Type Here to Get Search Results !

آقا علیہ السلام کھڑے ہوکر پیشاب کئے ہیں کیا یہ حدیث ہے؟

 (سوال نمبر 4750)
آقا علیہ السلام کھڑے ہوکر پیشاب کئے ہیں کیا یہ حدیث ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں
کیا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے اگر جنس وغیرہ یا کوئی ٹائٹ پینٹ پہن کر کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے اور زید کا کہنا ہے کے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کیے ہیں کیا یہ بات صحیح ہے علمائے کرام قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں حوالہ کے ساتھ
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل۔

ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا 
بخاری شریف میں موجود ہے امام بدرالدین عینی نے اپنی مشہور شرح بخاری عمدۃ القاری میں اس حدیث پاک پر طویل بحث کی ہے خلاصہ یہ ہے کہ آقا علیہ والصلوۃ والسلام کی عادت کریمہ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے اور عذر کی بنا پر جواز کے لیے کھڑے ہو کر پیشاب کیا تاکہ امت کو یہ مسئلہ معلوم ہو کہ اگر بیٹھنے کی جگہ نہ ہو یا کوئی اور عذر ہو تو کھڑا ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے لیکن اس کو عادت نہیں بنانا چاہیے۔
فرماتے ہیں 
انه صلی الله عليه وآله وسلم فعل ذالک للجواز فی هذه المرة و کانت عادته المستمرة البول قاعداً.
ایک مرتبہ آپ نے جواز کے لیے کھڑے ہو کر پیشاب کیا اور باقی ہمیشہ عادت یہ تھی کہ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔۔
حدیث شریف میں ہے 
روایت ہے حضرت عمر سے فرماتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میں کھڑے ہوئے پیشاب کررہا تھا تو فرمایا کہ اے عمر
کھڑے ہو کر پیشاب نہ کیا کرو پھر میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہ کیا (ترمذی،ابن ماجہ)
اس سےمعلوم ہوا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا مکروہ اورطریقۂ کفار ہے،جاہلیت کے لوگ گدھے بیل کی طرح کھڑے ہو کر پیشاب کیا کرتے تھے۔اگر اس میں بے پردگی ہویا کپڑے پرچھینٹیں پڑیں یامشابہت کفار(فیشن) کے لیے ہو تو مکروہ تحریمی ہے ورنہ مکروہ تنزیہی،مجبوری کی حالت میں بلاکراہت جائز۔ (المرات 1/347)
 
 کھڑے ہوکر پیشاب کرنے میں چھیٹے پڑنے کا زیادہ امکان ہے بنسبت بیٹھ کر پیشاب کرنے کے ۔
اس لئے کسی مجبوری کے بغیر کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ و ممنوع ہے۔کھڑے ہوکرپیشاب کرنے میں کئی حرج ہیں 
بدن اورکپڑوں پر چھینٹیں پڑنا جسم ولباس کو بلاضرورت شرعیہ ناپاک کرنا اور یہ حرام ہے ان چھینٹوں کے باعث عذاب قبرکا مستحق ہونا۔وغیرہ وغیرہ۔
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
بہار شریعت میں ہے کھڑے ہو کر یا لیٹ کر پیشاب کرنا مکروہ ہے۔ملخصا
(بہار شریعت ج1 ح 2 ص409 ، مکتبۃ المدینہ کراچی)
فتاوی رضویہ میں ہے 
کھڑے ہو کر پیشاب کرنے میں چار حرج ہیں اوّل بدن اور کپڑوں پر چھینٹیں پڑنا جسم ولباس بلاضرورتِ شرعیہ ناپاک کرنا اور یہ حرام ہے دوم ان چھینٹوں کے باعث عذابِ قبر کا استحقاق اپنے سر پر لینا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں
تنزھوا من البول فان عامۃ عذاب القبرمنہ
(پیشاب سے بہت بچوکہ اکثر عذابِ قبر اُسی سے ہے) 
سوم رہگزر پر ہو یا جہاں لوگ موجود ہوں تو باعثِ بے پردگی ہو گا بیٹھنے میں رانوں اور زانوؤں کی آڑ ہو جاتی ہے اور کھڑے ہونے میں بالکل بے ستری اور یہ باعثِ لعنتِ الٰہی ہے
حدیث میں ہے
لَعَنَ اللہُ الناظرَ والمنظورَ الیہ (اللہ کی لعنت دیکھنے اور دکھانے والے پر) 
چہارُم: یہ نصارٰی سے تشبّہ اور ان کی سنّتِ مذمومہ میں اُن کا اتباع ہے آج کل جن کو یہاں یہ شوق جاگا ہے اس کی یہی علّت اور یہ موجبِ عذاب وعقوبت ہے اس حرکت سے نہی اور اس کے بے ادبی وجفا و خلافِ سنّتِ مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہونے میں احادیثِ صحیحہ معتمدہ وارد ہیں ۔ ملخصا
(فتاوٰی رضویہ ج4 ص 585۔587 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)
البتہ اگر کوئی مجبوری ہو تو کھڑے ہوکر پیشاب کر سکتے ہیں۔ مذکورہ صورت میں جب بیٹھے کا کوئی سبیل نہیں تو کر سکتے ہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area