مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
کمزوروں کے سامنے شیر
شیروں کے سامنے ڈھیر
کمزوروں کے سامنے شیر
شیروں کے سامنے ڈھیر
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
(1) یہودی ایک طویل مدت سے شور مچا رہے تھے کہ اسرائیلی فوج بہت طاقتور ہے۔ایک ماہ قبل بھارت کا گودی میڈیا بھی گلا پھاڑ کر چلا رہا تھا کہ اسرائیل کے پاس ایسی فوج ہے کہ اس کے سپاہی پچاس کو مارتے ہیں اور ان کی ہلاکت خیزی سے دہشت زدہ ہو کر ایک ہزار لوگ خود کشی کر لیتے ہیں،لیکن ہم تو دو ماہ سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین اسرائیلی فوج کو گولیوں اور بموں سے ایسے ہلاک کر رہے ہیں جیسے گاؤں کے بچے پاگل کتوں کو ڈھیلوں سے مار کر ہلاک کر دیتے ہیں۔جس طرح بچوں کے خوف سے پاگل کتے گلی کوچوں میں بھاگے بھاگے پھرتے ہیں۔ویسے ہی یہودی درندے مجاہدین کے خوف سے غزہ پٹی میں بھاگے بھاگے پھر رہے ہیں۔کل یہودی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد جبالیہ کیمپ سے دو ہزار یہودی فوجی بھاگے تھے اور اس طویل مدت میں بہت سے فوجی میدان جنگ سے بھاگ چکے ہیں اور اسرائیلی کورٹ میں ان بھگوڑے فوجیوں پر مقدمہ چل رہا ہے۔بہت سے یہودی فوجی مجاہدین کی دہشت سے پاگل ہو چکے ہیں۔
(2)یہودی میڈیا جھوٹ پھیلانے میں بہت ماہر ہے،بلکہ انڈیا میں مسلمانوں سے متعلق جھوٹی باتیں اور نفرت پھیلانے میں اسرائیلی میڈیا کمپنیوں کا ہاتھ ہے۔یہودی میڈیا اور اس کے زیر اثر مغربی میڈیا اور بھارت کا گودی میڈیا اسرائیل کا نقصان اور یہودی فوجیوں کی ہلاکت بہت کم کر کے بیان کرتا ہے،حالاں کہ عربی چینلوں پر لمحہ بہ لمحہ یہودیوں کی ہلاکت کی خبریں نشر ہوتی رہتی ہیں۔
اردو میں غلام نبی مدنی(Gulam Nabi Madani)کے یو ٹیوب چینلس اور آر پی پروڈکشن(RP Production)یو ٹیوب چینل پر حوالوں اور تحقیقات کے ساتھ خبریں نشر کی جاتی ہیں۔
یوٹیوب،فیس بک،انسٹاگرام وغیرہ میں اسرائیل کے نقصان اور یہودیوں کی ہلاکت کی صحیح رپورٹنگ کی اجازت نہیں۔یوٹیوب وغیرہ میں اسرائیل کا اتنا ہی نقصان بیان کیا جا سکتا ہے،جتنا اسرائیل خود بیان کرے۔سات ہزار سے زائد یہودی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں،لیکن اسرائیلی حکومت مہلوک فوجیوں کی تعداد ایک سو پانچ بتاتی ہے۔
دراصل یہ میڈیائی جنگ ہے۔میڈیائی جنگ میں یہود ونصاری کو شکست دینے کے لئے فلسطینی مجاہدین کے دو ترجمان(ابو عبیدہ اور ابو حمزہ) مسلسل اپنی کارکردگی کو بیان کرتے رہتے ہیں اور یہودیوں کے مظالم کو بھی بیان کرتے ہیں۔ویڈیو بھی شیئر کرتے ہیں۔
(3)ہم نے عراق،افغانستان،شام،لیبیا کی جنگ کو دیکھا ہے اور آج کل غزہ کی جنگ کو دیکھ رہے ہیں۔امریکہ واسرائیل کا یہ طریق کار بالکل غلط ہے کہ جنگی جہازوں سے بمباری کر کے کثیر تعداد میں عام شہریوں کو ہلاک کر دیا جاتا ہے،تاکہ اس ملک کا حکم راں طبقہ مجبور ہو کر حکومت سے دستبردار ہو جائے۔عام شہریوں کو ہلاک کرنا عالمی قانون کے اعتبار سے بھی غلط ہے۔اسی قانون کے سبب انٹر نیشنل کورٹ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو جنگی مجرم قرار دیا ہے۔اس پر یوکرین جنگ میں عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
