Type Here to Get Search Results !

فاسق معلن کسے کہتے ہیں؟ فاسق معلن کی امامت کیوں جائز نہیں ہے؟


(1) فاسق معلن کسے کہتے ہیں؟
(2) فاسق معلن کی امامت کیوں جائز نہیں ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
فاسق معلن کسے کہتے ہیں اور فاسق معلن کی امامت کیوں جائز نہیں۔ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
محمد مفید عالم قادری صمدی
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
فاسق معلن کھلم کھلی گناہ کبیرہ کرنے والے کو کہتے ہیں جو گناہ کھلم کھلی نہ کرے وہ فاسق غیر معلن اور جو کھلم کھلی گناہ کرے وہ فاسق معلن ہے  
فسق کا معنی کیا ہے۔
طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے کہ 
والفسق شرعاً خروج عن طاعۃ اللہ تعالیٰ بارتکاب کبیرۃ قال القہستانی أی الاصرار علی صغیرۃ و ینبغی ان يراد تاویل
یعنی فسق کا شریعت میں مفہوم یہ ہے کہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرکے اللہ کی اطاعت سے انسان نکل جائے ۔قہستانی نے کہا صغیرہ پر اصرار بھی گناہ کبیرہ ہوتا ہے ۔مناسب یہ ہے کہ بغیر کسی تاویل کے یہی مراد لیا جائے ۔
(طحطاوی علی مراقی الفلاح مصری ص 181)
اور ردالمحتار میں ہے
الفسق : وھو الخروج عن الاستقامۃ۔ولعل المراد بہ من يرتکب الکبائر کشارب الخمر والزانی واکل الربا و نحو ذلک کذا فی البرجندی اسماعیل۔
یعنی فاسق کا مطلب استقامت سے نکلنا ہے ۔( عمل میں کج روی کو فسق کہتے ہیں ۔) غالبا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتے ہیں ۔جیسے شراب پینے والا۔زانی ۔سودخور وغیرہ 
ايک شخص مسجد کا مال غصب کیا یہ فسق ہے ظاہرا گناہ کبیرہ کرنا فسق ہے اور ایسے شخص کو فاسق معلن کہتے ہیں جیسے داڑھی منڈا ۔گالی گلوج کرنے والا ۔سیاہ خضاب لگانے والا یا سیاہ کیمیکل لگانے والا یا ۔بغیر شرعی عذر کے ترک جماعت کرنے والا یعنی شریعت کے خلاف کام کرنے والا ۔۔وغیرہا ۔ اور ایک فاسق معلن جو ظاہرا گناہ کرے اور دوسرا فاسق غیر معلن جو چھپ کر گناہ کرے  
فاسق معلن کی تعظیم منع ہے اور اس کی اہانت واجب ہے۔
رد جنالمحتار میں ہے
وقدجب اہانتہ شرعا
 یعنی اس کی اہانت واجب ہے 
فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ تحریمی ہے۔
یکرہ السلام علی الفاسق لو معلنا
یعنی فاسق معلن کو سلام کرنا مکروہ ہے۔
(درمختار جلد پنجم ص 294) 
فصول علامی میں ہے 
ہنسی مذاق کرنے والے بوڑھے۔ جھوٹ بولنے والے اور لغو گو کو سلام نہ کیا جائے ۔نیز عام لوگوں کو گالی دینے والے ۔اجنبی عورتوں کی طرف نظر کرنے والے فاسق معلن ۔گانا بجانا کرنے والے ۔کبوتر بازی کرنے والے کو سلام نہ کیا جائے ۔جب تک ان کی توبہ معلوم نہ ہو جائے ۔
اس لئے فاسق معلن کی صحبت اختیار نہ کرکے مومن کامل کی صحبت اختیار کرو۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
لاتصاحب الامومنا ای کاملا
یعنی مومن کامل کی ہی صحبت اختیار کرو ۔
فاسق معلن کی امامت مکروہ ہے۔
,مراقی الفلاح میں ہے کہ 
