Type Here to Get Search Results !

اگر تو میرے گھر میں داخل ہوی تو تجھے تین طلاق؟


(سوال نمبر 4792)
قرض لینا دینا کیسا ہے؟
عورتوں کیلے مردوں کا لباس پہننا کیسا ہے؟
اگر تو میرے گھر میں داخل ہوی تو تجھے تین طلاق؟
جادو کرنا کیسا ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمة اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین ذیل مسئلہ کے بارے میں 
۱۔ قرض لینا اور دینا کیسا ہے ؟
۲۔ عورتوں کیلے مردوں کا لباس پہننا کیسا ہے اور اسکا حکم کیا ہے ؟
۳۔ اگر کسی شخص نے اپنی عورت سے کہا کہ اگر تو میرے گھر میں داخل ہوی تو تجھے تین طلاق ، اسکا حکم کیا ہے ؟
۴۔ جادو کی تعریف کریں ؟ 
جادو کرنا کیسا ہے ؟ اسکا کیا حکم ہے ؟
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل:-محمد عادل رضا اسماعیلی راجستھان انڈیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
١/ قرض بدون سود لینا اور دینا دونوں جائز ہے 
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیث میں قرض دینے کی خصوصی طور پر ترغیب دی ہے
امام احمد نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
إِنَّ السَّلَفَ یَجْرِيْ مَجْرَی شَطْرِ الصَّدَقَۃِ (ھامش المسند ۶؍۶)
بلاشبہ قرض آدھے صدقہ کے برابر ہے۔
٢/ مرد و عورت دو مختلف صنفیں ہیں اور ان دونوں کی صنفی شناخت کو باقی رکھنا اللہ تعالیٰ کی منشاء ہے اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو عورتوں اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت سے روکا ہے
حدیث شریف میں ہے 
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ.
(سنن ابی داؤد، اللباس، فی لباس النساء، ح: 4097)
حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت بھیجی ہے، جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی ہے، جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں۔
ایک حدیث میں ہے 
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ.
(ابوداؤد، اللباس، فی لباس النساء، حدیث نمبر: 4098)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے ایسے مرد پر، جو عورت جیسا لباس پہنے اور ایسی عورت پر،جو مرد جیسا لباس پہنے۔
ان روایات سے پتہ چلا کہ عورت کے لیے مردوں جیسا لباس پہننا جائز نہیں ہے اور مرد کےلیے عورتوں جیسا لباس پہننا جائز نہیں ہے۔
صورت مسئولہ میں اگر وہ قمیص ایسی ہے جو عام طور پراس علاقے کے صرف مرد حضرات پہنتے ہوں اور اس قمیص میں عورت مردوں کے مشابہ نظر آئے اور اس کے پہننے کا مقصد مشابہت ہو تو ایسی قمیص کا پہننا عورت کے لیے جائز نہیں ہے
بصورت دیگر، ایسی قمیص پہننا عورت کے لیے جائز ہوگا۔
سنن ابی داؤد میں ہے 
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ.
