Type Here to Get Search Results !

کیا مسلک اعلی حضرت کے خلاف عمل کرنے والے سنی نہیں؟

 (سوال نمبر 4760)
کیا مسلک اعلی حضرت کے خلاف عمل کرنے والے سنی نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
زید اپنے آپ کو ایک مسلمان کہتے ہیں لیکن زید شریعت کے خلاف ہے اور مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف ہے تو زید کے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟
علمائے کرام قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں حوالہ کے ساتھ
 بکر کو حوالہ چاہیے
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار انڈیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
مسلک اعلی حضرت زمانہ حاضرہ میں مسلک اہل سنت ہی کا دوسرا نام ہے ۔
اب کے مسلک اعلی حضرت کے خلاف کا کیا مطلب؟ واضح کریں۔
جہاں مجھے علم ہے اپ لوگ مسلک اعلی حضرت سے صرف فروعی مسائل کو لیتے ہیں۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔
مثلا۔
١/ چین کی گھڑی پننا 
٢/ عورتوں کا مزار پر جانا 
٢/موبائل سے تصویر کشی کرنا 
٤/لاؤڈ اسپیکر سے نماز پڑھنا 
٥/ قوالی مع المزامیر سننا 
٦/سورج کا چلنا اور زمین کا ٹھہرنا۔
٧/قربانی کا جانور وزن کرکے خیریدنا 
٨/چلٹی ٹرین پر نماز نہ پڑھنا۔
٩/ کواتین کو آرٹیفیشل جیولری نہ پہننا ۔
١٠/ پینٹ شرٹ نہ پہننا
١١/ جے ہند یا جائے نیپال نہ کہنا ۔
١٢ /اسلامی پروگرام کا ویڈیو بنانا ۔
١٣/خواتین کا منگل ستر پہننا 
وغیرہ وغیرہ
مذکورہ بالا تمام مسائل مختلف فیہ اور فروعی ہیں اگر کوئی سنی اس کے برخلاف عمل کرے ہھر بھی وہ مسلک اہل سنت اور مسلک اعلی حضرت کا متبع ہے۔
ایک اور مثال لے لیں۔
حضرت برہان ملت مفتی برہان الحق جبل پوری نے ایک بہت مفصل فتویٰ رسالے کی شکل میں لکھا کہ عورتوں کا مزاروں پر جانا جائز ہے اور اس رسالے کو اصلاح کے لئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں پیش کیا۔ میں نے وہ رسالہ تو نہیں دیکھا لیکن اعلیٰ حضرت کی تحریر دیکھی جس میں اس کا تذکرہ ہے۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں کہ برہان میاں نے عورتوں کے مزارات پر جانے کے تعلق سے جو اپنا رسالہ لکھا اور مجھے اصلاح کے لئے بھیجا، ایک مدت تک تو موقع مل ہی نہیں سکا کہ دیکھتا، بعد میں دیکھا، جہاں استدلال میں کوئی کمی تھی، اس کی تصحیح کردی۔
عورتوں کے مزارات پر جانے کو اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ جو خود حرام لکھتے اور سمجھتے ہیں، اس کے خلاف لکھنے والے کی اصلاح و تصحیح فرمائی اور اضافہ و تکمیل اور تصدیق بھی فرمائی، مگر اس کے بعد اپنا مسلک ظاہر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مگر بحال زمانہ میں اسے ناجائز و حرام سمجھتا ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فی نفسہ جائز تھا۔ مگر اس زمانہ میں مقصد شرع کے خلاف ہورہا تھا، اس لئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ناجائز قرار دیا لیکنئ چونکہ فی نفسہ جائز تھا، اسی لئے ڈانٹنے اور توبہ کرانے کے بجائے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس رسالہ کی تکمیل فرمائی۔ حالانکہ مولانا برہان الحق، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و شاگرد تھے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ چاہتے تو انہیں ڈانٹ سکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area