غوث پاک رضی اللہ عنہ سے چوری کی شرط پر مرید ہونے والے واقعہ سے متعلق تحقیق
••────────••⊰❤️⊱••───────••
محمد حنظلہ خان مصباحی دیناری کرنیل گنج گونڈہ
۱۹/اکتوبر ۲۰۲۳ء
محمد حنظلہ خان مصباحی دیناری کرنیل گنج گونڈہ
۱۹/اکتوبر ۲۰۲۳ء
_________(❤️)_________
کچھ دن پہلے میں نے ایک واقعہ کے متعلق دریافت کیا تھاکہ غوث پاک کی بارگاہ میں ایک شخص آیا مرید ہونے کے لئے،اس شخص نے غوث پاک سے عرض کیا کہ میں آپ سے ایک شرط پر مرید ہوں گا،غوث پاک نے فرمایا وہ کون سی شرط ہے؟اس شخص نے کہا: کہ چوری کرنا نہیں چھوڑں گا تو آپ نے فرمایا مرید ہوجا لیکن جب آذان کا وقت ہو اذان کہ دینا۔
اس واقعے کو لے کر کئی کتابیں مطالعہ سے گزریں جو غوث پاک رضی اللہ عنہ کی پوری زندگی پر مشتمل تھیں لیکن وہ کسی کتاب میں نہ مل سکا آخر کار اس کے متعلق ہمارے استاذگرامی وقار مولانا ظہیر خان صاحب قبلہ نے فرمایا کہ آصف رضا سیفی صاحب بات کریں انہوں اسے بیان کیا ہے،مجھے بھی لگا کہ ان سے قبل مذکورہ واقعہ کوئی کیا بیان ہوگا؟ اس کے بعد نمبر کی تلاش ہوئی تو قاری معراج صاحب گونڈہ،اور ایک صاحب نے نقیب صاحب کا نمبر بھیج دیا تو ۱۴/اکتوبر بروز سنیچر ۲۰۲۳ء سات بج کر انچاس منٹ پر تقریباً سات منٹ پچیس سکنڈ بات ہوئی،سلام ودعا کے بعد انہوں بتایا کہ میں بغداد کا راہی بن چکا ہوں، ابھی محبوب الہی کی بارگاہ میں ہوں میں نے عرض کی میرا بھی سلام عرض کردیں پھر اس کے بعد میں نے کہا کہ ایک بات عرض کرنی تھی اگر اجازت ہوتو؟تو نقیب صاحب صاحب نے فرمایا کیوں نہیں فرمائیں،تو میں نےکہا کہ آپ کے حوالے سے ایک کلپ سنی تھی جس میں آپ نے بیان کیا کہ:ایک شخص غوث پاک رضی اللہ عنہ کے پاس چوری کی شرط پر مرید ہونے آیا،اتنی بات عرض کی تو آپ نے فرمایا جی جی فرمائیں،اس پر میں نے کہا اگرکسی کتاب کی جانب رہنمائی کردیں تو بڑی مہربانی ہوگی،تو آپ نے فرمایا کی مصباحی صاحب! "کسی کتاب میں میں پڑھا نہیں ہوں بلکہ سید انصار میاں جیلانی زید مجدہ سے سنا ہوں جو اولاد غوث پاک ہیں"
سید انصار میاں جیلانی زید شرفہ کے حوالے سے بتانے کے بعد نقیب صاحب نے مزید کچھ باتیں کہیں،
کہ بھائی! پہلی چیز یہ توہم سب کو یقین ہے کہ حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ سے جتنی کرامات وجود میں آئیں اتنی کسی اور ولی سے نہیں آئیں یعنی ہر آن آپ سے کرامات ظاہر ہوئیں۔
اوردوسری چیز آپ کی عمر شریف ۹۱ سال ہوئی ہے اور مشکل سے کتابوں میں ۱۰۰ کرامات لکھی ہوں گی۔
اور تیسری چیز یہ بھی دیکھیں کہ اس واقعہ میں کوئی چیز شرعاً قابل گرفت بھی نہیں ہے اس لئے میں نے اسے بیان کردیا اور اس کا میں خود ذمہ دار ہوں اور اگر آپ آگے بڑھانا چاہیں تو آپ کی مرضی پر موقوف ہے اگر دل مطمئن ہو بیان کریں ورنہ اختیار ہے،اس پر میں نے کہا کہ چونکہ ہم لوگ منبر و محراب کے ذمہ دار لوگ ہیں اگر کسی کتاب کی جانب کوئی رہنمائی چاہے تو کیا کریں؟
تو نقیب صاحب نے کہا کہ بھائی! جب سید انصار میاں جیلانی زید شرفہ بتائے اس وقت میری ہمت نہ ہوسکی کہ میں سوال کروں کہ کس کتاب میں لکھا ہے۔؟
یہ ہماری گفتگو ہوئی الحمد بڑی خوشی ہوئی بات کرکے کیوں کہ کئی سالوں سے واقعات کے سلسلے میں تحقیقی کام چل رہا ہے اس درمیان کئی لوگوں سے بات ہوئی توکچھ ایسے بھی ملے جو دھمکانے اور اپنا رعب جمانے کی کوشش میں لگ گئے لیکن کچھ ایسے بھی تھےجن سے بات کرکے دل مطمئن بھی ہوا اوردل سے دعائیں بھی نکلیں۔
حاصل گفتگو:
مجھے لگتا ہے کہ نقیب صاحب (جناب آصف رضا سیفی صاحب) نے اس واقعہ کو سب سے پہلے کسی پروگرام میں بیان کیا ہے،
اگراس کے برعکس ہے تو آپ جانکاری فراہم فرمائیں کرم ہوگا۔
