(1) گائے بھینس یا بکری کو پرورش کرنے کے لئے بٹائی پر یعنی پوسیا دنیا کیسا ہے؟
(2)اس سے پرورش کرنے والے کو جو بچہ پرورش کرنے کے بدلے میں ملے گا اس جانور کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟
(2)اس سے پرورش کرنے والے کو جو بچہ پرورش کرنے کے بدلے میں ملے گا اس جانور کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟
___________________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
(1)کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے بکر کو گائے یا بکری اس شرط پر پوسنے کو دیا کہ اس کی پرورش کرو اور اس سے جو بچے پیدا ہوں گے نصف ہمارا اور نصف تمہارا ہوگا تو کیا یہ طریقہ شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں ؟
(2) پوسنے والے کو ایک بچہ ملا تو بعد سال اس جانور کی قربانی پوسنے والا کرسکتا ہے یا نہیں!۔
سائل:- نبیل احمد کلکتہ بنگال انڈیا
_____________________
(2) پوسنے والے کو ایک بچہ ملا تو بعد سال اس جانور کی قربانی پوسنے والا کرسکتا ہے یا نہیں!۔
سائل:- نبیل احمد کلکتہ بنگال انڈیا
_____________________
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اس طرح جانور کو پوسنے پر دینا کئی وجوہات کی وجہ سے حرام ہے اور جو بچہ، پوسنے والے کو پوسائی کے بدلے میں ملے گا اس کی قربانی پوسنے والے کے لئے جائز نہیں ہے ۔
(1) منھا الجھالۃ یعنی جہالت کی وجہ سے یہ اجارہ حرام ہے یعنی اس میں نفع ومدت دونوں کی جہالت ہے اور اصول فقہ ہے
(1) منھا الجھالۃ یعنی جہالت کی وجہ سے یہ اجارہ حرام ہے یعنی اس میں نفع ومدت دونوں کی جہالت ہے اور اصول فقہ ہے
کہ"کل جھالۃ تفسد البیع تفسد الاجارہ"
یعنی ہر وہ جہالت جو بیع کو فاسد کرتی ہے اجارہ کو بھی فاسد کرتی ہے۔ اور اس طریقہ میں اجرت بھی مجہول ہے اور مدت بھی مجہول ہے اس لئے یہ طریقہ فاسد ہے اگرچہ یہ بیع نہیں ہے مگر جو حکم بیع کے لئے ہے وہی حکم اجارہ کے لئے بھی ہے ۔
(2) و منھا الغرریعنی دھوکا دینے کی وجہ سے یہ اجارہ حرام ہے حدیث شریف میں ہے کہ عن ابوحنیفۃ عن نافع عن ابن عمر رضی اللہ عنھما قال نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم عن بیع الغرر یعنی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دھوکا کی بیع سے منع فرمایا۔
(2) و منھا الغرریعنی دھوکا دینے کی وجہ سے یہ اجارہ حرام ہے حدیث شریف میں ہے کہ عن ابوحنیفۃ عن نافع عن ابن عمر رضی اللہ عنھما قال نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم عن بیع الغرر یعنی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دھوکا کی بیع سے منع فرمایا۔
(مسند امام اعظم باب ماجاء فی النھی عن بیع الغرر)
اس سے معلوم ہوا کہ جس بیع میں دھوکا ہوسکتا ہو ،یا کوئی چیز قبضہ سے قبل آگے فروخت کردینا ،یا بیع کے حوالے سے فریقین کے درمیان تنازعہ کی صورت ہوسکتی ہو ۔وہ منع ہے اور جو حکم بیع کا ہے وہی حکم اجارہ کا بھی ہے دونوں آپس میں بھائی ہے۔
(3) اور اس طریقہ میں قفیز طحان پایا جاتا ہے لہذا ہر وہ اجارہ جس میں قفیز طحان ہو یا معنی پایا جائے وہ اجارہ جائز نہیں ہے قفیز طحان کا معنی چکی کی پسائی یعنی ایک خاص مقدار میں آٹا پیسنے پر اسی آٹے میں سے ایک قفیز پیسنے والے کو دیتے ہیں ۔اسی لئے اس صورت کو قفیز طحان کے نام سے موسوم کیا گیا اس کو اس طرح بھی سمجھا جائے کہ جس چیز میں اجیر کام کرے گا اسی میں سے ایک اجرت قرار پائے مثلا۔ میل میں گیہوں پیسانے گیا اور اسی گیہوں کے آٹے سے پیسائی دی ۔یہ ناجائز ہے ۔اسی طرح بکری یا گائے یا بھینس یا اونٹ وغیرہ جانور پرورش کرنے کو دیا اور اسی کے بچے کو اجرت میں دی گئی ۔اس سب صورتوں میں قفیز طحان کا معنی پایا جاتا ہے اس لئے یہ اجارہ فاسد ہے۔
