Type Here to Get Search Results !

شوہر والدین اور ٦ بیٹیوں میں ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟


شوہر والدین اور ٦ بیٹیوں میں ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
♦•••••••••••••••••••••••••♦
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
ایک عورت ہے جس کا نام صالحہ ہے اس کا انتقال ہو گیا ہے اور اس نے شوہر کو اور ماں باپ کو چھ بیٹیوں کو چھوڑا ہے ان کا حصہ کیسے تقسیم ہوگا۔ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
_________(❤️)_________ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب:- بعون الملک الوھاب
 صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم و انحصار ورثہ فی المذکورین کل ترکہ کے ٤٥ حصے کریں گے اس میں سے نو حصے شوہر کو چھ چھ حصے ماں باپ کو اور ہر بیٹی کو چار حصے دیں گے۔
قرآن پاک میں ہے:
"فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ  مِمَّا تَرَکۡنَ" (سورة النساء: ١٢)
ترجمہ: پھر اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے (کنزالایمان)
" وَ لِاَبَوَیۡہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنۡ کَانَ لَہٗ  وَلَدٌ " (سورۃ النساء: ١١)
ترجمہ: ور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو (کنز الایمان)
سراجی میں ہے:
"والثلثان للاثنتين فصاعدة" اھ (ص٢١، فصل فی النساء ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
دو اور اس سے زائد لڑکیوں کا حصہ دو ثلث ہے۔
 واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ: حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی
١١ ربیع الغوث ١٤٤٥ھ مطابق ٢٧ ستمبر ٢٠٢٣

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area