Type Here to Get Search Results !

اولیت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قائلین میں دیگر مذاہب کے علما کی تحریریں


اولیت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قائلین میں دیگر مذاہب کے علما کی تحریریں
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
پوجا نگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 غیرمقلد کے بڑے عالم مولوی سید ممتاز علی ولد سید محمد اعجاز علی صاحب بھوپالی سررشتدار سے محکمہ مجسٹریٹی ریاست بھوپال لکھتے ہیں:
 زمین و زماں ، مکین و مکاں ، شمس و قمر و اختر و شام و سحر ،کوہ کاہ از ماہی تاماہ بطفیل وجود باوجود حضور طہٰ و یس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہور میں آئے ۔ وللہ الحمد   
 (معجزۂ رازتحفہ ممتاز ، ص ۱۶)
 یہی صاحب اپنی نظم میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خلقت اول کا اعتراف کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
   وہ ہے کون ، یعنی رسول کریم  
 اشارے سے جس کے ہوا،مہ دونیم 
 اگر اس کو پیدا نہ کرتا خدا  
 نہ ہوتا وجود زمین وسما  
 اس کے لئے ہے نزول قرآن
  اسی کے سبب خلقت انس و جان
(معجزۂ راز تحفہ ممتاز ، ص ۱۴)   
 غیرمقلد کے مشہور مولوی جناب وحیدالزماں صاحب کے بھی چند اشعار یہاں نقل کئے دیتاہوں کہ آپ قارئین غیر مقلدوں کے بیان و تحریر میں کس طرح تضاد ہے اس سے بخوبی واقف ہوجائیں کہ ان کے اسناد کے بڑے امام مولوی ناصر الدین البانی ’’حدیث لولاک ‘‘کو ضعیف قراردیتے ہیں لیکن ان کے متبع حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’ شہ لولاک ‘‘ سے یاد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
  رات دن یہ التجا ہے اس دل غمناک کی 
 دے مجھے اپنی محبت اور شہ لولاک کی 
  یاالٰہی مجھ کو پہنچادے مدینہ پاک میں 
  خاک ہوکے جا پڑوں کوئے شہ لولاک میں 
(وظیفہ نبی با ورادالوحید ، ص ۹۴؍ ۹۵)
 غیرمقلد کے بہت ہی مشہور عالم جسے دنیا نواب صدیق حسن خان بھوپالی کے نام سے جانتی ہے انہیں بھی یہ اعتراف ہے کہ یوم میثاق سب سے پہلے ’’الست بربکم ‘‘ کے جواب میں’’ بلیٰ‘‘ کہنے والے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں جمیع مخلوقات کی تخلیق آپ ہی کےلئے ہوئی عرش پر آپ ہی کانام کندہ ہے آسمان اور جنت میں جتنے ملائکہ ہیں وہ ہر ساعت آپ ہی کا ذکر کرتے ہیں مگر یہی وہ تمام باتیں مسلمانوں کی عام مجلسوں میں بتاتے ہوئے غیرمقلد کے مولویوں کو شرم آتی ہے یہاں ان کی ہی کتاب سے یہ عبارت نقل کی جارہی ہے پڑھیں اور حضور کی اولیت کا نور ہر سو عام کریں ! وہ لکھتے ہیں :
 سب سے پہلے آپ ہی سے میثاق لیا گیا اور سب سے پہلے آپ ہی نے ’’ الست بربکم ‘‘ کے جواب میں’’ بلیٰ‘‘ کہا اور آدم وہ جمیع مخلوقات آپ کےلئے پیداہوئے اور آپ کا نام عرش پر لکھا گیا اور ہر آسمان و جنت میں بلکہ سائرے ملکوت میں اور ملائکہ ہر ساعت آپ کاذکر کرتے ہیں ۔ 
(الشما مۃ العنبریہ ، ص ۴۰)
