جھوٹی گواہی دینے والے پر عذاب شدید۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
خانقاہ عالیہ قادریہ ثنائیہ مرپا شریف کی طرف سے شرعی پیغام
خانقاہ عالیہ قادریہ ثنائیہ مرپا شریف کی طرف سے شرعی پیغام
••────────••⊰❤️⊱••───────••
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ آج کل کچھ لوگ کسی پنچائت میں یا کسی معاملہ میں جھوٹی گواہی دیتے رہتے ہیں یا مقدمہ میں کورٹ میں جاکر جھوٹی گواہی دیتے رہتے ہیں یا کسی کے پاس کوئی جھوٹی گواہی دینے والے یا کسی خرید وفروخت میں جھوٹی گواہی دینے والے کے متعلق شرعی حکم کیا ہے ؟
سائل:- محمد اشرف ثنائی نوچا
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم االلہ الرحمٰن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
جھوٹ بولنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور جھوٹے پر خدا تعالیٰ کی لعنت اور جس پر اللہ کی لعنت ہو وہ رحمت الہی سے دور ہے اس لئے جھوٹ بولنے سے مکمل بچنا لازم ہے
اور کسی کو الجھانے پھسانے کے لئے پنچائت یا کورٹ یا کسی کے سامنے میں یا آپس یا دوسرے کے ساتھ لین دین میں جھوٹی گواہی دینے والا مستحق عذاب ہے یہ کام کئی گناہوں کا مجموعہ ہے کیا جھوٹی گواہی دینے والے کبھی خیال کیا کہ تمہاری جھوٹی گواہی سے کسی کی جان سکتی ہے۔کسی کا حق مارا جاسکتا ہے کسی کو جیل میں قید کیا جاسکتا ہے ،کسی کو عمر قید کی سزا مل سکتی ہے، کسی کو پھانسی بھی دی جاسکتی ہے کسی کو صدمہ اور مہلک مرض بھی ہوسکتا ہے ،خیر تمہاری جھوٹی گواہی سے ان حضرات کا جانی و مالی نقصان ہوا لیکن تمہارا کیا حال ہوگا تمہارا دنیا بھی برباد ہوا اور اپنے اس فعل بد سے اپنی آخرت کو برباد کیا تم سراپا نقصان میں ہو، بس جھوٹی گواہی دینے والے لوگ ذرا اپنے متعلق حدیث شریف بھی سن لیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا:
سن لو سن لو جھوٹی گواہی بتوں کے پوجنے کے برابر رکھی گئی ۔سن لو سن لو جھوٹی گواہی بتوں کے پوجنے کے برابر رکھی گئی۔ سن لو سن لو جھوٹی گواہی بتوں کے پوجنے کے برابر رکھی گئی*۔(سنن ابو داؤد شریف کتاب القضاء،جلد دوم ص 150،سنن ابن ماجہ ابواب الشھادات ص 164)
اس سے واضح ہوا کہ جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے اس کو تاکیدا تین بار کہا گیا کہ شرک کے برابر ہے سب سنو غور سے سنو
حدیث شریف میں مشرک کی تباہی کی مثال بیان فرمائی کہ جیسے کوئی آسمان سے گر پڑے پس یا تو اسے پرند ہی اچک لے جائیں یا ہوا کسی ہلاکت کے دوردراز گڑھے میں پہنچادے ۔چناچہ کافر کی روح کو لے کر جب فرشتے آسمان کی طرف چڑھتے ہیں تو اس کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھلتے اور وہیں سے وہ پھینک دی جاتی ہے خدا تعالیٰ کی پناہ
اور یہ حدیث شریف ابن ماجہ میں بھی ہے کہ
عن خزیم بن فاتک الاسدی قال صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم الصبح فلما النصرف قام قائما فقال عدلت شھادۃ الزور بالاشراک باللہ ثلاث مرات ثم تلا ھذہ الآیۃ :
سن لو سن لو جھوٹی گواہی بتوں کے پوجنے کے برابر رکھی گئی ۔سن لو سن لو جھوٹی گواہی بتوں کے پوجنے کے برابر رکھی گئی۔ سن لو سن لو جھوٹی گواہی بتوں کے پوجنے کے برابر رکھی گئی*۔(سنن ابو داؤد شریف کتاب القضاء،جلد دوم ص 150،سنن ابن ماجہ ابواب الشھادات ص 164)
