(سوال نمبر 4721)
اگر مقتدی امام کے اللہ اکبر مکمل کہنے سے پہلے سجدے سے سر اٹھا لیا تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے مسجد کے جہاں میں امام و خطیب ہوں مسجد دو نمازی آپس میں بحث کر رہے ہیں ایک نے یہ کہا کہ جب امام مکمل الله اکبر کہہ نہ لے مقتدی سر سجدے سے اٹھائے نہیں اگر وہ اٹھائے گا تو امام کی اقتدار سے نکل جائے گا اس کی نماز نہیں ہوگی دوسرا بولا ایسا نہیں ہے جب امام صاحب نے اللہ کہہ دیا کیونکہ کوئی امام صاحب اللہ کو لمبا کرکے پڑھتے ہیں اب اتنی دیر میں وہ سجدہ میں رہے اب رکوع میں امام صاحب ہیں اور اب وہ رکوع سے کھڑے ہوتے ہوئے کہتے ہیں سمع الله لمن حمدہ اب اسے بھی وہ قرآت سے پڑھتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں اب نماز مکمل آخری لفظ پڑھنے تک رکوع میں رہے گا قبلہ یہ مسئلہ ہے اس کا تحریری جواب عنایت فرما دیجئے بحوالہ جزاک الله خیرا
سائل:- قاری سید فیضان علی بخاری لاھور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
واضح رہے کہ مقتدی ہر ارکان امام کے ساتھ ادا کرے گا جیسے امام تکبیر تحریمہ کہے ساتھ مقتدی بھی کہے بس امام سے قبل ختم نہ کرے ورنہ نماز نہیں ہوگی
امام رکوع و سجود کے لیے تکبیرات انتقال کیے مقتدی بھی ساتھ میں کہے جب تک امام مکمل اللہ اکبر نہ کہ لے مقتدی سر سجدہ سے نہ اٹھائے غلط ہے امام سجدہ سے اللہ اکبر کہتایوا قیام کرے گا جسے کچھ طول بھی کرتے ہیں تو مقتدی امام کا اللہ اکبر مکمل ختم ہونے کا انتظار نہ کرے بلکہ امام کے اللہ اکبر کے ساتھ ساتھ اللہ اکبر کیتے ہوئے سر اٹھا کر قیام کی طرف جائے چونکہ
مقتدی کے تمام انتقالات امام کے ساتھ ساتھ ہونا ہے
اگر خدا ناخواستہ امام سے پہلے سجدہ سے سر اٹھا لیا تو لوٹ ائے امام کا ساتھ دے اگر نہ لوٹا تو کراہت تحریمی کے ساتھ نماز ہوجائے گی اور گنہگار ہوگا ۔
قول زید اگر پہلے مقتدی سجدہ سے سر اٹھالیا تو نماز فاسد ہوگئی غلط ہے مذکورہ صورت میں دوسرا قول یعنی بکر کا صحیح ہے ۔
بہار میں ہے
مقتدی نے ابھی تین بار تسبیح نہ کہی تھی کہ امام نے رکوع یا سجدہ سے سر اٹھالیا تو مقتدی پر امام کی متابعت واجب ہے۔ اور اگر مقتدی نے امام سے پہلے سر اُٹھا لیا تو مقتدی پر لوٹنا واجب ہے، نہ لوٹے گا تو کراہت تحریم کا مرتکب ہوگا، گناہ گار ہوگا۔
بہتر یہ ہے کہ ﷲ اکبر کہتا ہوا رکوع کو جائے یعنی جب رکوع کے لیے جھکنا شروع کرے، تو ﷲ اکبر شروع کرے اور ختم رکوع پر تکبیر ختم کرے۔ اس مسافت کے پورا کرنے کے لیے ﷲ کے لام کو بڑھائے اکبر کی ب وغیرہ کسی حرف کو نہ بڑھائے ۔ (بہار ح ٣ص ٥٢٩ مكتبة المدينة)
مقتدی نے لفظ ﷲ امام کے ساتھ کہا مگر اکبر کو امام سے پہلے ختم کر چکا، نماز نہ ہوئی (بہار ح ٣ ص ٥١٢ مكتبة المدينة)
جو چیزیں فرض ہیں ان میں امام کی متابعت مقتدی پر فرض ہے یعنی ان میں کا کوئی فعل امام سے پیشتر ادا کر چکا اور امام کے ساتھ یا امام کے ادا کرنے کے بعد ادا نہ کیا، تو نماز نہ ہوگی مثلاً امام سے پہلے رکوع یا سجدہ کر لیا اور امام رکوع یا سجدہ میں ابھی آیا بھی نہ تھا کہ اس نے سر اٹھا لیا تو اگر امام کے ساتھ یا بعدکو ادا کر لیا ہوگئی، ورنہ نہیں ۔ (المرج السابق ح ٣ ص ٥٢١مكتبة المدينة)
مقتدی کے تمام انتقالات امام کے ساتھ ساتھ ہونا۔
