(سوال نمبر 4841)
بیوی کو جاب کرنا کیسا ہے؟ جبکہ شوہر کی کمائی کافی نہ ہو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک عورت جس کے پانچ بچے ہیں فیملی ہے بچوں کی دیکھ بھال بھی ضروری ہے انکی تربیت لیکن دوسری طرف اس کے شوہر کی آمدنی کم ہے تو وہ یہ سوچ کر کہ میں اپنے شوہر کی آمدنی میں ہاتھ بٹاؤں۔ جاب کرنا شروع کر تی ہے۔ آمدنی کا مسئلہ تو ختم ہو گیا پر اس عورت کی بھاگ دوڑ بڑھ گئی۔المختصر اب وہ اس پریشانی میں ہے کہ دوڑ زیادہ ہے اور بچوں پر بھی توجہ کم ہوگئ۔اور اپنے جسم میں بھی سکت اتنی نہیں رہی۔ اب جاب چھوڑ دوں ۔ لیکن ساتھ ہی یہ آواز آتی ہے کہ۔گھر چلنا مشکل ہو جائے گا اور کبھی آواز آتی ہے کہ جاب سے وقتی طور پر گھر تو چل جائے گا لیکن بچے بے قابو ہو جائیں گے۔ ایسے مقام پر شریعت ہمیں کیا حکم دیتی ہے؟ رہنمائی فرما دیں تاکہ اس عورت کیلۓ فیصلہ کرنا آسان ہو۔
بیوی کو جاب کرنا کیسا ہے؟ جبکہ شوہر کی کمائی کافی نہ ہو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک عورت جس کے پانچ بچے ہیں فیملی ہے بچوں کی دیکھ بھال بھی ضروری ہے انکی تربیت لیکن دوسری طرف اس کے شوہر کی آمدنی کم ہے تو وہ یہ سوچ کر کہ میں اپنے شوہر کی آمدنی میں ہاتھ بٹاؤں۔ جاب کرنا شروع کر تی ہے۔ آمدنی کا مسئلہ تو ختم ہو گیا پر اس عورت کی بھاگ دوڑ بڑھ گئی۔المختصر اب وہ اس پریشانی میں ہے کہ دوڑ زیادہ ہے اور بچوں پر بھی توجہ کم ہوگئ۔اور اپنے جسم میں بھی سکت اتنی نہیں رہی۔ اب جاب چھوڑ دوں ۔ لیکن ساتھ ہی یہ آواز آتی ہے کہ۔گھر چلنا مشکل ہو جائے گا اور کبھی آواز آتی ہے کہ جاب سے وقتی طور پر گھر تو چل جائے گا لیکن بچے بے قابو ہو جائیں گے۔ ایسے مقام پر شریعت ہمیں کیا حکم دیتی ہے؟ رہنمائی فرما دیں تاکہ اس عورت کیلۓ فیصلہ کرنا آسان ہو۔
سائلہ:- سعدیہ ظفر شہر گوجرانوالہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شرعا بیوی اور بچوں کے کفالت شوہر کے ذمے ہیں وہ رزاق یے وہ مسبب الاسباب ہے کوئی نہ کوئی سبب پیدا فرمائے گا اگر شوہر کی کمائی سے دن رات کے کھانے میسر اتے ہوں ہھر توکل علی اللہ کر کے جاب چھوڑ دینے چاہئے حالات حاضرہ کے پیش نظر اولاد کی تربیت لازم و ضروری ہے۔
البتہ جب دن رات کے کھانے بھی شوہر کی کمائی سے میسر نہ ہو پھر شرعی پردہ میں رہ کر شرعی جاب خواتین کے لیے کرنا جائز ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ صاحب حیثیت کو چاہیے کہ وہ اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جو تنگ دست ہو تو اس کو جو اللہ نے ( مال) دیا ہے اس میں سے (بطور نفقہ) خرچ کرے (الطلاق : 7 )
اس آیت میں یہ دلیل ہے کہ کفالت کا خرچ شوہر کی حیثیت کے مطابق اس پر واجب ہے اس حق سے متعلق اسلام میں ایک اہم نقطہ یہ بھی ہے کہ صاحب حیثیت شوہر پر واجب ہے کہ وہ رواج اور دستور کے مطابق بیوی اور بچوں کا خرچ دے۔ قرآن کی سورہ البقرہ کی آیت 233 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ترجمہ اور بچے کے باپ پر رواج کے مطابق ماؤں کا کھانا اور پہناوا ہے
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ الوداع میں فرمایا تم پر ان (عورتوں ) کا حق یہ ہے کہ تم انہیں مناسب طریقے سے کھانا اور لباس مہیا کرو۔ اور اگر شوہر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا یا کنجوس ہے تو بیوی کے لئے جائز ہے کہ وہ شوہر کے پیسوں میں سے اپنی ضرورت کے مطابق رقم نکال لے۔