اس سے واضح ہوا کہ جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے اس کو تاکیدا تین بار کہا گیا کہ شرک کے برابر ہے سب سنو غور سے سنو
حدیث شریف میں مشرک کی تباہی کی مثال بیان فرمائی کہ جیسے کوئی آسمان سے گر پڑے پس یا تو اسے پرند ہی اچک لے جائیں یا ہوا کسی ہلاکت کے دوردراز گڑھے میں پہنچادے ۔چناچہ کافر کی روح کو لے کر جب فرشتے آسمان کی طرف چڑھتے ہیں تو اس کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھلتے اور وہیں سے وہ پھینک دی جاتی ہے خدا تعالیٰ کی پناہ
اور یہ حدیث شریف ابن ماجہ میں بھی ہے کہ
عن خزیم بن فاتک الاسدی قال صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم الصبح فلما النصرف قام قائما فقال عدلت شھادۃ الزور بالاشراک باللہ ثلاث مرات ثم تلا ھذہ الآیۃ :
واجتنبوا قول الزور °حنفاء للّه غیر مشرکین بہ
یعنی حضرت خزیم بن فاتک اسدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی جب آپ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ کھڑے ہوئے آپ نے ارشاد فرمایا
جھوٹی گواہی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے یہ بات آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔
پھر آپ نے یہ آیت( واجتنبوا قول الزور حنفاء للہ غیر مشرکین بہ) تلاوت کی ۔ یعنی اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو ۔دین کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کرتے ہوئے اور کسی کو اس کا شریک نہ بناتے ہوئے (سنن ابن ماجہ ۔باب شھادۃ الزور ۔حدیث 2372)؛
اس حدیث شریف اور آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے۔
(1) تمام کبیرہ گناہوں میں سے بڑے گناہ کبائر میں سے کچھ مندرذہل ہیں
رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب کبیرہ گناہوں میں سے بڑے کبیرہ گناہ یہ ہیں ،
(1) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا
(2) اور والدین کی نافرمانی کرنا
(3) اور جھوٹی گواہی دینا
(4) اور عام باتوں میں جھوٹ بولنا (رواہ البخاری شریف)
یہ چار چیزیں سب کبیرہ گناہوں میں سے بڑے گناہ کبیرہ ہیں اس لئے ان سب سے بچتے رہیں گناہ کبیرہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے ہیں
(2) جھوٹی گواہی دینے والے جھوٹی گواہی دے کر اپنی جگہ سے ہٹنے سے پہلے اس پر جہنم واجب ہوجاتا ہے حدیث میں ہے کہ عن ابن عمر قال قال رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم لن تزول قدما شاھد الزور حتی یوجب اللہ لہ النار*.یعنی حضرت عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
جھوٹی گواہی دینے والا شخص اپنی جگہ سے ہٹنے سے پہلے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جہنم کو واجب قرار دیتا ہے العیاذ باللہ)
جھوٹی گواہی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے یہ بات آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔
پھر آپ نے یہ آیت( واجتنبوا قول الزور حنفاء للہ غیر مشرکین بہ) تلاوت کی ۔ یعنی اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو ۔دین کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کرتے ہوئے اور کسی کو اس کا شریک نہ بناتے ہوئے (سنن ابن ماجہ ۔باب شھادۃ الزور ۔حدیث 2372)؛
اس حدیث شریف اور آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے۔
(1) تمام کبیرہ گناہوں میں سے بڑے گناہ کبائر میں سے کچھ مندرذہل ہیں
رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب کبیرہ گناہوں میں سے بڑے کبیرہ گناہ یہ ہیں ،
(1) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا
(2) اور والدین کی نافرمانی کرنا
(3) اور جھوٹی گواہی دینا
(4) اور عام باتوں میں جھوٹ بولنا (رواہ البخاری شریف)
یہ چار چیزیں سب کبیرہ گناہوں میں سے بڑے گناہ کبیرہ ہیں اس لئے ان سب سے بچتے رہیں گناہ کبیرہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے ہیں
(2) جھوٹی گواہی دینے والے جھوٹی گواہی دے کر اپنی جگہ سے ہٹنے سے پہلے اس پر جہنم واجب ہوجاتا ہے حدیث میں ہے کہ عن ابن عمر قال قال رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم لن تزول قدما شاھد الزور حتی یوجب اللہ لہ النار*.یعنی حضرت عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
جھوٹی گواہی دینے والا شخص اپنی جگہ سے ہٹنے سے پہلے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جہنم کو واجب قرار دیتا ہے العیاذ باللہ)
(شرع سنن ابن ماجہ جلد چہارم ص 170. حدیث 2373)
ان دونوں احادیث شریف سے یہ بخوبی روشن من اظہر الشمس کی طرح واضح ہوا کہ جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے۔شرک کے برابر ہے ۔شرک کے برابر ہے اور اس کو میرے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس طرح اعلان فرمارہے ہیں کہ سن لو ۔سن لو ۔سن لو جھوٹی گواہی شرک کے برابر ہے اور دوسری حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی دینے والا جھوٹی گواہی دے کر جیسے ہی وہاں سے ہٹتا ہے اس پر جہنم واجب ہوجاتا ہے ۔ان دونوں حدیث کو غور سے پڑھیں اور سمجھیں کہ جھوٹی گواہی دینے والے ،جھوٹی گواہی دینے والے ادمی کی ہلاکت و بربادی کے لئے یہی دو حدیث شریف کافی ہے جھوٹی گواہی دینے والے سن لیں جب آپ جھوٹی گواہی دیتے ہیں تو اس جگہ سے الگ ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ آپ پر جھوٹی گواہی دینے کی وجہ سے جہنم کو واجب قرار دے دیتا ہے اس سے بڑھ کر آپ کے لئے کیا رسوائی ہوگی اس سے بڑھ کر آپ کے لئے کیا عذاب ہوگا۔ کچھ کام ایسے ہیں جنہیں کرنے سے جنت واجب ہوجاتی ہے اور کچھ کام ایسے ہیں جنہیں کرنے سے دوزخ واجب ہوجاتی ہے ان میں ایک کام جھوٹی گواہی بھی ہے العیاذ باللہ تعالیٰ علامہ محمد لیاقت علی رضوی حنفی صاحب ابن ماجہ کی ایک حدیث نمبر 2362 کی شرح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ
بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ یہ ارشاد گرامی دراصل جھوٹی گواہی اور جھوٹی قسم کے عام ہوجانے کی خبر دینے کے طور پر ہے کہ ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جس میں لوگ گواہی دینے کو پیشہ بنالیں گے اور جھوٹی قسم کھانا ان کا تکیہ کلام بن جائے گا ۔جیسا کہ آج کل عام طور پر رواج ہے کہ پیشہ ور گواہ عدالتوں ،( کورٹوں) میں جھوٹی گواہی دیتے پھرتے ہیں اور ان کو اس بات کا ذرہ برابر احساس نہیں ہوتا کہ وہ چند روپوں ( یا دوستی یا اپنی پارٹی کی) خاطر کسی سے اپنا کوئی پرانا بدلہ لینے کی خاطر (کورٹ۔ یا پنچائت میں یا کسی کے سامنے )جھوٹی قسم کھاکر اور جھوٹی گواہی دے کر اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو کس طرح برباد کررہے ہیں۔
