Type Here to Get Search Results !

تراویح میں دو رکعت نماز پڑھا کے سلام پھیر نا چاہئے تھا کہ وہ غلطی سے کھڑے ہو رہے تھے کہ اتنے میں مقتدی نے لقمہ دیا پھر امام صاحب بیٹھ گئے شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 2181)
تراویح میں دو رکعت نماز پڑھا کے سلام پھیر نا چاہئے تھا کہ وہ غلطی سے کھڑے ہو رہے تھے کہ اتنے میں مقتدی نے لقمہ دیا پھر امام صاحب بیٹھ گئے شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب تراویح میں دو رکعت نماز پڑھا کے سلام پھیر نا چاہئے تھا کہ وہ غلطی سے کھڑے ہو رہے تھے کہ اتنے میں مقتدی نے لقمہ دیا پھر امام صاحب بیٹھ گئے تو اب نماز کا کیا حکم ہے سجدہ سہو کرنا ہوگا یا پھر نماز ہو جاۓ گی ؟
شرعی رہنمائی فرمائیں 
سائل: محمد ارباز  بن حبیب  ساکن پھولہارہ ضلع کشن گنج بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
مذکورہ صورت میں سجدہ سہو واجب ہے۔اگر امام تیسری رکعت میں کھڑا ہو گیا یا اس حد تک اٹھ گیا تھا کہ کھڑا ہونے کے قریب تھا،پھر مقتدی کے لقمہ سے لوٹا  تو سجدہ سہو واجب ہے سجدہ سہو نہ کرنے کی صورت میں ان دو رکعات کو اسی رات لوٹانا ضروری ہے اور سجدہ سہو کر لئے تو نماز ہوگئی
اور اگر کھڑے ہونے کے قریب نہیں تھا تو سجدہ سہو واجب نہیں بدون سجدہ سہو نماز ہوجائے گی 
کما فی الفتاوی الہندیہ 
وَعَنْ أبِي بَکْرٍ الْإِسْکَافِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ قاَمَ إلَی الثَّالِثَةِ فَي التَّرَاوِیحِ وَلَمْ یَقْعُدْ فِي الثَّانِیَةِ قَالَ إنْ تَذَکَّرَ فِي الْقِیَامِ یَنْبَغِي أَنْ یَعُودَ وَیَقْعُدَ وَیُسَلِّمَ 
 ابوبکر اسکاف سے کسی نے پوچھا کہ اگر کسی شخص نے تراویح کی دوسری رکعت میں قعدہ نہ کیا اور تیسری رکعت کو کھڑا ہو گیا تو اس کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر اس کو قیام میں یاد آگیا تو اس کو چاہیے کے لوٹے اور قعدہ کرے اور سلام پھیردے 
الفتاوی الهندیة، کتاب الصلاة، الباب التاسع فی النوافل، 1: 118، بیروت: دار الفکر)
یعنی اگر دو تراویح کے بعد امام اطمنان سے بیٹھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے‘ چاہے تشہد نہ بھی پڑھے تو چوتھی رکعت ساتھ ملانے سے چار تراویح شمار ہوں گی۔ اگر دو تراویح کے بعد بغیر بیٹھے تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوا تو چوتھی رکعت بھی ساتھ ملائے گا مگر یہ دو تراویح شمار ہوں گی اور دو نفل ہوں‌ گے۔ یاد رہے دونوں صورتوں میں سجدہ سہو لازم ہے۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 
نفل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کر لے لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں  ہے، لہٰذا وتر کا قعدۂ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدۂ اولیٰ بھول جانے کا ہے۔ (بہار ح 4 ص 717مکتبہ المدینہ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و 
٩/٤/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area