(4) عین اتلاف کی وجہ سے بھی یہ اجارہ فاسد ہے۔
فی ردالمحتار عن البزازیۃ الاجارۃ اذا وقعت علی العین لا تصح
اس سے معلوم ہوا کہ جس بیع میں دھوکا ہوسکتا ہو ،یا کوئی چیز قبضہ سے قبل آگے فروخت کردینا ،یا بیع کے حوالے سے فریقین کے درمیان تنازعہ کی صورت ہوسکتی ہو ۔وہ منع ہے اور جو حکم بیع کا ہے وہی حکم اجارہ کا بھی ہے دونوں آپس میں بھائی ہے۔
(3) اور اس طریقہ میں قفیز طحان پایا جاتا ہے لہذا ہر وہ اجارہ جس میں قفیز طحان ہو یا معنی پایا جائے وہ اجارہ جائز نہیں ہے قفیز طحان کا معنی چکی کی پسائی یعنی ایک خاص مقدار میں آٹا پیسنے پر اسی آٹے میں سے ایک قفیز پیسنے والے کو دیتے ہیں ۔اسی لئے اس صورت کو قفیز طحان کے نام سے موسوم کیا گیا اس کو اس طرح بھی سمجھا جائے کہ جس چیز میں اجیر کام کرے گا اسی میں سے ایک اجرت قرار پائے مثلا۔ میل میں گیہوں پیسانے گیا اور اسی گیہوں کے آٹے سے پیسائی دی ۔یہ ناجائز ہے ۔اسی طرح بکری یا گائے یا بھینس یا اونٹ وغیرہ جانور پرورش کرنے کو دیا اور اسی کے بچے کو اجرت میں دی گئی ۔اس سب صورتوں میں قفیز طحان کا معنی پایا جاتا ہے اس لئے یہ اجارہ فاسد ہے۔
(4) عین اتلاف کی وجہ سے بھی یہ اجارہ فاسد ہے۔
فی ردالمحتار عن البزازیۃ الاجارۃ اذا وقعت علی العین لا تصح
یعنی رد المحتار میں بزازیہ سے منقول ہے کہ جب اجارہ عین کی ہلاکت پر ہو تو صحیح نہ ہوگا جبکہ وہ بچہ بکری کے مالک کا ہوگا مگر ان میں ایک پوسنے والے کو ملے گا اس میں مالک بکری کو ایک بچہ کا نقصان ہوا اس میں اتلاف عین کا معنی پایا گیا ۔
الحاصل یہ اجارہ جہالت اجرت و مدت ۔دھوکا ۔عین اتلاف مال اور قفیز طحان کی وجہوں سے فاسد ہے اس لئے جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ اس کام سے توبہ کریں اور آئندہ اس طرح کا اجارہ نہ کریں ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: کہ
ایں اجارہ حرام است بوجوہ منھا الجھالۃ و منھا الغر و منھا معنی قفیز طحان
الحاصل یہ اجارہ جہالت اجرت و مدت ۔دھوکا ۔عین اتلاف مال اور قفیز طحان کی وجہوں سے فاسد ہے اس لئے جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ اس کام سے توبہ کریں اور آئندہ اس طرح کا اجارہ نہ کریں ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: کہ
ایں اجارہ حرام است بوجوہ منھا الجھالۃ و منھا الغر و منھا معنی قفیز طحان
یعنی یہ اجارہ حرام ہے کئی وجہوں سے ایک جہالت ایک دھوکا اور ایک چکی کی پسائی میں قفیز کا معنی ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 19 ص 505)
جواب سوال دوئم ۔
فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ بٹائی کے جانور کی قربانی بٹائی پر دینے والے کے لئے جائز ہے کہ وہ اس جانور کا مالک ہے اور بٹائی پر لینے والے کے لئے جائز نہیں کہ وہ اس جانور کا مالک نہیں۔
جواب سوال دوئم ۔
فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ بٹائی کے جانور کی قربانی بٹائی پر دینے والے کے لئے جائز ہے کہ وہ اس جانور کا مالک ہے اور بٹائی پر لینے والے کے لئے جائز نہیں کہ وہ اس جانور کا مالک نہیں۔
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد 2: ص 316)
(بحوالہ کتاب فتاوی مفتی اعظم بہار جلد اول ص 100 مصنف محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار)
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
(بحوالہ کتاب فتاوی مفتی اعظم بہار جلد اول ص 100 مصنف محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار)
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ النفس محقق دوراں مفتی اعظم بہارحضرت علامہ
مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 5 ذوالحجہ 1444مطابق 24 جون 2023)
مورخہ 5 ذوالحجہ 1444مطابق 24 جون 2023)