Type Here to Get Search Results !

آن لائن ممبر سے آگے ممبر ایڈ کرکے پیسے کمانا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4714)
آن لائن ممبر سے آگے ممبر ایڈ کرکے پیسے کمانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  ہم ایک آن لائن ورک کر رہے ہیں جس میں نیٹ ورکنگ کا کام ہے ایک بڑی ٹیم بنانی ہوتی ہے جس میں میمبر سے آگے میمبر ایڈ کروانے ہوتے ہیں ، اور وہ انٹری فیس بھی لیتے ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو میمبر آپ نے ایڈ کروانا ہے صرف اسی پر محنت کرنی ہوتی ہے اور ورک سمجھانا ہوتا بلکہ سبھی ایک دوسرے سے جڑتے رہتے ییں جسکو ورک کی سمجھ نہیں 
آ رہی ہوتی اسے کوئ بھی سینئر گائڈ کر سکتا یے،آپکی محنت سے ہی آگے سے آگے میمبرز اس ٹیم میں آتے رہتے ہیں اس طرح سب پر محنت کا کریڈٹ فرسٹ والے کو جا تا ہے اس ورک میں سبکو الگ الگ ورک بھی دیا جاتا ہے اور ساتھ میمبرز ایڈ کروانا بھی ضروری ہے,جیسے جیسے ایک میمبر دوسرے کو اور دوسرا تیسرے کو ایڈ کرواتا جاۓ گا اسکی سیلری میں اضافہ ہوتا جاۓ گا ،ساتھ بونس بھی لگتا جاۓ گا ،تو کیا اس صورت میں سیلری لینا جائز ہو جاۓ گا؟
 سائلہ:- بنت جعفر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل

 آن لائن پیسے کمانے کی مختلف صورتیں رائج ہیں جن میں سے بعض جائز اور بعض ناجائز ہوتی ہیں کسی شرعی ممانعت کا ارتکاب کیے بغیر آن لائن پیسے کمانا جائز ہے۔
مذکورہ جاب کرنا اور سیلری لینا شرعا جائز نہیں ہے۔اس میں کئی خرابی ہے ۔
نیٹ ورک مارکیٹنگ کامدار ہی پھنسنے پھنسانے پر ہے جہاں ایک آدمی ممبر بنتا ہے اور ممبری فیس کی ادئیگی کے بعد 
بس اُسے اپنے پیسے کی بازیابی اور مزید کی ہوس سوار ہوجاتی ہے چونکہ کمپنی کو تشہیر اور زیادہ ممبرز دیکھانا مقصودہوتا ہے اس لیے دوسروں کو مختلف انداز میں سچ اور جھوٹ بول کر پھانسنے کی کوشش ہوتی ہے پھر اگلا آدمی بھی اسی مرض کا شکار ہوجاتا ہے، کمپنی کی خرابیاں سامنے آنے کے باوجود منافع کے لالچ میں اپنی زبان مہر بند رکھتا ہے، تنقید کا ایک لفظ نہ تو بولتا ہے اور نہ ہی کسی کو بولنے دیتا ہے، 
دخول کے لیے پیسہ دینا پھر اگے ممبر بنانا چونکہ اسی کی اجرت دی جاتی ہے
جبکہ یہ کوئی ایسی منفعت نہیں کہ جس کی شرعی طور پر اجرت لی جاسکے۔
اجارہ حاصل کرنے کے لئے رقم دینا رشوت ہے جو شرعا جائز نہیں ہے 
مذکورہ وجوہات کی بناء پر اس میں رقم دینا اور بلا محنت صرف ایڈ کرکے پیسہ لینا لینا شرعا جائز نہیں ہے۔
 الدر المختار مع رد المحتار میں 
و شرعا (تملیک نفع) مقصود من العین (بعوض) حتی لواستاجر ثیاباً اواوانی لیتجمل بہا اودابۃ لیجنبہا بین یدیہ اوداراً لایسکنہا اوعبداً اودراہم اوغیر ذالک لایستعملہ بل لیظن الناس انہ لہٗ فالاجارۃ فاسدۃفی الکل ولااجرلہٗ لانہا منفعۃ غیر مقصودۃ من العین۔
قولہ: (مقصود ۃ من العین) ای فی الشرع ونظر العقلا ء بخلاف ماسیذکرہ فانہ وان کان مقصوداً للمستاجر لکنہ لانفع فیہ ولیس من المقاصد الشرعیۃ
الدر المختار مع رد المحتار (4/6،)
ایسی کمپنی کاممبر نہیں بننا چاہئے، ممبر کے بڑھنے پر کمیشن کی زیادتی کا معاملہ غلط ہے۔ اس طرح کی کمپنی میں اور بھی فاسد شرطیں ہوتی ہیں اس لیے مسلمانوں کو ایسی کمپنیوں میں جڑنے اورجوڑنے سے بچنا چاہیے۔
کمپنی کا ممبر بننے کے لیے عموماً کچھ نہ کچھ رجسٹریشن فیس دینی پڑتی ہےاس کے بغیر کوئی بھی ممبر نہیں بن سکتا
ایسی کمپنیوں کے طریقہ کار کا بنیادی ڈھانچہ یہی ہوتا ہے، جو اوپر بیان ہوا ،البتہ ضمنی کچھ چیزوں اور شرائط میں تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے۔عموما اس طرح کی کمپنیاں نام بدل بدل کر تھوڑے تھوڑے عرصے کے لیے کام کرتی ہیں مال کماتی ہیں اور پھر غائب ہو جاتی ہیں اور نیٹ ورک مارکیٹنگ پر کئی ممالک میں پابندی بھی ہےاور حکومت پاکستان بھی اس کے خلاف کئی باروارننگ تنبیہ جاری کرچکی ہے 
نیٹ ورک مارکیٹنگ کی شرعی خرابیاں:اس نظام میں بہت سی شرعی خرابیاں ہیں جن کا مختصر تذکرہ درج ذیل ہے
رشوت
کمپنی کا ممبر بننے کے لیے سب سے پہلے رجسٹریشن فیس کے نام پر رقم دینی پڑتی ہے اور دینے والے کا مقصد اپنا کام نکالنا ہوتا ہے کہ وہ اس کے بدلے میں اپنے آپ کو کمپنی کا ممبر بنانا چاہتا ہے اور شرعی طور پر اپنا کام بنانے کے لیے صاحبِ امر کو کچھ دینا رشوت کہلاتا ہے، جیسا کہ فتاوی رضویہ ج 23، ص 597سے ماخوذ ہے۔نیز فقیہِ عصر حضرت مولانامفتی نظام الدین رضوی دام ظلہ العالی اسی طرح کی کمپنیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں
اس کے ناجائز ہونے کی چوتھی وجہ یہ ہے کہ فیس کی شرعی حیثیت رشوت کی ہے جو یقینا حرام ہے وجہ یہ ہے کہ اپنا یا کسی کا بھی کام بنانے کے لیے ابتداء صاحبِ امر کو کچھ روپے وغیرہ دینا رشوت ہے اور یہاں کمپنی کو فیس اس لیے دی جاتی ہے کہ اسے اجرت پر ممبر سازی کا حق دے دیا جائے اورفیس کے مقابل کوئی چیز نہیں ہوتی
(ماہنامہ اشرفیہ،شمارہ مئی2008ء، ص38)
 اور رشوت دینا یا لینا حرام 
اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ’’الراشی والمرتشی فی النار
رشوت دینے والا اور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں۔
(المعجم الاوسط ، ج2، ص295، دار الحرمین، قاھرہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area