(سوال نمبر 4605)
کیا بوٹوکس(botox) اور ڈرمل فلرز(dermal fillers) کا استعمال جائز ہے؟
........................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
1)کیا اسلام میں بوٹوکس(botox) اور ڈرمل فلرز(dermal fillers) کا استعمال جائز ہے ؟
2)کیا اسلام میں نان سرجکل رینوپلاسٹی(non-surgical rhinoplasty) جائز ہے ؟ ان سوالات کے جوابات کی اشد ضرورت ھے ۔۔۔جزاک اللہ
سائل:- محمد عمر عبدالمصطفیٰ از پاکستان, راولپنڈی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ تمام چیزیں کروانے کے بعد جلد جسم دو تین ماہ صحیح رہتا ہے پھر پہلے کہ طرح ہوجاتا ہے اس لئے بطور علاج کروانے ویسے نہ کروائے کہ یہ فضول خرچی ہے۔
یاد رہے کہ انجیکشن کے ذریعے جلد میں داخل کیے جانے والے لیکویڈ میں کوئی ناپاک یا حرام اجزاء شامل نہ ہوں تو ان کا استعمال بیماری کے علاج کے لیے جائز ہے اور چہرے کی ترو تازگی بحال رکھنے کے لیے اور عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے چہرے پہ آنے والی شکنیں ختم کرنے کے لیے اس کا استعمال نہیں کرنی چاہے فطری خلقی اوصاف کو تبدیل کرنے لیے، ہونٹوں کی موٹائی بڑھانے کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے
وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ.(النساء:119)
تفسیر قرطبی میں ہے
قال أبو جعفر الطبري: في حديث ابن مسعود دليل على أنه لا يجوز تغيير شي من خلقها الذي خلقها الله عليه بزيادة أو نقصان، التماس الحسن لزوج أو غيره، سواء فلجت أسنانها أو وشرتها، أو كان لها سن زائدة فأزالتها أو أسنان طوال فقطعت أطرافها."
(ج:5،ص:392،ط:دار الکتب المصریۃ)
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر کوئی کروائے تو حرام نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا بوٹوکس(botox) اور ڈرمل فلرز(dermal fillers) کا استعمال جائز ہے؟
........................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
1)کیا اسلام میں بوٹوکس(botox) اور ڈرمل فلرز(dermal fillers) کا استعمال جائز ہے ؟
2)کیا اسلام میں نان سرجکل رینوپلاسٹی(non-surgical rhinoplasty) جائز ہے ؟ ان سوالات کے جوابات کی اشد ضرورت ھے ۔۔۔جزاک اللہ
سائل:- محمد عمر عبدالمصطفیٰ از پاکستان, راولپنڈی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ تمام چیزیں کروانے کے بعد جلد جسم دو تین ماہ صحیح رہتا ہے پھر پہلے کہ طرح ہوجاتا ہے اس لئے بطور علاج کروانے ویسے نہ کروائے کہ یہ فضول خرچی ہے۔
یاد رہے کہ انجیکشن کے ذریعے جلد میں داخل کیے جانے والے لیکویڈ میں کوئی ناپاک یا حرام اجزاء شامل نہ ہوں تو ان کا استعمال بیماری کے علاج کے لیے جائز ہے اور چہرے کی ترو تازگی بحال رکھنے کے لیے اور عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے چہرے پہ آنے والی شکنیں ختم کرنے کے لیے اس کا استعمال نہیں کرنی چاہے فطری خلقی اوصاف کو تبدیل کرنے لیے، ہونٹوں کی موٹائی بڑھانے کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے
وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ.(النساء:119)
تفسیر قرطبی میں ہے
قال أبو جعفر الطبري: في حديث ابن مسعود دليل على أنه لا يجوز تغيير شي من خلقها الذي خلقها الله عليه بزيادة أو نقصان، التماس الحسن لزوج أو غيره، سواء فلجت أسنانها أو وشرتها، أو كان لها سن زائدة فأزالتها أو أسنان طوال فقطعت أطرافها."
(ج:5،ص:392،ط:دار الکتب المصریۃ)
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر کوئی کروائے تو حرام نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/10/2023
03/10/2023