ان دونوں احادیث شریف سے یہ بخوبی روشن من اظہر الشمس کی طرح واضح ہوا کہ جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے۔شرک کے برابر ہے ۔شرک کے برابر ہے اور اس کو میرے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس طرح اعلان فرمارہے ہیں کہ سن لو ۔سن لو ۔سن لو جھوٹی گواہی شرک کے برابر ہے اور دوسری حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی دینے والا جھوٹی گواہی دے کر جیسے ہی وہاں سے ہٹتا ہے اس پر جہنم واجب ہوجاتا ہے ۔ان دونوں حدیث کو غور سے پڑھیں اور سمجھیں کہ جھوٹی گواہی دینے والے ،جھوٹی گواہی دینے والے ادمی کی ہلاکت و بربادی کے لئے یہی دو حدیث شریف کافی ہے جھوٹی گواہی دینے والے سن لیں جب آپ جھوٹی گواہی دیتے ہیں تو اس جگہ سے الگ ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ آپ پر جھوٹی گواہی دینے کی وجہ سے جہنم کو واجب قرار دے دیتا ہے اس سے بڑھ کر آپ کے لئے کیا رسوائی ہوگی اس سے بڑھ کر آپ کے لئے کیا عذاب ہوگا۔ کچھ کام ایسے ہیں جنہیں کرنے سے جنت واجب ہوجاتی ہے اور کچھ کام ایسے ہیں جنہیں کرنے سے دوزخ واجب ہوجاتی ہے ان میں ایک کام جھوٹی گواہی بھی ہے العیاذ باللہ تعالیٰ علامہ محمد لیاقت علی رضوی حنفی صاحب ابن ماجہ کی ایک حدیث نمبر 2362 کی شرح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ
بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ یہ ارشاد گرامی دراصل جھوٹی گواہی اور جھوٹی قسم کے عام ہوجانے کی خبر دینے کے طور پر ہے کہ ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جس میں لوگ گواہی دینے کو پیشہ بنالیں گے اور جھوٹی قسم کھانا ان کا تکیہ کلام بن جائے گا ۔جیسا کہ آج کل عام طور پر رواج ہے کہ پیشہ ور گواہ عدالتوں ،( کورٹوں) میں جھوٹی گواہی دیتے پھرتے ہیں اور ان کو اس بات کا ذرہ برابر احساس نہیں ہوتا کہ وہ چند روپوں ( یا دوستی یا اپنی پارٹی کی) خاطر کسی سے اپنا کوئی پرانا بدلہ لینے کی خاطر (کورٹ۔ یا پنچائت میں یا کسی کے سامنے )جھوٹی قسم کھاکر اور جھوٹی گواہی دے کر اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو کس طرح برباد کررہے ہیں۔
(شرح ابن ماجہ جلد چہارم ص 147)
اس لئے ابھی تمہاری زندگی باقی ہے یا مرنے سے پہلے بلکہ فورا ابھی اسی زندگی میں اس فعل بد سے سچی توبہ کرلیں تاکہ آخرت سنبھل جائے ورنہ یہاں زندگی اگرچہ عیش میں گزار لیں گے لیکن آخرت برباد ہو جائے گی وہاں جہنم کے عذاب میں مبتلا کردیا جائے گا اس سے سخت سزا اور عذاب کچھ نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
اس لئے ابھی تمہاری زندگی باقی ہے یا مرنے سے پہلے بلکہ فورا ابھی اسی زندگی میں اس فعل بد سے سچی توبہ کرلیں تاکہ آخرت سنبھل جائے ورنہ یہاں زندگی اگرچہ عیش میں گزار لیں گے لیکن آخرت برباد ہو جائے گی وہاں جہنم کے عذاب میں مبتلا کردیا جائے گا اس سے سخت سزا اور عذاب کچھ نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
(1) بانی حضور مفتی اعظم بہار دارالافتاء والقضاء مرپا شریف
(2 بانی خانقاہ عالیہ ثنائیہ مرپا شریف
(3) بانی دارالعلوم امجدیہ ثناء المصطفے مرپا بازار
(4) بانی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی مرپا شریف
مورخہ 25 ذی القعدہ 1444
مطابق 15 جون 2023 بروز جمعرات
(2 بانی خانقاہ عالیہ ثنائیہ مرپا شریف
(3) بانی دارالعلوم امجدیہ ثناء المصطفے مرپا بازار
(4) بانی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی مرپا شریف
مورخہ 25 ذی القعدہ 1444
مطابق 15 جون 2023 بروز جمعرات