حدیث شریف میں ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں حضرت ہند بنت عتبہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! حضرت ابو سفیان (شوہر) کنجوس آدمی ہیں، وہ مجھے اتنا خرچ نہیں دیتے جو مجھے اور میری اولاد کو کافی ہو، سو اس کے کہ میں ان کی لاعلمی میں ان کے پیسے نکال لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم دستور کے مطابق اتنے پیسے لے جو تمہارے اور تمہاری اولاد کے لیے کافی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شرعا بیوی اور بچوں کے کفالت شوہر کے ذمے ہیں وہ رزاق یے وہ مسبب الاسباب ہے کوئی نہ کوئی سبب پیدا فرمائے گا اگر شوہر کی کمائی سے دن رات کے کھانے میسر اتے ہوں ہھر توکل علی اللہ کر کے جاب چھوڑ دینے چاہئے حالات حاضرہ کے پیش نظر اولاد کی تربیت لازم و ضروری ہے۔
البتہ جب دن رات کے کھانے بھی شوہر کی کمائی سے میسر نہ ہو پھر شرعی پردہ میں رہ کر شرعی جاب خواتین کے لیے کرنا جائز ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ صاحب حیثیت کو چاہیے کہ وہ اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جو تنگ دست ہو تو اس کو جو اللہ نے ( مال) دیا ہے اس میں سے (بطور نفقہ) خرچ کرے (الطلاق : 7 )
اس آیت میں یہ دلیل ہے کہ کفالت کا خرچ شوہر کی حیثیت کے مطابق اس پر واجب ہے اس حق سے متعلق اسلام میں ایک اہم نقطہ یہ بھی ہے کہ صاحب حیثیت شوہر پر واجب ہے کہ وہ رواج اور دستور کے مطابق بیوی اور بچوں کا خرچ دے۔ قرآن کی سورہ البقرہ کی آیت 233 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ترجمہ اور بچے کے باپ پر رواج کے مطابق ماؤں کا کھانا اور پہناوا ہے
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ الوداع میں فرمایا تم پر ان (عورتوں ) کا حق یہ ہے کہ تم انہیں مناسب طریقے سے کھانا اور لباس مہیا کرو۔ اور اگر شوہر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا یا کنجوس ہے تو بیوی کے لئے جائز ہے کہ وہ شوہر کے پیسوں میں سے اپنی ضرورت کے مطابق رقم نکال لے۔
حدیث شریف میں ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں حضرت ہند بنت عتبہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! حضرت ابو سفیان (شوہر) کنجوس آدمی ہیں، وہ مجھے اتنا خرچ نہیں دیتے جو مجھے اور میری اولاد کو کافی ہو، سو اس کے کہ میں ان کی لاعلمی میں ان کے پیسے نکال لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم دستور کے مطابق اتنے پیسے لے جو تمہارے اور تمہاری اولاد کے لیے کافی ہیں۔
(صحیح البخاری رقم الحدیث : 5364، 2211، سنن ابو داؤد رقم الحدیث : 3532، سنن نسائی رقم الحدیث : 54341، مسند احمد 6 ص 40، 39 )
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ بیوی اور نابالغ بچوں کی کفالت شوہر کے ذمہ واجب ہے
لہذا وہ اسے پورا کرے اور بیوی گھر میں رہ کر گھر کا کام کاج اور بچوں کی تربیت کرے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ بیوی اور نابالغ بچوں کی کفالت شوہر کے ذمہ واجب ہے
لہذا وہ اسے پورا کرے اور بیوی گھر میں رہ کر گھر کا کام کاج اور بچوں کی تربیت کرے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
31/10/2023
31/10/2023