اگر مقتدی امام کے اللہ اکبر مکمل کہنے سے پہلے سجدے سے سر اٹھا لیا تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے مسجد کے جہاں میں امام و خطیب ہوں مسجد دو نمازی آپس میں بحث کر رہے ہیں ایک نے یہ کہا کہ جب امام مکمل الله اکبر کہہ نہ لے مقتدی سر سجدے سے اٹھائے نہیں اگر وہ اٹھائے گا تو امام کی اقتدار سے نکل جائے گا اس کی نماز نہیں ہوگی دوسرا بولا ایسا نہیں ہے جب امام صاحب نے اللہ کہہ دیا کیونکہ کوئی امام صاحب اللہ کو لمبا کرکے پڑھتے ہیں اب اتنی دیر میں وہ سجدہ میں رہے اب رکوع میں امام صاحب ہیں اور اب وہ رکوع سے کھڑے ہوتے ہوئے کہتے ہیں سمع الله لمن حمدہ اب اسے بھی وہ قرآت سے پڑھتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں اب نماز مکمل آخری لفظ پڑھنے تک رکوع میں رہے گا قبلہ یہ مسئلہ ہے اس کا تحریری جواب عنایت فرما دیجئے بحوالہ جزاک الله خیرا
سائل:- قاری سید فیضان علی بخاری لاھور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
واضح رہے کہ مقتدی ہر ارکان امام کے ساتھ ادا کرے گا جیسے امام تکبیر تحریمہ کہے ساتھ مقتدی بھی کہے بس امام سے قبل ختم نہ کرے ورنہ نماز نہیں ہوگی
امام رکوع و سجود کے لیے تکبیرات انتقال کیے مقتدی بھی ساتھ میں کہے جب تک امام مکمل اللہ اکبر نہ کہ لے مقتدی سر سجدہ سے نہ اٹھائے غلط ہے امام سجدہ سے اللہ اکبر کہتایوا قیام کرے گا جسے کچھ طول بھی کرتے ہیں تو مقتدی امام کا اللہ اکبر مکمل ختم ہونے کا انتظار نہ کرے بلکہ امام کے اللہ اکبر کے ساتھ ساتھ اللہ اکبر کیتے ہوئے سر اٹھا کر قیام کی طرف جائے چونکہ
مقتدی کے تمام انتقالات امام کے ساتھ ساتھ ہونا ہے
اگر خدا ناخواستہ امام سے پہلے سجدہ سے سر اٹھا لیا تو لوٹ ائے امام کا ساتھ دے اگر نہ لوٹا تو کراہت تحریمی کے ساتھ نماز ہوجائے گی اور گنہگار ہوگا ۔
قول زید اگر پہلے مقتدی سجدہ سے سر اٹھالیا تو نماز فاسد ہوگئی غلط ہے مذکورہ صورت میں دوسرا قول یعنی بکر کا صحیح ہے ۔
بہار میں ہے
مقتدی نے ابھی تین بار تسبیح نہ کہی تھی کہ امام نے رکوع یا سجدہ سے سر اٹھالیا تو مقتدی پر امام کی متابعت واجب ہے۔ اور اگر مقتدی نے امام سے پہلے سر اُٹھا لیا تو مقتدی پر لوٹنا واجب ہے، نہ لوٹے گا تو کراہت تحریم کا مرتکب ہوگا، گناہ گار ہوگا۔
بہتر یہ ہے کہ ﷲ اکبر کہتا ہوا رکوع کو جائے یعنی جب رکوع کے لیے جھکنا شروع کرے، تو ﷲ اکبر شروع کرے اور ختم رکوع پر تکبیر ختم کرے۔ اس مسافت کے پورا کرنے کے لیے ﷲ کے لام کو بڑھائے اکبر کی ب وغیرہ کسی حرف کو نہ بڑھائے ۔ (بہار ح ٣ص ٥٢٩ مكتبة المدينة)
مقتدی نے لفظ ﷲ امام کے ساتھ کہا مگر اکبر کو امام سے پہلے ختم کر چکا، نماز نہ ہوئی (بہار ح ٣ ص ٥١٢ مكتبة المدينة)
جو چیزیں فرض ہیں ان میں امام کی متابعت مقتدی پر فرض ہے یعنی ان میں کا کوئی فعل امام سے پیشتر ادا کر چکا اور امام کے ساتھ یا امام کے ادا کرنے کے بعد ادا نہ کیا، تو نماز نہ ہوگی مثلاً امام سے پہلے رکوع یا سجدہ کر لیا اور امام رکوع یا سجدہ میں ابھی آیا بھی نہ تھا کہ اس نے سر اٹھا لیا تو اگر امام کے ساتھ یا بعدکو ادا کر لیا ہوگئی، ورنہ نہیں ۔ (المرج السابق ح ٣ ص ٥٢١مكتبة المدينة)
مقتدی کے تمام انتقالات امام کے ساتھ ساتھ ہونا۔
(بہار ح ٣ص ٥٣٩ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/10/2023
16/10/2023