(سنن ابی داؤد: (باب فی لباس النساء، رقم الحدیث: 4097)
٣/ مذکورہ صورت تعلیق طلاق ہے جس روم یا جس گھر کے بارے میں شوہر نے طلاق کو معلق کیا ہے بیوی جب اس گھر اور روم میں داخل ہوگی 3 طلاق واقع ہوجائے گی ۔اگر بیوی روم میں داخل ہوگئی ہے توعورت پر تین طلاق واقع ہوچکی ہے عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے اب رجوع بھی جائز نہیں ہے اور دوبارہ نکاح بھی جائز نہیں ہوگا۔ البتہ اگر عورت عدت گزار کر دوسری جگہ از خود نکاح کرے اور دوسرا شوہر ہم بستری کرنے کے بعد انتقال کرجائے یا از خود طلاق دے دے اور اس کی عدت بھی گزر جائے تو پہلا شوہر نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں اس سے نکاح کرسکتاہے۔ازیں قبل نہیں 
البناية شرح الهداية میں ہے 
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق" 
(البناية شرح الهداية (5/ 413 )
٤/ جادو دین میں ہلاکت لانے والے کئی امور کا جامع ہے مثلا جنّوں اور شیطانوں سے مدد طلب کرنا، غیر اللہ سے دل کا ڈرنا، اللہ پر توکل کو چھوڑ بیٹھنا اور لوگوں کے مفادات و ذرائع معاش کو تباہ کرنے کے درپے ھونا وغیرہ یہ جادو معاشرے کی جڑیں کاٹنے اور اس کی بنیادیں گرانے والا آلہ ہے اور یہ خاندانوں میں جھگڑے و فسادات پیدا کرنے کا الہ ہے ۔  
حدیث شریف میں ہے 
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کسی چیز کو اﷲ تعالٰی کا شریک نہ ٹھہراؤ نہ چوری کرو،نہ زنا کرو،نہ ناحق کسی محترم جان کو قتل کرو،نہ کسی بے قصور کو حاکم کے پاس لے جاؤ تاکہ اسے قتل کردے اور نہ جادو کرو نہ سود کھاؤ۔
(المرأة ج ١ ص ٥٦ المكتبه المكتبه)
حاصل کلام یہ ہے کہ 
سحر کی مختلف اقسام ہیں بعض تو کفرِ محض ہیں اور بعض نہیں،جو اقسام کفر ہیں ، ان کا استعمال کرنا یا سیکھنا سکھانا ہر حال میں حرام ہے۔ خواہ دفع ضرر کے لیے ہو یاکسی اور غرض کے لیے، اسی طرح جو قسم کفر تو نہیں ہے، لیکن گناہوں پر مشتمل ہے، اس کا استعمال بھی جائز نہیں ہے۔
البتہ سحر کی جو قسم کسی عقیدۂ کفر پر مشتمل نہیں، اس کو اگر دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہ بھی حرام ہے، اور اگر جادو کے توڑ کے لیے یا نقصان کو دور کرنے کے لیے کیا جائے تو گنجائش ہے۔
ان دونوں قسموں کی تفصیل یہ ہے کہ جس سحر میں شیاطین و جنات وغیرہ سے استعانت و امداد طلب کی جائے اور ان کو متصرف ومؤثر مانا جائے یا جن میں قرآن شریف یا دوسرے اسلامی شعائر کی توہین کی گئی ہو وہ کفر ہے۔
اور جس میں یہ امور نہ ہوں، بلکہ خاص ادویہ وغیرہ سے یا کسی اور خفی طریق سے اثر ڈالاجاتا ہے، وہ کفر تو نہیں، مگر اس کا استعمال بھی نقصان پہنچانے کی غرض سے حرام ہے اور نقصان دور کرنے کی غرض سے جائز ہے ؛ لہذا مسلمانوں کو ضرر اور نقصان سے بچانے کے لیے اس قسم کا سیکھنا اور استعمال کرنا بقدر ضرورت جائز ہے۔
تفسیر خزائن العرفان میں ہے یعنی جادو سیکھ کر اور اس پر عمل و اعتقاد کرکے اور اس کو مباح جان کر کافر نہ بن۔ یہ جادو فرماں بردار و نافرمان کے درمیان امتیاز و آزمائش کے لئے نازل ہوا جو اس کو سیکھ کر اس پر عمل کرے کافر ہوجائے گا بشرطیکہ اس جادو میں منافی ایمان کلمات و افعال ہوں جو اس سے بچے نہ سیکھے یا سیکھے اور اس پر عمل نہ کرے اور اس کے کفریات کا معتقد نہ ہو وہ مومن رہے گا۔ یہی امام ابومنصور ما تریدی کا قول ہے (پارہ 1 سورۃ البقرۃ ، آیت 102)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area