Type Here to Get Search Results !

زکوٰۃ فرض ہو اور وہ ادا نہ کریں تو اس کے لئے کیا وعید ہے؟

 (سوال نمبر 4432)
زکوٰۃ فرض ہو اور وہ ادا نہ کریں تو اس کے لئے کیا وعید ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زکوٰۃ نکالنے کا طریقہ کیا ہے کیا گھر کے تمام افراد کے جانب سے نکالا جائے گا اور ایک آدمی کے لئے کتنا زکوٰۃ نکالنا ضروری ہے اور جس شخص پر زکوٰۃ فرض ہو اور وہ ادا نہ کریں تو اس کے لئے کیا وعید ہے اور اس پر شریعت کا کیا حکم ہے ؟
سائل:- مولانا اقبال احمد قادری مہراج گنج یوپی الھند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

جس جس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا مال تجارت ہو یا ان دونوں میں سے کسی کی قیمت ہو اور یہ حاجت اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر سال گزر جائے تو ایسے شخص پر زکات دینا فرض ہے سو میں اڑھائی روپیہ اب اسی سے اندازہ لگا لیں۔
حاصل کلام یہ ہے کہ 
جو شخص مسلمان عاقل و بالغ آزاد ہو نصاب کے برابر مال رکھتا ہو ما ل ضروریات اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر پورا سال گذر جائے تو اس پر زکوٰة فرض ہے نصاب سے مراد یہ ہے کہ ساڑھے سات تولہ سونا ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہویا دونوں کی مالیت کے برابر یا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابرنقدی ہو یا سامانِ تجارت ہو یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو زکات فرض ہے 
زکوٰۃ نہ دینے والے پر لعنت کی گئی ہے 
جیسا کہ حضرت سیدناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ روایت کرتے ہیں 
زکوۃ نہ دینے والے پر رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے لعنت فرمائی ہے 
(صَحِیْحُ ابْنِ خُزَیْمَۃ،کتاب الزکاۃ ،باب جماع ابواب التغلیظ،ذکر لعن لاوی... الخ،الحدیث ۲۲۵۰، ج۴،ص۸)
بروزِقیامت یہی مال وبال جان بن جائے گا ۔سورۂ توبہ میں ارشاد ہوتا ہے
وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(۳۴) یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ-هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ(۳۵)(پ۱۰،التوبۃ:۳۴،۳۵)
ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤدرد ناک عذاب کی جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اورکروٹیں اور پیٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا۔
حدیث میں ہے 
جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیاں ہوں گی (یعنی دو نشان ہوں گے )، وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ۔پھر اس (یعنی زکوٰۃ نہ دینے والے )کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں ،میں تیرا خزانہ ہوں۔ اس کے بعد نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اس آیت کی تلاوت فرمائی
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ- بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ- سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-(پ۴، اٰل عمران:۱۸۰)
ترجمۂ کنزالایمان:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ، ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا ۔
(صحیح البخاری،کتاب الزکوٰۃ ، باب اثم مانع الزکوٰۃ، الحدیث۱۴۰۳،ج۱،ص۴۷۴)
حساب میں سختی کی جائے گی 
حدیث میں ہے 
فقیر ہر گز ننگے بھوکے ہونے کی تکلیف نہ اٹھائیں گے مگر اغنیاء کے ہاتھوں سن لو ایسے مالداروں سے اللہ تعالیٰ سخت حساب لے گا اور انہیں درد ناک عذاب دے گا ‘
(مجمع الزوائد،کتاب الزکوٰۃ باب فرض الزکوٰۃ،الحدیث۴۳۲۴،ج۳،ص۱۹۷)
 عذاب جہنم میں مبتلا ہوسکتا ہے ۔
حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کچھ لوگ دیکھے جن کے آگے پیچھے غرقی لنگوٹیوں کی طرح کچھ چیتھڑے تھے اور جہنم کے گرم پتھر اور تھوہر اور سخت کڑوی جلتی بدبو دارگھاس چوپایوں کی طرح چرتے پھرتے تھے۔ جبرائیل امین عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کی : یہاں پر مالوں کی زکوٰۃ نہ دینے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا ،اللہ تعالیٰ بندوں پر ظلم نہیں فرماتا ۔
(الزواجر ،کتاب الزکوٰۃ، الکبیرۃ السابعۃ،الثامنۃ والعشرون۔۔الخ، ج۱،ص۳۷۲)
ایک مقام پر نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:زکوۃ نہ دینے والا قیامت کے دن دوزخ میں ہوگا۔(مجمع الزوائد ،کتاب الزکوٰۃ،باب فرض الزکوۃ، الحدیث ۴۳۳۷،ج۳،ص۲۰۱)
ایک اور مقام پر فرمایا دوزخ میں سب سے پہلے تین شخص جائیں گے ان میں سے ایک وہ مالدار کہ اپنے مال میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا حق ادا نہیں کرتا۔
(صحیح ابن خزیمہ، کتاب الزکوٰۃ،باب لذکر ادخال مانع الزکوۃ النار۔۔۔۔الخ،الحدیث۲۲۴۹،ج۴،ص۸ ملخصاً)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area