 سلفی گروہ کے ایک بڑے اور نامور شاعر و ادیب مولوی ظفر علی خان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے واسطے سے تمام مخلوقات کی تخلیق کا قائل ہیں جن کے یہاں آج بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وسیلے سے دعا مانگنا شرک اعظم ہے اب قارئین ہی فیصلہ کریں کہ ’’واسطے اور وسیلے ‘‘میں کیا فرق ہے جناب نے اپنے حواریوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔وہ لکھتے ہیں :
   سب کچھ تمہارے واسطے پیدا کیا گیا 
   سب غائتوں کی غائت اولیٰ تم ہی تو ہو
(کلیا ت ، حسیات ، ص ۱۰)
 عقیدتاً سلفیوں کے بڑے بھائی علمائے دیوبند کے آرا بھی جانتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مقصود کائنات اور خلقِ خد ا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق ہونے میں اولیت کے قائل ہیں یا نہیں تو دیوبند کے کچھ علما حضور نور مجسم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اول ، آخر ، ظاہر و باطن تسلیم کرتے ہیں بلکہ آپ کی اولیت کو تمام مخلوقات کی تخلیق سے پہلے لکھتے ہیں یہی نہیں لوح و قلم کا وجود بھی تخلیق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد ہی مانتے ہیں دیوبند کے مشہور خطیب مولوی منیرا حمد معاویہ لکھتے ہیں :
 ہمارے نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سید ولد آدم فخر رسل افضل الرسل امام الانبیا خاتم الانبیا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقصود کائنات ہیں ۔ کیوں ؟
لولاک لما خلقت الافلاک۔
اس حدیث کا معنی صحیح ہے۔
(خیرالفتاویٰ) 
 اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو کائنات کی کوئی چیز نہ ہوتی ، نہ زمین ہوتی ، نہ آسمان ہوتے ، نہ ستارے ہوتے ، ،نہ چاند ہوتا، نہ سورج ہوتا ، نہ ہوا ہوتی ، نہ فضا ہوتی ، نہ دریا ہوتے ، نہ سمندر ہوتے ، نہ پہاڑ ہوتے ، نہ پرندے ہوتے ، نہ چرند ے ہوتے ، نہ درندے ہوتے ،نہ ذرے ہوتے ، نہ قطرے ہوتے ، نہ نباتات ہوتے ، نہ جمادات ہوتے ، نہ عرش ہوتا ، نہ کرسی ہوتی ،نہ لوح ہوتا ، نہ قلم ہوتا ، نہ آدم ہوتے ، نہ شیش ہوتے ، نہ نوح ہوتے ، نہ ہود ہوتے ، نہ صالح ہوتے ، نہ یونس ہوتے ، نہ ایوب ہوتے ، نہ یعقوب ہوتے ، نہ یوسف ہوتے ، نہ ادریس ہوتے ، نہ ابراہیم ہوتے ، نہ اسمعیل ہوتے ، نہ اسحاق ہوتے ، نہ موسیٰ ہوتے ، اور نہ زمین و آسمان کی کوئی چیز ہوتی۔
   کتابِ فطرت کے سرورق پرجونامِ احمد رقم نہ ہوتا 
   تو نقش ہستی ابھرنہ سکتا وجود لوح و قلم نہ ہوتا 
 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی صفات :
ھوالاول والآخر والظاہر والباطن ۔
(سورۃ الحدید ، ۳ )
 جس طرح اول ، آخر ، ظاہر و باطن ، یہ اللہ تعالیٰ کی صفتیں ہیں اسی طرح اول ، آخر ، ظاہر ، با طن حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بھی صفتیں ہیں اس لئے کہ حضور اول ہیں اور بعثت میں آخر ہیں ، حضور ظاہر ہیں کہ ہرچیز حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جانتی ہے ، حضور باطن ہیں کہ باطن میں کمالات رکھنے والے ہیں ۔
(مدراج النبوۃ )(خطبات منیر ،ص۱۳۷؍۱۳۸)
        کراچی پاکستان کے مشہور دیوبندی عالم مفتی محمد شفیع کے بیٹے جناب محمدزکی کیفی ’’حدیثِ لولاک‘‘ کا ذکر واقعہ معراج کے اشعار میں یوں کرتے ہیں : 
   سانس لینے کی فرشتوں کو جہاں تاب نہیں
  کون یہ محوتکلم ہے وہاں آج کی رات 
    آج ہے مژدۂ لولاک لما کی تفسیر
