(سوال نمبر 2178)
آن لائن نماز تراویح یا نماز پنجگانہ ہوگی یا نہیں؟شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔۔۔
کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام اس مسٸلہ کے بارے میں
کہ کچھ لوگ آن لاین نمازِ تراویح مع نماز عشاؑ ادا کرتے ہیں۔۔۔
کیا ان لوگوں کا یہ عمل درست ہے؟ اور کیا آن لاین نمازِ ہو جاتی ہے؟۔۔۔۔۔۔
سائل: عبدالمجید۔۔ ڈوڈہ جموں وکشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
نماز تراویح یا عشاء کی نماز یا پنجگانہ نماز آن لائن پڑھنا جائز نہیں ہے کیوں کہ اس میں جماعت کی مشروعیت فوت ہوجاتی ہے ۔
١/ آقا علیہ السلام نے فرمایا
مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے کئی مرتبہ ارادہ کیا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں اور ساتھ ہی نماز کیلئے اذان کہنے کا حکم دوں پھر کسی آدمی کو نماز کیلئے لوگوں کا امام مقرر کردوں اور خود ان لوگوں کے گھروں کو جاکر آگ لگادوں جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے (بخاری)
یعنی گھر یا دوکان میں اکیلے ہی نماز پڑھ لیتے ہیں۔
جو حضرات شرعی عذر کے بغیر فرض نماز مسجد میں جاکر جماعت کے ساتھ ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں، اُن کے گھروں کے سلسلہ میں اُس ذات کی جس کی اتباع کے ہم دعویدار ہیں اور جس کو ہماری ہر تکلیف نہایت گراں گزرتی ہو، جو ہمیشہ ہمارے فائدے کی خواہش رکھتا ہو اور ہم پر نہایت شفیق اور مہربان ہو، یہ خواہش ہے کہ ان کو آگ لگا دی جائے۔
٢/ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
جو شخص اذان کی آواز سنے اور بلا کسی عذر کے مسجد کو نہ جائے (بلکہ وہیں پڑھ لے) تو وہ نماز قبول نہیں ہوتی۔
صحابہ نے عرض کیا کہ عذر سے کیا مراد ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا
مرض یا خوف۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ)
٣/ حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا صحابی نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے، کہنے لگے یا رسول اللہ! میرے پاس کوئی آدمی نہیں جو مجھے مسجد میں لائے۔ یہ کہہ کر انھوں نے نماز گھر پر پڑھنے کی رخصت چاہی۔ رسول اکرم نے انہیں رخصت دے دی لیکن جب وہ واپس ہونے لگے تو انہیں پھر بلایا اور پوچھا کیا تم اذان سنتے ہو؟ ا نہوں نے عرض کیا:ہاں یا رسول اللہ! آپ نے ارشاد فرمایا: تو پھر مسجد میں آکر ہی نماز پڑھا کرو (مسلم)
واضح ہوا کہ جب اس شخص کو جو نابینا ہے، مسجد تک پہنچانے والا بھی کوئی نہیں اور گھر بھی مسجد سے دور ہے، نیز گھر سے مسجد تک کا راستہ بھی ہموار نہیں (جیسا کہ دوسری احادیث میں مذکور ہے)، نبی اکرم نے گھر میں فرض نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی تو بینا اور تندرست کو بغیر شرعی عذر کے کیونکر گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔یا آن لائن جبکہ امام و ماموم ایک مکان میں موجود نہ ہو کیوں کر نماز جائز ہوگی ۔
٤/ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
جس گاؤں یا جنگل میں 3 آدمی ہوں اور وہاں باجماعت نماز نہ ہوتی ہو تو ان پر شیطان مسلّط ہوجاتا ہے اس لئے جماعت کو ضروری سمجھو۔ بھیڑیا اکیلی بکری کو کھا جاتا ہے، اور آدمیوں کا بھیڑیا شیطان ہے۔ (ابوداؤد نسائی، مسند احمد، حاکم)۔
٥/ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے اجر و ثواب میں 27 درجـہ زیادہ ہے (مسلم)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ جماعت کا لفظ جمع سے ہے اور باجماعت نماز کا مقصد بھی مسلمانوں کا اجتماع ہی ہے۔ یہ اجتماع اسی وقت ہوتا ہے جب مقتدی کا مکان نماز کے لیے کھڑے ہونے کی جگہ امام کے مکان سے مختلف نہ ہو بلکہ دونوں کا مکان ایک ہو۔ امام اور مقتدی حقیقتاً و حکماً ایک جگہ میں جمع ہوں۔ مزید یہ کہ مقتدی اور امام ایک ہی وقت کی نماز پڑھ رہے ہوں اور امام کے کھڑے ہونے کی جگہ مقتدی کے کھڑے ہونے کی جگہ سے آگے ہو۔ نماز باجماعت کا طریقہ یہی طریقہ تواتر کے ساتھ یہ چلا آرہا ہے۔
آن لائن باجماعت نماز سے نہ تو جماعت کے مقاصد حاصل ہوتے ہیں اور نا اس میں جماعت کی شرعی شرائط پوری ہوتی ہیں۔ اس لیے جب مقتدی کے امام سے مختلف مکان پر ہو، چاہے اس تک امام کی تصویر اور آواز پہنچ بھی رہی ہو‘ اس کے لیے امام کی اقتداء شرعاً درست نہیں ہوگی اور نا اس کی نماز ہوگی۔
هذا ما ظهر لي.