کرہ امامۃ الفاسق العالم لعدم اھتمامہ بالدین فتجب اھانۃ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للامامۃ واذا تعذر منعہ ینتقل عنہ الی غیر مسجدہ للجمعۃ وغیرھا
یعنی فاسق عالم کی امامت مکروہ ہے کیونکہ وہ دین کی اتباع کا اہتمام نہیں کرتا لہذا شرعاً اس کی تذلیل واجب ہے پس امامت کے لئے تقدیم کی صورت میں اس کی تعظیم درست نہیں جب اس کا روکنا دشوار ہو تو ایسے حضرات کو جمعہ وغیرہ کے لئے دوسری مسجد میں چلے جانا چاہئے (مراقی الفلاح ص 165)
طحاویہ میں ہے 
يتبع الزیلعی و مفادہ کون الکراہۃ فی الفاسق تحریمۃ
یعنی زیلعی نے اس میں اس کی اتباع کیا اس کا مفاد یہ ہے کہ فاسق کے امام ہونے میں کراہت تحریمی ہے (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی الفلاح ص 165)
صغیری میں ہے کہ 
یکرہ تقدیم الفاسق کراھۃ التحریم
یعنی فاسق کی تقدیم (یعنی امامت) مکروہ تحریمی ہے۔
(صغیری شرح منیۃ المصلی ص 262)
 فاسق معلن یعنی گناہ کبیرہ علانیہ کرنے والا مثلا داڑھی ایک مشت سے کم رکھنے والا یا داڑھی منڈانے والا بلا عذر جماعت سے نماز نہ پڑھنے والا سیاہ خضاب لگانے والا
 یا چار انگل سے داڑھی کم رکھنے والا یا داڑھی کتروانے والا جھوٹ بولنے والا چغلی کھانے والا غیبت کرنے والا وغیرہا
  کو امام بنانے میں اعلی ترین تعظیم ہے اور جب وہ تعظیم کے لائق نہیں تو اس کے لئے امام بنانا بھی جائز نہیں ہے ۔
 حضور مفتی اعظم ہند بریلوی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں کہ
فقہائے کرام نے فاسق امام کی کراہت کی دو تعویلیں کیں ۔
(1) ایک یہی کہ اس کی امامت اس کی تعظیم ہے اور فاسق کی تعظیم کیسی ؟ اس کی تو اہانت واجب ہے ۔فلہذا جو اسے امام بنائے گا وہ گنہگار ہوگا ۔اور نماز گناہ پر مشتمل ہوگی ۔
(2) دوسری یہ کہ فاسق کو دین کی پرواہ نہیں ہوتی اس سے شروط صلاۃ میں کوئی خلل اور منافی صلاۃ کسی امر کا ارتکاب کچھ دور نہیں بلکہ اس کے فسق کو دیکھتے ہوئے یہی غالب ہے اور فقہیات میں ظن غالب ملحق بالیقین ہوتا ہے نیز احکام فقہ غالب پر جاری ہوتے ہیں ۔نادر کو نہیں دیکھا جاتا علماء فرماتے ہیں۔
احکام الفقہ تجری علی الغالب من دون نظر الی النادر
یعنی احکام فقہ غالب پر جاری ہوتے ہیں نادر کو نہیں دیکھا جاتا ہے ۔فساق کا گمان غالب یہی کہ کسی منافی صلاۃ و مخل شروط صلاۃ امر کر بیٹھیں یا جو کرنا ضروری ہے اسے نہ کریں لہذا جو بھی ہو۔ پس فاسق کی نماز مکروہ ٹھہری۔ 
(فتاوی مصظفویہ ص 185)
فاسق کو امام بنانا گناہ ہے لیکن اگر وہ امام بن گیا تو اس کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے لیکن ترک واجب کی وجہ سے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے پھر سے نماز پڑھیں اگر دوبارہ نہیں پڑھا تو گنہگار ہوگا اور نماز ناقص ہوگی اسی لئے اسے دوبارہ پڑھنا واجب ہے 
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ النفس محقق دوراں مفتی اعظم بہارحضرت علامہ 
مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
مورخہ 11 ذوالحجہ 1444

مطابق 30 جون 2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area