   قربت خاص میں ہیں سرور جہاں آج کی رات
(کیفیات ، ص ، ۴۷؍از محمد زکی کیفی، مطبوعہ ، ادارۂ اسلامیات نار کلی لاہور )
 دارالعلوم دیوبند کے سابق مہتمم قاری محمد طیب صاحب دیوبندی لکھتے ہیں :
 طبعی طور پر آفتاب کے سلسلہ میں سب سے پہلے اس کا وجود اور خلقت ہے جس سے اسے اپنے سے متعلقہ مقاصد کی تکمیل کا موقع ملتا ہے ۔ اگر وہ پیدا نہ کیاجاتا تو عالم میں چاندنی اور روشنی کا وجود ہی نہ ہوتا اور کوئی بھی دنیا کو نہ پہچانتا ، گویا اس کے نہ آنے کی صورت میں نہ صرف یہی کہ وہ خود ہی نہ پہچانا جاتا بلکہ دنیا کی کوئی چیز بھی نہ پہچانی جاتی ۔ ٹھیک اسی طرح اس روحانی آفتاب (آفتاب نبوت )کے سلسلہ میں بھی اولاً حضور کی پیدائش ہے اور آپ کا اس ناسوتی عالم میں تشریف لانا ہے ۔اس کو ہم اصطلاحاً ولادت باسعادت یا میلاد شریف کہتے ہیں ۔اگر آپ دنیا میں تشریف نہ لاتے تو صرف یہی کہ آپ نہ پہچانے جاتے بلکہ عالم کی کوئی چیزبھی اپنی غرض و غایت کے لحاظ سے نہ پہچانی جاتی ۔ محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا ۔ پس جو درجہ علوی آفتاب میں خلقت کہلاتا ہے اسی کو ہم نے روحانی آفتاب میں ولادت کہا ہے ۔
(آفتاب نبوت ، ص ۴ ۱۲؍۱۲۵)
 یہاں قاری محمد طیب صاحب نے اپنی با ت کہنے میں تھوڑی لچک ، تردد اور خوف سے کام لیا ہے اور حدیثِ لولاک کی توضیح و تشریح کرنے میں وہ تیزی نہ لاسکے جو ان کے بڑوں نے حدیثِ لولاک کی تشریح کرگئے کہاں آفتاب سماوی اورکہاں آفتاب نبوی ان دونوں میں تمثیل کی گنجائش کہاں گو دونوں نوری ہیں لیکن آفتاب سماوی کا جو نور ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے واسطے سے ہے ۔
 دیوبند کے ہی ناشر و مبلغ جناب حمید صدیقی لکھنوی حدیثِ لولاک پر معنی خیز شعر کہتے ہیں کہ :
    شاہ لولاک و خواجہ کونین
    محترم محتشم سلام علیک
(نعت نمبر :ص ۷۳۲، حصہ اول ، ماہنامہ الرشید لاہور )
 فر قہ دیوبند کے بہت بڑے محدث و مفتی مولانا سید حسین احمد مدنی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے جملہ کمالات عالم عالمیان ، حدیثِ لولاک اور اول ماخلق اللہ نوری  کا اعتراف ان الفاظ میں کرتے ہیں : 
 ہمارے حضرات اکابر کے اقوال عقائد کو ملاحظہ فر مائیے ۔ یہ جملہ حضرات ذات حضور پر نور علیہ السلام کو ہمیشہ سے اور ہمیشہ تک واسطہ فیوضات الٰہیہ و میزاب رحمت غیرمتناہیہ اعتقاد کئے ہوئے بیٹھے ہیں ، ان کاعقیدہ یہ ہے ازل سے ابد تک جوجو رحمتیں عالم پر ہوئی ہیں اور ہوں گی عام ہے کہ وہ نعمت وجود کی ہو یا اور کسی قسم کی ان سب میں آپ کی ذات پاک ایسی طرح پر واقع ہوئی ہے کہ جیسے آفتاب سے نورچاند میں آیا ہو اورچاند سے نور ہزاروں آئینوں میں ، غرض کہ حقیقتِ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام و التحیتہ واسطہ جملہ کمالات عالم و عالمیان ہیں ۔ یہی معنیٰ لولاک لما خلقت الافلاک اور اول ماخلق اللہ نوری اور انا نبی الانبیاء وغیرہ کے ہیں۔
(الشہاب الثاقب ، ص ۲۳۶)
  حدیثِ لولاک کی صحت پر سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے دو شعر ملاحظہ فرمائیں :
   لولاک ذرہ زجہاں محمد است 
 سبحان من یراہ چہ شان محمد است 
   سیپارۂ کلام الٰہی خدا گواہ !