اسرائیل بھی غزہ پٹی میں عام شہریوں کو مسلسل ہلاک کرتا جا رہا ہے اور حماس کو ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دے رہا ہے۔اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کو بتا رہا ہے کہ حماس کی وجہ سے تم پر یہ آفت آئی ہے۔اس طرح فلسطینی شہریوں کو حماس کے خلاف بغاوت پر آمادہ کر رہا ہے،لیکن یہودیوں کی یہ سازش بفضلہ تعالٰی آج تک ناکام رہی ہے۔فلسطینی عوام اپنے مجاہدین کے ساتھ ہی ہیں۔
یہودیوں سے سوال ہے کہ یہودی درندے 1920 سے ہی فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔حماس کا وجود تو 1987 میں ہوا ہے۔حماس کے وجود سے پہلے یہودی کیوں مسلمانوں پر ظلم کرتے تھے۔حقیقت یہ ہے کہ یہودی درندوں نے فلسطین میں مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔آئے دن فلسطینی مسلمانوں کی قتل وغارت گری،بے قصور مسلمانوں کی گرفتاری،مسلم مستورات کی عصمت دری،مسلمانوں کے گھر چھین کر ان پر قبضہ جمانا،کچھ بہانہ بنا کر مسلمانوں کو زد وکوب کرنا اور مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز وحشیانہ سلوک کرنا ساری دنیا کے لئے ناقابل برداشت ہے،لہذا اقوام متحدہ میں بھی ہمیشہ بھاری اکثریت فلسطینی مظلوموں کو حاصل ہوتی ہے،گرچہ امریکہ کے ویٹو کے سبب کوئی قانون پاس نہیں ہو پاتا ہے۔
(4)ساری دنیا میں یہ ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا کہ یہودی بہت تعلیم یافتہ اور بہت عقل مند قوم ہے۔حماس نے یہ بھرم بھی تہس نہس کر دیا۔فلسطینی مجاہدین خود ہی ہتھیار بناتے ہیں،حالاں کہ ان کے پاس مکمل سہولیات بھی موجود نہیں۔انہی خود ساختہ ہتھیاروں سے وہ اسرائیل کے مشہور عالم مرکاوا ٹینک کو ایسے تباہ وبرباد کر رہے ہیں جیسے بچے ڈھیلا مار کر مٹی کی ہانڈی توڑ دیتے ہیں۔حماس کے خود ساختہ میزائلوں اور راکٹوں کو روکنےمیں یہودیوں کا آئرن ڈوم نظام ناکام ثابت ہوا،حالاں کہ یہودیوں نے یہ وہم پھیلا دیا تھا کہ اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم بہت مستحکم ہے۔اسرائیل کی خفیہ ایجنسی آج تک حماس کے سرنگوں کا پتہ نہ لگا سکی۔یہودیوں نے یہ مشہور کر رکھا تھا کہ یہودی انٹلی جنس یعنی موساد دنیا کی قابل ترین خفیہ ایجنسی ہے۔
(5) فلسطینی مجاہدین نے یہودیوں سے مقابلہ کے لئے بہت سے انتظامات کئے اور زمینی جنگ میں یہودیوں پر اپنی دہشت طاری کر دی،یہاں تک کہ یہودی فوجی پیمپرس اور ڈائپرس پہن کر میدان میں آتے ہیں۔مجاہدین کے خوف سے یہودی فوجی بول وبراز میں لت پت ہو جاتے ہیں۔ان کی فوجی وردی خراب ہو جاتی ہے اور ان کے پینٹ شرٹ سے بدبو اور تعفن پھوٹتا رہتا ہے۔
اے کاش! مجاہدین اسلام اسرائیل کے فوجی ایرپورٹ کو میزائلوں اور راکٹوں سے تباہ کر دیتے اور انہیں مرمت کاری کا موقع نہ دیتے،بلکہ وقفہ بہ وقفہ ایر پورٹ پر بمباری کرتے رہتے تو یہودیوں کے جنگی طیارے نہ پرواز کر پاتے،نہ ہی جنگی جہازوں سے بمباری ہو پاتی۔بہر حال میں کوئی جنگی مبصر تو نہیں۔محض اپنا ایک خیال پیش کیا
