Type Here to Get Search Results !

غلط مسئلہ بتانا شرعاً کیسا ہے؟

 سوال نمبر 4893)
غلط مسئلہ بتانا شرعاً کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حضور ایک امام صاحب ہیں جو علمِ دین بھی رکھتے ہیں حافظ بھی ہیں با شرح بھی ہیں معاملات بھی اچھے جارہے ہیں اور یہ امام ہونے کے ساتھ اسی مسجد میں خطیب بھی ہیں لیکن شادی شدہ نہیں ہیں تو ان پہ تنقید کرتے ہوئے ایک سکول ٹیچر نےکسی سے کہا کہ جو امام شادی شدہ نہ ہو اس کی امامت درست نہیں اور یہ شرائطِ امامت میں سے ہے
 کیا یہ بات درست ہے؟ یا کہنے والے پہ کیا حکمِ شرح ہوگیا؟
 کرم حضور وضاحت سے با حوالہ شرعی رہنمائی فرمائیں۔
سائل:- حیدر علی قادری عطاری رضوی پنجاب پاکستان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ غلط مسئلہ شرعیہ بتانے کی وجہ سے ذید توبہ و استغفار کرے اور ائندہ بدون علم کوئی شرعی مسئلہ نہ بتائے 
غَلَط مسئلہ بتانا سَخْت کبیرہ گناہ ہے
میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 23 صَفْحَہ 711 تا 712 پر فرماتے ہیں جُھوٹا مسئلہ بیان کرنا سخت شدید کبیرہ (گناہ) ہے اگرقَصداً ہے تو شریعت پر افتِرائ(یعنی جھوٹ باندھنا) ہے اور شریعت پرافتِراء اللہ عَزَّوَجَلَّ پرافتِراء ہے ، اور اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :
اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَؕ(۶۹) (پ۱۱ یونس۶۹) ترجَمۂ کنزالایمان)  
وہ جو اللہ (عَزَّوَجَلَّ) پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہو گا.
٢/ غیر شادی شدہ شخص کو امام بنانا،اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا بالکل درست ہے،اس لیے کہ امامت کی شروط میں سے شادی کی کوئی شرط نہیں ہے لہذاہر مسلمان ،عاقل ،بالغ مرد جس میں امامت کی باقی شروط موجود ہو ،وہ امام بن سکتا ہے خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ۔
فتاوی شامی میں ہے
وأما شروط الإمامة فقد عدها في نور الإيضاح على حدة، فقال: وشروط الإمامة للرجال الأصحاء ستة أشياء: الإسلام والبلوغ والعقل والذكورة والقراءة والسلامة من الأعذار كالرعاف والفأفأة والتمتمة واللثغ وفقد شرط كطهارة وستر عورة.(550/1۔ ط:سعید)
آقا علیہ السلام نے فرمایا 
روزِ قِیامت تین شخص کستوری کے ٹیلوں پر ہوں گے (ان میں سے) ایک وہ شخص جو قوم کا اِمام رہا اوروہ (یعنی قوم کے لوگ) اس سے راضی تھے۔
(ترمذی ، 3 / 397 ، حدیث : 1993)
ایک روایت میں ہے کہ اِمام کو اس قدر اَجر ملے گا جس قدر اس کے پیچھے نَماز ادا کرنے والے سب مقتدیوں کو ملے گا۔ (نسائی ، ص112 ، حدیث : 364)
یاد رہے ہر شخص امام نہیں بن سکتا چند شرائط تو وہ ہیں جن کا شرعاً پایا جانا لازم ہے جبکہ بہت سے اَوصاف اور کئی خلافِ مُرَوَّت باتوں سے اِجتناب منصبِ امامت کا اَوَّلین تقاضا ہے۔ 
بہار شریعت میں ہے 
امامت کی شرائط یہ ہیں (1)مسلمان ہونا (2)بالِغ ہونا (3) عاقِل ہونا (4) مرد ہونا (5) قِراءَت صحیح ہونا (6)شرعی معذور نہ ہونا۔ (مزید تفصیل کے لئے بہارِ شریعت ج 1 ح 3 ص561 تا575 کا مطالعہ کیجئے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
06/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area