کیا درخت پر پھل نکلنے سے پہلے پھل کی بیع جائز ہے یا ناجائز؟
♦•••••••••••••••••••••••••♦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال:- کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہمارے بہار میں یہ رواج ہے کہ درخت پر آم نکلنے سے پہلے ہی ام یا کسی پھل کو بیچ دیا جاتا ہے تو کیا یہ صحیح و درست ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چونکہ اس میں تعامل و عموم بلوی پایا جاتا ہے یعنی لوگوں کا رواج ہے اس لئے جائز ہے کیا یہ صحیح ہے ؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سوال:- کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہمارے بہار میں یہ رواج ہے کہ درخت پر آم نکلنے سے پہلے ہی ام یا کسی پھل کو بیچ دیا جاتا ہے تو کیا یہ صحیح و درست ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چونکہ اس میں تعامل و عموم بلوی پایا جاتا ہے یعنی لوگوں کا رواج ہے اس لئے جائز ہے کیا یہ صحیح ہے ؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلامُ ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
معدوم اشیاء یعنی درخت پر جو پھل ابھی نکلا نہیں ہے ان اشیاء کی خرید وفروخت جمہور علماء کے نزدیک ناجائز ہے ۔ اس لئے پھلدار درختوں پر جب تک پھل نمودار نہ ہوجائیں اس کی بیع و شراء جائز نہیں ہے
ایک اشکال اور اس کا حل:-
کیا تعامل یا عموم بلوی یا عام رواج کی وجہ سے اس کی حلت کا حکم دیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ عموم بلوی شرعی اعتبار پر اسباب تخفیف میں ہے لیکن نصوصِ شرعیہ اور صحیح روایات کے مطابق حضرت بالمقابل اسے قبول نہیں کیا جاسکتا صورت مسئولہ میں ۔اس طرح معدوم اشیاء کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے کیونکہ معدوم اشیاء کی خرید وفروخت کی حرمت نصوص شرعیہ اور صحیح روایات سے ثابت ہے اور عام رواج کو اس کے بالمقابل لانا جائز نہیں ہے حضور مفتی اعظم ہالینڈ سابق امین شریعت ادارہ شرعیہ پٹنہ حضرت علامہ مولانا مفتی عبد الواجد صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
ایک اشکال اور اس کا حل:-
کیا تعامل یا عموم بلوی یا عام رواج کی وجہ سے اس کی حلت کا حکم دیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ عموم بلوی شرعی اعتبار پر اسباب تخفیف میں ہے لیکن نصوصِ شرعیہ اور صحیح روایات کے مطابق حضرت بالمقابل اسے قبول نہیں کیا جاسکتا صورت مسئولہ میں ۔اس طرح معدوم اشیاء کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے کیونکہ معدوم اشیاء کی خرید وفروخت کی حرمت نصوص شرعیہ اور صحیح روایات سے ثابت ہے اور عام رواج کو اس کے بالمقابل لانا جائز نہیں ہے حضور مفتی اعظم ہالینڈ سابق امین شریعت ادارہ شرعیہ پٹنہ حضرت علامہ مولانا مفتی عبد الواجد صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
جی ہاں تعامل ورواج کا شرع شریف میں قرار واقعی حیثیت موجود ہے اور اس کا اعتبار بھی کیا جاتا ہے لیکن نصوص شرعیہ اور صحیح روایات کے بالمقابل اسے نہیں لایا جاسکتا ہے ۔احادیث مبارکہ میں صراحتا ایسے پھلوں اور کاشت کے بیع کی ممانعت موجود ہے جن کا درختوں یا پودوں پر وجود ہی نہیں ہوا ہو ۔امام ترمذی نے ایسی حدیثوں کا ایک باب ہی باندھا ہے جس کا نام
*باب ما جاء فی المخابرۃ والمعاومۃ رکھا ہے اور فقہاء کرام نے اسے بیع معاومہ اور بیع سنین کا نام دیا ہے ۔یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جو تعامل نصوص شرعیہ سے متصادم نہ ہوں ۔علماء کرام انہیں تعامل کے پیش نظر شریعت کی حد میں رہ کر ممکن حد تک آسانی کی راہیں ہموار کرتے ہیں ۔ہر تعامل کے اندر شریعت کی اساس بننے کی صلاحیت نہیں ہے ۔لہذا باغات کے معدوم پھلوں کی بیع و شراء کو تعامل ورواج کا نام دے کر جائز نہیں قرار دیا جاسکتا بیع و شراء کے اس طریق کار کو چھوڑنا مسلمانوں پر واجب ہے (فتاوی یورپ ص 451 452)
کیا جھوٹ بولنا یا شراب پینا عام ہوجایے تو عموم بلوی کی وجہ سے اسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے ؟ تو اس کا ایک ہی جواب ہوگا کہ عموم بلوی کی وجہ سے اسے جائز قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس پر نصوص شرعیہ وارد ہے اسی طرح جس درخت پر ابھی پھل نکلا ہی نہیں تو اس معدوم اشیاء کی بیع جائز نہیں ہے اور یہی صحیح مذہب ہے
پھر اشیائے معدومہ کا قیاس بیع سلم پر صحیح نہیں اس لئے اسے بیع سلم کی وجہ سے بھی جائز نہیں کہا جاسکتا ہے
اس مسئلہ کی مکمل تحقیق فتاوی مفتی اعظم بہار جلد دوم میں موجود ہے
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
*باب ما جاء فی المخابرۃ والمعاومۃ رکھا ہے اور فقہاء کرام نے اسے بیع معاومہ اور بیع سنین کا نام دیا ہے ۔یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جو تعامل نصوص شرعیہ سے متصادم نہ ہوں ۔علماء کرام انہیں تعامل کے پیش نظر شریعت کی حد میں رہ کر ممکن حد تک آسانی کی راہیں ہموار کرتے ہیں ۔ہر تعامل کے اندر شریعت کی اساس بننے کی صلاحیت نہیں ہے ۔لہذا باغات کے معدوم پھلوں کی بیع و شراء کو تعامل ورواج کا نام دے کر جائز نہیں قرار دیا جاسکتا بیع و شراء کے اس طریق کار کو چھوڑنا مسلمانوں پر واجب ہے (فتاوی یورپ ص 451 452)
کیا جھوٹ بولنا یا شراب پینا عام ہوجایے تو عموم بلوی کی وجہ سے اسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے ؟ تو اس کا ایک ہی جواب ہوگا کہ عموم بلوی کی وجہ سے اسے جائز قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس پر نصوص شرعیہ وارد ہے اسی طرح جس درخت پر ابھی پھل نکلا ہی نہیں تو اس معدوم اشیاء کی بیع جائز نہیں ہے اور یہی صحیح مذہب ہے
پھر اشیائے معدومہ کا قیاس بیع سلم پر صحیح نہیں اس لئے اسے بیع سلم کی وجہ سے بھی جائز نہیں کہا جاسکتا ہے
اس مسئلہ کی مکمل تحقیق فتاوی مفتی اعظم بہار جلد دوم میں موجود ہے
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ النفس محقق دوراں مفتی اعظم بہارحضرت علامہ
مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
8 ربیع الثانی 1445
24 اکتوبر 2023
8 ربیع الثانی 1445
24 اکتوبر 2023