(1) یہودی ایک طویل مدت سے شور مچا رہے تھے کہ اسرائیلی فوج بہت طاقتور ہے۔ایک ماہ قبل بھارت کا گودی میڈیا بھی گلا پھاڑ کر چلا رہا تھا کہ اسرائیل کے پاس ایسی فوج ہے کہ اس کے سپاہی پچاس کو مارتے ہیں اور ان کی ہلاکت خیزی سے دہشت زدہ ہو کر ایک ہزار لوگ خود کشی کر لیتے ہیں،لیکن ہم تو دو ماہ سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین اسرائیلی فوج کو گولیوں اور بموں سے ایسے ہلاک کر رہے ہیں جیسے گاؤں کے بچے پاگل کتوں کو ڈھیلوں سے مار کر ہلاک کر دیتے ہیں۔جس طرح بچوں کے خوف سے پاگل کتے گلی کوچوں میں بھاگے بھاگے پھرتے ہیں۔ویسے ہی یہودی درندے مجاہدین کے خوف سے غزہ پٹی میں بھاگے بھاگے پھر رہے ہیں۔کل یہودی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد جبالیہ کیمپ سے دو ہزار یہودی فوجی بھاگے تھے اور اس طویل مدت میں بہت سے فوجی میدان جنگ سے بھاگ چکے ہیں اور اسرائیلی کورٹ میں ان بھگوڑے فوجیوں پر مقدمہ چل رہا ہے۔بہت سے یہودی فوجی مجاہدین کی دہشت سے پاگل ہو چکے ہیں۔
(2)یہودی میڈیا جھوٹ پھیلانے میں بہت ماہر ہے،بلکہ انڈیا میں مسلمانوں سے متعلق جھوٹی باتیں اور نفرت پھیلانے میں اسرائیلی میڈیا کمپنیوں کا ہاتھ ہے۔یہودی میڈیا اور اس کے زیر اثر مغربی میڈیا اور بھارت کا گودی میڈیا اسرائیل کا نقصان اور یہودی فوجیوں کی ہلاکت بہت کم کر کے بیان کرتا ہے،حالاں کہ عربی چینلوں پر لمحہ بہ لمحہ یہودیوں کی ہلاکت کی خبریں نشر ہوتی رہتی ہیں۔
اردو میں غلام نبی مدنی(Gulam Nabi Madani)کے یو ٹیوب چینلس اور آر پی پروڈکشن(RP Production)یو ٹیوب چینل پر حوالوں اور تحقیقات کے ساتھ خبریں نشر کی جاتی ہیں۔
یوٹیوب،فیس بک،انسٹاگرام وغیرہ میں اسرائیل کے نقصان اور یہودیوں کی ہلاکت کی صحیح رپورٹنگ کی اجازت نہیں۔یوٹیوب وغیرہ میں اسرائیل کا اتنا ہی نقصان بیان کیا جا سکتا ہے،جتنا اسرائیل خود بیان کرے۔سات ہزار سے زائد یہودی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں،لیکن اسرائیلی حکومت مہلوک فوجیوں کی تعداد ایک سو پانچ بتاتی ہے۔
دراصل یہ میڈیائی جنگ ہے۔میڈیائی جنگ میں یہود ونصاری کو شکست دینے کے لئے فلسطینی مجاہدین کے دو ترجمان(ابو عبیدہ اور ابو حمزہ) مسلسل اپنی کارکردگی کو بیان کرتے رہتے ہیں اور یہودیوں کے مظالم کو بھی بیان کرتے ہیں۔ویڈیو بھی شیئر کرتے ہیں۔
(3)ہم نے عراق،افغانستان،شام،لیبیا کی جنگ کو دیکھا ہے اور آج کل غزہ کی جنگ کو دیکھ رہے ہیں۔امریکہ واسرائیل کا یہ طریق کار بالکل غلط ہے کہ جنگی جہازوں سے بمباری کر کے کثیر تعداد میں عام شہریوں کو ہلاک کر دیا جاتا ہے،تاکہ اس ملک کا حکم راں طبقہ مجبور ہو کر حکومت سے دستبردار ہو جائے۔عام شہریوں کو ہلاک کرنا عالمی قانون کے اعتبار سے بھی غلط ہے۔اسی قانون کے سبب انٹر نیشنل کورٹ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو جنگی مجرم قرار دیا ہے۔اس پر یوکرین جنگ میں عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
