Type Here to Get Search Results !

آج کل واٹس ایپ پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو لے کر کافی جوش بھرا مضمون آرہا ہے جس میں


•┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
●◉✿قسط اول✿◉●
لایاتی زمان الا الذی بعدہ شرمنہ۔
ہر بعد والا زمانہ پہلے سے بدتر ہوگا۔
(نزہۃ القاری جلد نہم ص 225)
آج کل واٹس ایپ پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو لے کر کافی جوش بھرا مضمون آرہا ہے جس میں مسلمانوں کو للکارا جارہا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہےکہ صرف مضمون نگاری سے کام چلنے والا نہیں ہے اس کے علاوہ اور کوئی مفید طریقہ کار ہوناچاہیے ۔ ایسے مضمون نگار کے لیے فقیر قادری کا مشورہ ہے کہ 
جو لوگ مضمون لکھ رہے ہیں وہ خود فلسطین جاکر جنگ کیوں نہیں لڑتے ہیں ؟ صرف مضمون ہی لکھتے ہیں ذرا آپ سماعت فرمائیں ۔
خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ
یایھا الذین آمنوا لم تقولون مالاتفعلون کبر مقتا عند اللہ ان تقولوا مالا تفعلون۔
یعنی اے ایمان والو ! جو خود کرتے نہیں وہ کیوں کہتے ہو ۔اللہ کو وہ بات بہت ناپسند ہے کہ وہ کہو جو خود نہ کرو۔
 اس طرح لکھنے سے کوئی فائدہ نہیں کہ یہ سب تقدیر کے تحت ہورہا ہے 
یہ جنگ کوئی نئی بات نہیں ہے ہمیشہ سے مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے شہر شہر کو قتل کرکے غیر آباد کردیا گیا ہے چونکہ یہ سب آثار قیامت میں سے ہے یہ کچھ نہیں ہے بلکہ صاحب کشف علماء کے مطابق 1950 ھجری تک پوری دنیا سے مسلمانوں کی حکومت ختم ہو جائے گی یہ سب ہمارے بد اعمالیوں کی سزا ہوگی آج جو مسلم ملک کہلاتے ہیں وہاں عیاشیوں کا اڈہ ہے اسی لئے عذاب نازل ہوتا ہے اور اس کے لپیٹ میں نیک اور بے قصور بھی آجاتے ہیں ۔
قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اذا انزل اللہ بقوم عذابا اصاب العذاب من کان فیھم ثم بعثوا علی اعمالھم 
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر عذاب نازل فرماتا ہے تو ہر اس شخص پر پہنچتا ہے جو ان میں ہوتے ہیں پھر وہ اپنے اعمال پر اٹھائے جائیں گے ( بخاری شریف ) 
یعنی جب عذاب کسی قوم پر نازل ہوتا ہے تو عذاب کے لپیٹ میں نیک و بد سبھی آجاتے ہیں لیکن قیامت کے دن ان کے اعمال کا ثواب ملے گا۔
( نزہۃ القاری جلد نہم ص 231) 
اس عذاب الہی میں نیک و بد بچے ،جوان، ضعیف مرد اور خواتین سب اس کے لپیٹ میں آجاتے ہیں
آثار قیامت میں سے قتل عام بھی ہے۔
کیونکہ قیام قیامت روئے زمین پر کوئی مسلمان نہیں رہے گا صرف کافروں پر قیامت آئے گی 
حدیث شریف کے مطابق آثار قیامت میں سے یہ بھی ہے کہ
 ویرفع فیھا العلم ویکثر فیھا الھرج والھرج القتل
 یعنی اور علم اٹھا لیا جائے گا اور اس میں قتل بکثرت ہوگا (بخاری شریف ) 
علم اٹھانے سے مراد یہ ہے کہ علماء باقی نہ رہیں گے اور آج دیکھا بھی جارہا ہے کہ علماء کثرت سے انتقال ہورہے ہیں
مسلمانوں کا قتل عام اس طرح ہوگا کہ لوگ بت پوجنا شروع کردیں گے بخاری شریف میں ایک باب بنام 
تغیر الزمان حتی تعبد الاوثان۔
 یعنی زمانے کا بدل جانا یہاں تک کہ بت پوجے جائیں ۔اس کا مطلب ہے کہ قیامت سے پہلے زمانہ جاہلیت کا شرک پھیل جائے گا۔
قل لن یصیبنا الا کتب اللہ لنا قضی
یعنی اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا بیان؛
 فرمادو ہمیں نہیں پہنچتی لیکن وہی جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا ہے یعنی جو ہمارے لئے فیصلہ کردیا ہے اور 
جف القلم علی علم اللہ
 یعنی اور اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق قلم سوکھ گیا ہے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو قیامت تک جو کچھ ہونے والی ہے سب لکھ دیا ہے 
ہاں ہمیں صبر وسکون کے ساتھ رہ کر دعائیں کرنی ہیں کہ خدا تعالیٰ دعا کی برکت سے عذاب ٹال دیتا ہے جیسا کہ فرماتا ہے یمحواللہ مایشاء ویثبت وعندہ ام الکتاب یعنی اللہ جسے چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے اور اس کے پاس اصل کتاب ہے 
