Type Here to Get Search Results !

کیا بیوی سے ہمبستری کرنے سے بیوی کمزور ہوتی ہے

 (سوال نمبر 4744)
کیا بیوی سے ہمبستری کرنے سے بیوی کمزور ہوتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جب مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی صلح ہوگئی تو صفین کی جنگ کیسے ہوگئی اسکے بعد بھی مولا علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم کی صلح ہوگئی پھر مولا حسن اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم کی فوجیں آمنے سامنے کیوں؟
جب صلح ہوجاتی پھر دوسری جنگ کیسے ہوجاتی تھی؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر بندہ اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے تو اس سے کمزور نہیں ہوتا یا کمزوری محسوس نہیں ہوتی؟ جواب ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا
سائل:- عبد المجید عطاری اورنگی ٹاؤن کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

1/ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے مابین صلح نہیں ہوئی تھی اسی لئے تو جنگ صفین اور جنگ جمل ہوئی۔
اسی طرح حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مابین صبح نہیں ہوئی ۔
صلح تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مانیں ہوئی ۔
جنگ جمل یا جنگ بصرہ 13 جمادی الاولیٰ 36ھ (7 نومبر 656ء) کو بصرہ، عراق میں لڑی گئی۔ جنگ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی و داماد اور چوتھے خلیفہ راشد سیدنان حضرت علی اور زوجہ رسول حضرت عائشہ، حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہم کے درمیان میں لڑی گئی
جنگ صفین 37ھ جولائی 657ء میں خلیفہ چہارم حضرت علی بن ابی طالب اور شام کے گورنر حضرت امیر معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان میں ہوئی۔
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ حضرت سیدُنا حسن رضی اللہ عنہ کے خلفاءِ راشدین میں شامل ہونے اور حضرت سیدُنا امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کا اسلام کے پہلے سلطان ہونے کے متعلق فرماتے ہیں نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعد خلیفۂ برحق و امامِ مطلق حضرت سیّدنا ابو بکر صدیق، پھر حضرت عمرِ فاروق، پھر حضرت عثمان غنی، پھر حضرت مولیٰ علی ، پھر چھ مہینے کے لیے حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہوئے، اِن حضرات کو خلفائے راشدین اور اِن کی خلافت کو خلافتِ راشدہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حُضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کی سچی نیابت کا پورا حق ادا فرمایا ۔۔۔ منھاجِ نبوت پر خلافتِ حقہ راشدہ تیس سال رہی کہ سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے چھ مہینے پر ختم ہوگئی۔ پھر امیر المؤمنین عمر بن عبد العزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافتِ راشدہ ہوئی اور آخر زمانہ میں حضرت سیّدنا امام مَہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں گے۔ امیرِ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوّل ملوکِ اسلام (یعنی اسلام کے پہلے سلطان و بادشاہ) ہیں ، اسی کی طرف توراتِ مقدّس میں اشارہ ہے کہ: ”مَوْلِدُہٗ بِمَکَّۃَ وَمُھَاجَرُہٗ بِطَیْبَۃَ وَمُلْکُہٗ بِالشَّامِ“ وہ نبی آخر الزماں (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) مکہ میں پیدا ہوگا اور مدینہ کو ہجرت فرمائے گا اور اس کی سلطنت شام میں ہوگی۔ تو امیرِ معاویہ کی بادشاہی اگرچہ سلطنت ہے، مگر کس کی! محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سلطنت ہے۔ سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے ایک فوجِ جرّار جاں نثار کے ساتھ عین میدان میں بالقصد و بالاختیار ہتھیار رکھ دیے اور خلافت امیرِ معاویہ کو سپرد کر دی اور ان کے ہاتھ پر بیعت فرما لی اور اس صُلح کو حضور ِاقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پسند فرمایا اور اس کی بشارت دی کہ امام حسن کی نسبت فرمایا: ”إِنَّ ابْنِي ھٰذَا سَیِّدٌ لَعَلَّ اللہَ أَنْ یُّصْلِحَ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ میرا یہ بیٹا سیّد ہے، میں امید فرماتا ہوں کہ اللہ عزوجل اس کے باعث دو بڑے گروہِ اسلام میں صلح کرا دے ۔ تو امیرِ معاویہ پر معاذﷲ فِسق وغیرہ کا طعن کرنے والا حقیقۃً حضرت امام حسن مجتبیٰ، بلکہ حضور سیّدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم، بلکہ حضرت عزّت جلّ وعلا پر طعن کرتا ہے۔ ملخصا
(بھار شریعت ، ج1 ، ح1ص241۔259 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
سیدی اعلٰی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں 
حضرت امیر معاویہ تو اول ملوکِ اسلام اور سلطنتِ محمدیہ کے پہلے بادشاہ ہیں۔
(فتاویٰ رضویہ ، رسالہ اعتقاد الاحباب ، ج29 ، ص357، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
2/ طبی لحاظ 4 سے 7 یوم بعد جماع کرنےسے جسم میں کسی قسم کی کمی یاں کمزوری نہیں ہوتی اورقدرتی حقیقی لطف حاصل ہوتا ہے تمام ذندگی تک مختلف امراض سے بچا جاسکتا ہے۔
والله ورسوله أعلم بالصواب 
*كتبه محمد مجیب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال*
والله ورسوله أعلم بالصواب 
*كتبه محمد مجیب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال*
18/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area