اسرائیل بھی غزہ پٹی میں عام شہریوں کو مسلسل ہلاک کرتا جا رہا ہے اور حماس کو ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دے رہا ہے۔اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کو بتا رہا ہے کہ حماس کی وجہ سے تم پر یہ آفت آئی ہے۔اس طرح فلسطینی شہریوں کو حماس کے خلاف بغاوت پر آمادہ کر رہا ہے،لیکن یہودیوں کی یہ سازش بفضلہ تعالٰی آج تک ناکام رہی ہے۔فلسطینی عوام اپنے مجاہدین کے ساتھ ہی ہیں۔
یہودیوں سے سوال ہے کہ یہودی درندے 1920 سے ہی فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔حماس کا وجود تو 1987 میں ہوا ہے۔حماس کے وجود سے پہلے یہودی کیوں مسلمانوں پر ظلم کرتے تھے۔حقیقت یہ ہے کہ یہودی درندوں نے فلسطین میں مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔آئے دن فلسطینی مسلمانوں کی قتل وغارت گری،بے قصور مسلمانوں کی گرفتاری،مسلم مستورات کی عصمت دری،مسلمانوں کے گھر چھین کر ان پر قبضہ جمانا،کچھ بہانہ بنا کر مسلمانوں کو زد وکوب کرنا اور مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز وحشیانہ سلوک کرنا ساری دنیا کے لئے ناقابل برداشت ہے،لہذا اقوام متحدہ میں بھی ہمیشہ بھاری اکثریت فلسطینی مظلوموں کو حاصل ہوتی ہے،گرچہ امریکہ کے ویٹو کے سبب کوئی قانون پاس نہیں ہو پاتا ہے۔
(4)ساری دنیا میں یہ ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا کہ یہودی بہت تعلیم یافتہ اور بہت عقل مند قوم ہے۔حماس نے یہ بھرم بھی تہس نہس کر دیا۔فلسطینی مجاہدین خود ہی ہتھیار بناتے ہیں،حالاں کہ ان کے پاس مکمل سہولیات بھی موجود نہیں۔انہی خود ساختہ ہتھیاروں سے وہ اسرائیل کے مشہور عالم مرکاوا ٹینک کو ایسے تباہ وبرباد کر رہے ہیں جیسے بچے ڈھیلا مار کر مٹی کی ہانڈی توڑ دیتے ہیں۔حماس کے خود ساختہ میزائلوں اور راکٹوں کو روکنےمیں یہودیوں کا آئرن ڈوم نظام ناکام ثابت ہوا،حالاں کہ یہودیوں نے یہ وہم پھیلا دیا تھا کہ اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم بہت مستحکم ہے۔اسرائیل کی خفیہ ایجنسی آج تک حماس کے سرنگوں کا پتہ نہ لگا سکی۔یہودیوں نے یہ مشہور کر رکھا تھا کہ یہودی انٹلی جنس یعنی موساد دنیا کی قابل ترین خفیہ ایجنسی ہے۔
(5) فلسطینی مجاہدین نے یہودیوں سے مقابلہ کے لئے بہت سے انتظامات کئے اور زمینی جنگ میں یہودیوں پر اپنی دہشت طاری کر دی،یہاں تک کہ یہودی فوجی پیمپرس اور ڈائپرس پہن کر میدان میں آتے ہیں۔مجاہدین کے خوف سے یہودی فوجی بول وبراز میں لت پت ہو جاتے ہیں۔ان کی فوجی وردی خراب ہو جاتی ہے اور ان کے پینٹ شرٹ سے بدبو اور تعفن پھوٹتا رہتا ہے۔
اے کاش! مجاہدین اسلام اسرائیل کے فوجی ایرپورٹ کو میزائلوں اور راکٹوں سے تباہ کر دیتے اور انہیں مرمت کاری کا موقع نہ دیتے،بلکہ وقفہ بہ وقفہ ایر پورٹ پر بمباری کرتے رہتے تو یہودیوں کے جنگی طیارے نہ پرواز کر پاتے،نہ ہی جنگی جہازوں سے بمباری ہو پاتی۔بہر حال میں کوئی جنگی مبصر تو نہیں۔محض اپنا ایک خیال پیش کیا
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:13:دسمبر2023
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:13:دسمبر2023