والله ورسوله اعلم بالصواب
آن لائن نماز تراویح یا نماز پنجگانہ ہوگی یا نہیں؟شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔۔۔
کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام اس مسٸلہ کے بارے میں
کہ کچھ لوگ آن لاین نمازِ تراویح مع نماز عشاؑ ادا کرتے ہیں۔۔۔
کیا ان لوگوں کا یہ عمل درست ہے؟ اور کیا آن لاین نمازِ ہو جاتی ہے؟۔۔۔۔۔۔
سائل: عبدالمجید۔۔ ڈوڈہ جموں وکشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
نماز تراویح یا عشاء کی نماز یا پنجگانہ نماز آن لائن پڑھنا جائز نہیں ہے کیوں کہ اس میں جماعت کی مشروعیت فوت ہوجاتی ہے ۔
١/ آقا علیہ السلام نے فرمایا
مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے کئی مرتبہ ارادہ کیا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں اور ساتھ ہی نماز کیلئے اذان کہنے کا حکم دوں پھر کسی آدمی کو نماز کیلئے لوگوں کا امام مقرر کردوں اور خود ان لوگوں کے گھروں کو جاکر آگ لگادوں جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے (بخاری)
یعنی گھر یا دوکان میں اکیلے ہی نماز پڑھ لیتے ہیں۔
جو حضرات شرعی عذر کے بغیر فرض نماز مسجد میں جاکر جماعت کے ساتھ ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں، اُن کے گھروں کے سلسلہ میں اُس ذات کی جس کی اتباع کے ہم دعویدار ہیں اور جس کو ہماری ہر تکلیف نہایت گراں گزرتی ہو، جو ہمیشہ ہمارے فائدے کی خواہش رکھتا ہو اور ہم پر نہایت شفیق اور مہربان ہو، یہ خواہش ہے کہ ان کو آگ لگا دی جائے۔
٢/ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
جو شخص اذان کی آواز سنے اور بلا کسی عذر کے مسجد کو نہ جائے (بلکہ وہیں پڑھ لے) تو وہ نماز قبول نہیں ہوتی۔
صحابہ نے عرض کیا کہ عذر سے کیا مراد ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا
مرض یا خوف۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ)
٣/ حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا صحابی نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے، کہنے لگے یا رسول اللہ! میرے پاس کوئی آدمی نہیں جو مجھے مسجد میں لائے۔ یہ کہہ کر انھوں نے نماز گھر پر پڑھنے کی رخصت چاہی۔ رسول اکرم نے انہیں رخصت دے دی لیکن جب وہ واپس ہونے لگے تو انہیں پھر بلایا اور پوچھا کیا تم اذان سنتے ہو؟ ا نہوں نے عرض کیا:ہاں یا رسول اللہ! آپ نے ارشاد فرمایا: تو پھر مسجد میں آکر ہی نماز پڑھا کرو (مسلم)
واضح ہوا کہ جب اس شخص کو جو نابینا ہے، مسجد تک پہنچانے والا بھی کوئی نہیں اور گھر بھی مسجد سے دور ہے، نیز گھر سے مسجد تک کا راستہ بھی ہموار نہیں (جیسا کہ دوسری احادیث میں مذکور ہے)، نبی اکرم نے گھر میں فرض نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی تو بینا اور تندرست کو بغیر شرعی عذر کے کیونکر گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔یا آن لائن جبکہ امام و ماموم ایک مکان میں موجود نہ ہو کیوں کر نماز جائز ہوگی ۔
٤/ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
جس گاؤں یا جنگل میں 3 آدمی ہوں اور وہاں باجماعت نماز نہ ہوتی ہو تو ان پر شیطان مسلّط ہوجاتا ہے اس لئے جماعت کو ضروری سمجھو۔ بھیڑیا اکیلی بکری کو کھا جاتا ہے، اور آدمیوں کا بھیڑیا شیطان ہے۔ (ابوداؤد نسائی، مسند احمد، حاکم)۔
٥/ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے اجر و ثواب میں 27 درجـہ زیادہ ہے (مسلم)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ جماعت کا لفظ جمع سے ہے اور باجماعت نماز کا مقصد بھی مسلمانوں کا اجتماع ہی ہے۔ یہ اجتماع اسی وقت ہوتا ہے جب مقتدی کا مکان نماز کے لیے کھڑے ہونے کی جگہ امام کے مکان سے مختلف نہ ہو بلکہ دونوں کا مکان ایک ہو۔ امام اور مقتدی حقیقتاً و حکماً ایک جگہ میں جمع ہوں۔ مزید یہ کہ مقتدی اور امام ایک ہی وقت کی نماز پڑھ رہے ہوں اور امام کے کھڑے ہونے کی جگہ مقتدی کے کھڑے ہونے کی جگہ سے آگے ہو۔ نماز باجماعت کا طریقہ یہی طریقہ تواتر کے ساتھ یہ چلا آرہا ہے۔
آن لائن باجماعت نماز سے نہ تو جماعت کے مقاصد حاصل ہوتے ہیں اور نا اس میں جماعت کی شرعی شرائط پوری ہوتی ہیں۔ اس لیے جب مقتدی کے امام سے مختلف مکان پر ہو، چاہے اس تک امام کی تصویر اور آواز پہنچ بھی رہی ہو‘ اس کے لیے امام کی اقتداء شرعاً درست نہیں ہوگی اور نا اس کی نماز ہوگی۔
هذا ما ظهر لي.
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
٩/٤/٢٠٢٢
٩/٤/٢٠٢٢