Type Here to Get Search Results !

بیوی طلاق کا دعویٰ کرتی ہے شوہر انکار گواہ بھی نہیں۔

بیوی طلاق کا دعویٰ کرتی ہے شوہر انکار گواہ بھی نہیں۔
بیوی طلاق کا دعویٰ کرتی ہے شوہر انکار گواہ بھی نہیں۔
_________(❤️)_________ 
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہندہ کہتی ہے کہ اسے اس کے شوہر نے ہوش و حواس میں تین طلاق دیا ہے لیکن اس کا شوہر انکار کررہا اور قسم بھی کھاتا ہے کہ اس نے طلاق نہیں دیا ہندہ کے پاس کوئی گواہ بھی نہیں ہے اس صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے اگر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں تو رجوع کی کوئی گنجائش ہے یا نہیں برائے کرم تشفی بخش جواب عنایت فرماکر مشکور ہوں۔
المستفتیہ: غوثیہ اویسی متعلمہ جامعہ کنیزان فاطمہ نالا سوپارا ویسٹ نزد ممبئی مہاراشٹرا انڈیا۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اگر واقع میں اس کے شوہر نے تین طلاقیں دی ہیں عند اﷲ ہندہ اُس پر حرام ہوگئی، بے حلالہ اس کے نکاح میں نہیں آسکتی۔
قال ﷲ تعالٰی:
 فاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ (سورة البقرة: ٢٣٠)
اور اس کا انکار ﷲعزّوجل کے یہاں کچھ نفع نہ دے گا۔
ہاں صورت مسئولہ میں اگر شوہر حلف شرعی سے بیان دے کہ اس نے اپنی بیوی فلانہ کو طلاق نہیں دیا ہے تو طلاق کا ثبوت نہ ہوگا۔
لیکن اگر ہندہ یقین سے جانتی ہے کہ اس کے شوہر نے اسے تین طلاقیں دی ہیں تو اس پر لازم ہے کہ جس طرح جانے اس سے رہائی لے اگر چہ اپنا مہر چھوڑکر، یا اور مال دے کر، اور اگر وُہ یُوں بھی نہ چھوڑے تو جس طرح بَن پڑے اس کے پاس سے بھاگے اور اُسے اپنے اُوپر قابو نہ دے۔ اور اگر یہ بھی نہ ممکن ہو تو کبھی اپنی خواہش سے اس کے ساتھ زن وشو کا برتاؤ نہ کرے، نہ اس کے مجبور کرنے پر اس سے راضی ہو، پھر وبال اس پر ہے
 لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا 
(سورۃ البقرۃ: ٢٨٦)
 اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر (کنزالایمان)
اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
"اگرواقع میں تین طلاقیں دی ہیں عند اﷲ عورت اُس پر حرام ہوگئی، بے حلالہ اس کے نکاح میں نہیں آسکتی۔
قال ﷲتعالٰی :فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ۔
اور اس کا انکار ﷲ عزّوجل کے یہاں کچھ نفع نہ دے گا.....اگر خود زوجہ کے سامنے اُسے تین طلاقیں دیں اور منکر ہوگیا اور گواہ عادل نہیں تو عورت جس طرح جانے اس سے رہائی لے اگر چہ اپنا مہر چھوڑکر، یا اور مال دے کر، اور اگر وُہ یُوں بھی نہ چھوڑے تو جس طرح بَن پڑے اس کے پاس سے بھاگے اور اُسے اپنے اُوپر قابو نہ دے۔ اور اگر یہ بھی نہ ممکن ہو تو کبھی اپنی خواہش سے اس کے ساتھ زن وشو کا برتاؤ نہ کرے، نہ اس کے مجبور کرنے پر اس سے راضی ہو، پھر وبال اس پر ہے
، لایکلّف ﷲنفسا الا وسعھا" اھ
(فتاویٰ رضویہ جدید ملخصاً، ج١٢، ص٤٢٣، ٤٢٤ ، کتاب الطلاق، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
کتبہ:- فقیہ النفس حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین برکاتی
 فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالی النورانی 
١٩ جمادی الاول ١٤٤٥ھ مطابق ٤ دسمبر ٢٠٢٣ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area