اور دوسری چیز سید انصار میاں جیلانی زید شرفہ نے اگر اسے بیان فرمایا تو گزارش ہے کہ جس کی پہنچ آپ تک ہو ضرور رابطہ کرکے اس واقعے کے سلسلے میں دریافت کرلیں یا میرے پاس ہی رابطہ نمبر ارسال فرمادیں۔
اور تیسری چیز جب تک اس واقعے کی مکمل تحقیق نہ ہو جائے برائے کرم اس واقعہ کو بیان کرنے سے اجتناب ضروری سمجھیں۔
اس واقعے کو لے کر کئی کتابیں مطالعہ سے گزریں جو غوث پاک رضی اللہ عنہ کی پوری زندگی پر مشتمل تھیں لیکن وہ کسی کتاب میں نہ مل سکا آخر کار اس کے متعلق ہمارے استاذگرامی وقار مولانا ظہیر خان صاحب قبلہ نے فرمایا کہ آصف رضا سیفی صاحب بات کریں انہوں اسے بیان کیا ہے،مجھے بھی لگا کہ ان سے قبل مذکورہ واقعہ کوئی کیا بیان ہوگا؟ اس کے بعد نمبر کی تلاش ہوئی تو قاری معراج صاحب گونڈہ،اور ایک صاحب نے نقیب صاحب کا نمبر بھیج دیا تو ۱۴/اکتوبر بروز سنیچر ۲۰۲۳ء سات بج کر انچاس منٹ پر تقریباً سات منٹ پچیس سکنڈ بات ہوئی،سلام ودعا کے بعد انہوں بتایا کہ میں بغداد کا راہی بن چکا ہوں، ابھی محبوب الہی کی بارگاہ میں ہوں میں نے عرض کی میرا بھی سلام عرض کردیں پھر اس کے بعد میں نے کہا کہ ایک بات عرض کرنی تھی اگر اجازت ہوتو؟تو نقیب صاحب صاحب نے فرمایا کیوں نہیں فرمائیں،تو میں نےکہا کہ آپ کے حوالے سے ایک کلپ سنی تھی جس میں آپ نے بیان کیا کہ:ایک شخص غوث پاک رضی اللہ عنہ کے پاس چوری کی شرط پر مرید ہونے آیا،اتنی بات عرض کی تو آپ نے فرمایا جی جی فرمائیں،اس پر میں نے کہا اگرکسی کتاب کی جانب رہنمائی کردیں تو بڑی مہربانی ہوگی،تو آپ نے فرمایا کی مصباحی صاحب! "کسی کتاب میں میں پڑھا نہیں ہوں بلکہ سید انصار میاں جیلانی زید مجدہ سے سنا ہوں جو اولاد غوث پاک ہیں"
سید انصار میاں جیلانی زید شرفہ کے حوالے سے بتانے کے بعد نقیب صاحب نے مزید کچھ باتیں کہیں،
کہ بھائی! پہلی چیز یہ توہم سب کو یقین ہے کہ حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ سے جتنی کرامات وجود میں آئیں اتنی کسی اور ولی سے نہیں آئیں یعنی ہر آن آپ سے کرامات ظاہر ہوئیں۔
اوردوسری چیز آپ کی عمر شریف ۹۱ سال ہوئی ہے اور مشکل سے کتابوں میں ۱۰۰ کرامات لکھی ہوں گی۔
اور تیسری چیز یہ بھی دیکھیں کہ اس واقعہ میں کوئی چیز شرعاً قابل گرفت بھی نہیں ہے اس لئے میں نے اسے بیان کردیا اور اس کا میں خود ذمہ دار ہوں اور اگر آپ آگے بڑھانا چاہیں تو آپ کی مرضی پر موقوف ہے اگر دل مطمئن ہو بیان کریں ورنہ اختیار ہے،اس پر میں نے کہا کہ چونکہ ہم لوگ منبر و محراب کے ذمہ دار لوگ ہیں اگر کسی کتاب کی جانب کوئی رہنمائی چاہے تو کیا کریں؟
تو نقیب صاحب نے کہا کہ بھائی! جب سید انصار میاں جیلانی زید شرفہ بتائے اس وقت میری ہمت نہ ہوسکی کہ میں سوال کروں کہ کس کتاب میں لکھا ہے۔؟
یہ ہماری گفتگو ہوئی الحمد بڑی خوشی ہوئی بات کرکے کیوں کہ کئی سالوں سے واقعات کے سلسلے میں تحقیقی کام چل رہا ہے اس درمیان کئی لوگوں سے بات ہوئی توکچھ ایسے بھی ملے جو دھمکانے اور اپنا رعب جمانے کی کوشش میں لگ گئے لیکن کچھ ایسے بھی تھےجن سے بات کرکے دل مطمئن بھی ہوا اوردل سے دعائیں بھی نکلیں۔
حاصل گفتگو:
مجھے لگتا ہے کہ نقیب صاحب (جناب آصف رضا سیفی صاحب) نے اس واقعہ کو سب سے پہلے کسی پروگرام میں بیان کیا ہے،
اگراس کے برعکس ہے تو آپ جانکاری فراہم فرمائیں کرم ہوگا۔
اور دوسری چیز سید انصار میاں جیلانی زید شرفہ نے اگر اسے بیان فرمایا تو گزارش ہے کہ جس کی پہنچ آپ تک ہو ضرور رابطہ کرکے اس واقعے کے سلسلے میں دریافت کرلیں یا میرے پاس ہی رابطہ نمبر ارسال فرمادیں۔
اور تیسری چیز جب تک اس واقعے کی مکمل تحقیق نہ ہو جائے برائے کرم اس واقعہ کو بیان کرنے سے اجتناب ضروری سمجھیں۔