل کو تہس نہس کر دیا۔اب معاملہ آگے بڑھتا جا رہا ہے۔اب امریکہ کو براہ راست میدان میں اترنا پڑے گا۔اگر امریکہ براہ راست میدان میں نہ اتر سکے تو اسرائیل کا نام ونشان مٹ جائے گا۔
فلسطین کے عام نہتے شہریوں،بچوں،عورتوں اور بزرگوں پر بمباری کر کے ان کو ہلاک کر دینے کے سبب دنیا اسرائیل کو فاتح نہیں مان سکتی ہے۔غزہ پٹی کی ایک انچ زمین پر اسرائیل قبضہ نہیں کر سکا۔روزانہ سو ڈیڑھ سو یہودی فوجی غزہ پٹی میں ہلاک ہو رہے ہیں۔روزانہ پچیس تیس اسرائیلی ٹینک اور فوجی گاڑیاں تباہ ہو رہی ہیں۔بہت سے فوجی بھاگ گئے۔یہودی فوجی میڈیا کے سامنے بیان دے رہے ہیں کہ ہماری حکومت نے ہمیں جہنم میں دھکیل دیا ہے۔بہت سے یہودی فوجی پاگل ہو چکے ہیں۔دنیا کے لوگ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔گرچہ اسرائیل اپنا نقصان حد درجہ کم بتا رہا ہے،لیکن دیگر ذرائع سے دنیا والوں کو حقائق معلوم ہوتے جا رہے ہیں۔
(2)حماس سنیوں کی تحریک ہے۔حزب اللہ،یمن کے حوثی وانصار اللہ،ملک شام کی حکومت اور ایران کی حکومت شیعہ ہے،لیکن میدان جنگ میں شیعہ و سنی سب متحد ہیں۔اسی طرح دشمنان اسلام کے مقابلے میں کلمہ گویان اسلام متحد رہیں۔دیگر اوقات میں ہر جماعت کے محض خاص نمائندگان باہم ربط میں رہیں اور مخالفین اسلام کی سازشوں پر گہری نظر رکھیں۔
عوامی سطح پر شیعہ وسنی اتحاد یا سنی وہابی اتحاد کی ضرورت نہیں،بلکہ ہر طبقہ کے نمائندگان بقدر حاجت اور بوقت حاجت ایک دوسرے سے رابطہ میں رہیں۔یہ روابط سفارتی تعلقات کی مانند ہوں۔ہر طبقہ کے تمام عوام وخواص یا تمام خواص باہم مربوط نہ ہوں،ورنہ داخلی فساد رونما ہو گا،نیز دیگر فرقوں سے محض علمی محاذ آرائی کی جائے،باہمی قتل وقتال سے پرہیز کیا جائے۔
(3)عالمی اصطلاح میں شیعہ کے علاوہ دیگر طبقات اسلام کو سنی کہا جاتا ہے،خواہ وہ وہابی ہو،یا دیوبندی۔ہماری جنگی تحریروں میں سنی سے دنیاوی اصطلاح مراد ہے۔شرعی اصطلاح مراد نہیں۔
(4)عراقی صدر صدام حسین اور افغانستان کا حکمران طبقہ یعنی طالبان سنی تھے۔جب امریکہ نے عراق وافغانستان پر حملہ کیا تھا تو دونوں ممالک کے شیعہ گروپ کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا۔ملک شام کا صدر بشار الاسد شیعہ تھا۔جب امریکہ نے شام پر حملہ کیا تو سنی طبقہ کو اپنے ساتھ ملا کیا۔
امریکہ دو ملکوں میں شیعوں کے ساتھ رہا،ایک ملک میں سنیوں کے ساتھ ہو گیا۔اس پر غور کریں کہ امریکہ سنیوں کا خیر خواہ ہے یا سنیوں کا خیر خواہ ہے۔درحقیقت یہود ونصاری مسلمانوں کے دشمن ہیں۔یہود ونصاری اہل سلام کے جس طبقہ پر حملہ کرتے ہیں تو اہل اسلام کے دوسرے طبقہ کو اپنے ساتھ کر لیتے ہیں۔ایل دنیا کی یہ قدیم پالیسی ہے:پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو۔
امریکہ نے صدام حسین کی حکومت کو ختم کر کے عراق میں شیعہ حکومت قائم کر دی۔ایران نے عراقی حکومت سے روابط مضبوط کر کے عراقی حکومت کو اپنا حامی بنا لیا۔ملک شام کی حکومت بھی ایران کی طرف دار تھی اور ایران امریکہ کا مخالف اور روس کا قریبی ہے،لہذا امریکہ واسرائیل نے سنیوں کو ورغلا کر داعش(دولت اسلامیہ برائے عراق وشام)(ISIS)کو وجود دیا۔اسے ہتھیار دیئے گئے،تاکہ یہ تحریک شام وعراق پر قبضہ کر لے اور مشرق وسطی میں امریکہ واسرائیل کی گرفت مضبوط رہے،لیکن داعش بھی نیست ونابود ہو گیا۔حالیہ فلسطین واسرائیل جنگ کے دوران امریکہ نے داعش کے کچھ لوگوں کو دوبارہ میدان میں اتار دیا ہے۔یہ لوگ ملک شام کے فوجیوں پر حملہ کر رہے ہیں۔اسی طرح امریکہ نے ہمن کے ایک گروپ کو تیار کرنے کی کوشش کی،تاکہ وہ یمن کے حوثیوں اور انصار اللہ پر حملہ کریں،یعنی مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑانے کی سرتوڑ کوشش جاری ہے۔
حالیہ فلسطین واسرائیل جنگ کے ابتدائی عہد میں ایران و سعودی ایک دوسرے سے مل گئے،تاکہ یہود ونصاری کو اہل اسلام کے درمیان پھوٹ ڈالنے کا موقع نہ مل سکے۔ایران دنیا بھر میں شیعہ قوم کی نمائندگی کرتا ہے اور سعودی سنی طبقہ کا نمائندہ مانا جاتا ہے،یعنی غیر شیعہ طبقہ کا نمائندہ۔
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:13:دسمبر 2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area