  آں ہم عبارتے ززبان محمد است 
 ترجمہ : یہ حدیثِ لولاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جہان کا ایک ذرہ ہے ،اللہ ہی کی وہ ذات پاک ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو جانتی ہے ،کہ آپ کی شان کیاہے ۔
 خدا گواہ ہے کہ کلام الٰہی کے تیسوں سپارے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے نطق اقدس سے ہی ظاہر ہونے والی عبارت ہیں ۔
(نعت نمبر : حصہ اول ، ص ۴۱۳، ماہنامہ الرشید لاہور)
 دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا قاسم ناناتوی لکھتے ہیں :
   جو تو اسے نہ بناتا تو سارے عالم کو
  نصیب ہوتی نہ دولت وجود کی زنہار 
   طفیل آپ کے ہیں کائنات کی ہستی
  بجاہے کہئیےاگر تم کو مبد أ الآثار 
    لگاتا ہاتھ نہ پتلا کو ابو البشر کے خدا
  اگر ظہور نہ ہوتا تمہارا آخر کار 
(قصیدۂ بہاریہ ، ص ۱۲)
  دوسری جگہ قصائد قاسمی میں مولانا محمد قاسم ناناتوی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو’’ نورِ خدا ‘‘ لکھتے ہیں :
   رہا جمال پہ تیرے حجاب بشریت 
 نجانا کون ہے کچھ بھی کسی نے بجزستار 
   کہاں وہ رتبہ کہاں عقل نارسااپنی
  کہاں وہ نورِ خدا اور کہاں یہ دیدہ زار
(قصائد قاسمی ، بحوالہ تبلیغی نصاب ، فضائل درود شر یف ، ص۱۲۴)
 آخر میں اس پر۔ نور موضوع پر دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ بھی ملاحظہ کرلیں !
 یہ بات قرآن میں نہیں ہے ، البتہ حدیث قدسی میں اس طرح کی بات ملتی ہے کہ آپ نہ ہوتے تو زمین و آسمان کو اور اس پوری کائنات کو پیدا نہ کرتا ، ساری کائنات آپ ہی کی وجہ سے اللہ نے پیدا فرمائی ہے ، ظاہری الفاظ کے متعلق بعض حضرات نے حدیث کو موضوع بتایا ہے مگر بالمعنیٰ یہ حدیث صحیح ہے ۔   
 (فتویٰ دارالعلوم دیوبند ،جواب نمبر :۱۵۹۸۰۸)
 اہلِ دیابنہ اور وہابیہ تقلید میں خود کو حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت تابعی کوفی ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقلد کہتے ہیں لیکن امامِ اعظم کی حدیثِ لولاک پرجو لاجواب علمی خراج ہے اس پر چپی نہیں توڑتے دیکھیں کہ ہمارے امام امامِ اعظم حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی مدح سرائی یوں فرماتے ہیں :
  انت الذی لولاک ماخلق امرو کلاولا خلق الوریٰ لولاک
  انت الذی من نورک البدر اکتسی والشمس مشرقۃ بنور بھاک
  انت الذی لما توسل آدم من زلۃبک فازوہواباک
  وبک الخلیل دعا فعادت نارہ بردا و قد خمدت بنورسناک
  ودعاک ایوب لضرمسہ فاز یل عنہ الضرحین دعاک
  *وبک المسیح اتیٰ بشیرا مخبراً بصفات حسنک مادحالعلاک
  *کذالک موسیٰ لم یزل متوسلابک فی القیمۃ محتمابحماک
  والانبیاء وکل خلق فی الوریٰ والرسل والاملاک تحت لواک
ترجمہ: آپ کی وہ مقدس ذات ہے کہ اگر آپ نہ ہوتے تو ہرگز کوئی آدمی پیدا نہ ہوتا اور نہ کوئی مخلوق پیدا ہوتی اگر آپ نہ ہوتے ۔ آپ وہ ہیں کہ آپ کے نور سے چا ند روشن ہے اور سورج آپ ہی کے نورِزیبا سے چمک رہاہے ۔ آپ وہ ہیں کہ جب آدم نے لغزش کے سبب سے آپ کا وسیلہ پکڑا تو وہ کا میاب ہوگئے حالانکہ وہ آپ کے باپ ہیں ۔ آپ ہی کے وسیلہ سے خلیل نے دعا مانگی ، تو آپ کے روشن نور سے آگ ان پر ٹھنڈی ہوگئی اور بجھ گئی اور ایوب نے اپنی مصیبت میں آپ ہی کو پکارا تو اس پکارنے پر ان کی مصیبت دور ہوگئی اور مسیح آپ ہی کی بشارت اور آپ ہی کی صفات حسنہ کی خبردیتے اور آپ کی مدح کرتے ہوئے آئے ۔ اسی طرح مو سیٰ آپ کا وسیلہ پکڑنے والے اور قیامت میں آپ کے سبزہ زار میں پناہ لینے والے رہے اور انبیا اور مخلوقات میں سے ہر مخلوق اور پیغمبر اور فرشتے آپ کے جھنڈے تلے ہوں گے ۔
(جاری ہے )
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی 

 رکن اعلیٰ:- شیرمہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area