بس مسلمانوں کی دعاؤں کی برکت یا نیک اعمال کی وجہ سے خدا تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ سے اگر اس میں کچھ بدلنا چاہتا ہے تو اسے مٹا دیتا ہے بس دعائیں کریں
آثار قیامت میں سے ہے کہ مسلمان یہود سے جنگ کریں گے۔
(1) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ 
لا تقوم الساعۃ حتی تقاتلوا الیھود
یعنی اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک یہودیوں سے تم لڑائی نہ کر لوگے (بخاری شریف حدیث نمبر 1594)
(2) رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
ان من اشراط الساعۃ ان تقاتلوا قوما ینتعلون نعال الشعر وان من اشراط الساعۃ ان تقاتلوا قوما عراض الوجوہ کان وجوھھم المجان المطرقۃ
یعنی قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تم لوگ ایسی قوم سے لڑوگے جو بال والا جوتا پہنتے ہوں گے اور بے شک قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تم لوگ ایسی قوموں سے لڑوگے جن کے چہرے چوڑے ہوں گے گویا تہ بتہ مڈھی ہوئی ڈھالیں 
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
لاتقوم الساعۃ حتی تقاتلوا الترک صفارا لاعین حمر الوجوہ ذلف الانوف کان وجوھھم المجان المطرقۃ ولاتقوم الساعۃ حتی تقاتلوا قوما نعالھم الشعر۔
یعنی اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تم ترک سے نہ لڑ لوگے جن کی آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی چہرے سرخ ہوں گے ناکیں چپٹی ہوں گی گویا ان کے چہرے تہ بتہ مڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں ۔اور قیامت قائم نہ ہوں گی یہاں تک کہ تم ایسی قوموں سے لڑوگے جن کے جوتے بال والے ہوں گے 
(بخاری شریف حدیث نمبر 1594.1595.1596 کتاب الجہاد) 
ابھی تو اور جنگ ہونا باقی ہے ہمیشہ سے مسلمانوں کو جنگوں میں قتل ہونا پڑا ہے 
(1) ساتویں ہجری میں خراسان سے لے کر عراق تک کے سارے شہر ترکوں نے برباد کردیئے چنگیز خان سے لے کر اس کے پوتے ہلاکو خان تک نے ایک صدی تک مسلمانوں کا چین غارت کردیا ۔اس کی تفصیل کتب تواریخ میں مذکور ہے
اور آج بھی فلسطین میں مسلمانوں کا چین ختم ہورہا ہے
(2)جنگ یمامہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب اور مسلمانوں کے درمیان ہوئی تھی اس جنگ میں ساڑھے چار سو حفاظ صحابہ کرام شہید ہوئے
(3)حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کے زمانہ خلافت میں جنگ صفین جیسی خونریز ہلاکت خیز جنگ ہوئی جس میں پینتالیس ہزار مسلمان شہید کیے گئے تھے حضرتِ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس جنگ میں شامل تھے ۔
جنگ میں مالی جانی نقصانات ہوتے ہیں یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے صلاح الدین ایوبی کو بیت المقدس فتح کرنے میں کئی سال لگ گئے تھے تب جاکر فتح حاصل کئے۔ ہاں یہ بھی صحیح بات ہے کہ حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ظہور تک مسلمانوں پر کافی ظلم وستم کیا جائے گا اور یہ سب تقدیر میں لکھا ہوا ہے جنگ میں جس کی موت مقرر ہے اسے مرنا ہی ہے یہی ایمان ہے۔
آخری بات عرض کرتا چلوں جنگ کے موقع پر غوث ، قطب، ابدال ، اولیاء اللہ کو بھی مدد کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔
یہ سب آثار قیامت میں سے ہے ہم دعا کے علاوہ کیا کرسکتے ہیں اور یہ سب تقدیر کے تحت ہورہا ہے اس لئے الٹی سیدھی مضامین نہ لکھا جائے ہم سب مسلمان کو دلی تکلیف اور صدمہ ہے لیکن خدا تعالیٰ کا فیصلہ اٹل ہے اور وہ بہتر کام بنانے والا ہے حسبنا اللہ ونعم الوکیل ونعم المولی ونعم النصیر ولاحول ولاقوۃ الاباللہ۔
_________(❤️)_________ 
کتبہ :-
 حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خاں
 ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area