Type Here to Get Search Results !

کیا مروجہ نقش نعلین پاک کسی حدیث سے ثابت ہے؟



(سوال 4505)
کیا مروجہ نقش نعلین پاک کسی حدیث سے ثابت ہے؟
 اور اس پر اللہ و رسول کا نام لکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
جو نقش نعلین لگاتے ہے کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے کہ اس طرح کا اس نقش کی طرح حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا نعلین پاک تھا؟ اور نقش نعلین پاک لگانا کیسا اور اس پر اللّٰہ پاک کا اور حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا نام مبارک لکھنا کیسا ہے؟
مع حو جواب ارشاد فرمائے
سائل:- ابو الحسن محمد ایاز رضا عطاری شہر حیدرآباد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
 ہاں مروجہ نعلین اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا نقش حدیث پاک سے ثابت ہے یعنی آج کل جو نعلین مبارک کا نقش مشہور ہے وہ آقا علیہ السلام کے نعلین مبارک ہی کا نقش ہے کیونکہ احادیث مبارکہ میں نعلین مبارک کی جو تفصیلات آئی ہیں یہ نقش اسی کے مطابق ہیں نیز سیرت طیبہ کی کتابوں میں آقا علیہ السلام کے شمائل سے متعلق ابواب میں محدثین نے اقا علیہ السلام کے نعل شریف کے متعلق احادیث کو ذکر فرما کر اس کی تشریح میں اس نقش کو باقاعدہ ذکر فرمایا ہے
شمائل ترمذى کى شرح خصائل نبوى میں نعلین شریف کے متعلق احادیث کا ترجمہ وتشریح کرنے کے بعد اس کا نقش بھى شائع فرمایا ہے ذیل میں دو احادیث خصائل نبوى سے ذکر کى جاتى ہیں
١/ حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس سے دریافت کیا حضور کے نعل شریف کیسے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہر ایک جوتے میں دو دو تسمے تھے۔
٢/ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کے نعلین شریف کے تسمے دوہرے تھے یعنی ہر ہر تسمہ دو دو تسمہ تھے یعنى ہرتسمہ دوہرا تھا۔
 (خصائل نبوى شرح شمائل ترمذى ص 46)
جہاں تک آقا علیہ السلام کے ان آثار متبرکہ کا تعلق ہے جو آپ ﷺ کے زیر استعمال رہے ہوں، یا وہ آپ ﷺ کے جسم اطہر سے مس ہوئے ہوں ان سے تبرک حاصل کرنا یا انہیں بوسہ دینا یا سر پر رکھنا متعدد صحابہ کرام اور علمائے متقدمین سے ثابت ہے البتہ اگر اقا علیہ السلام کے ان آثار متبرکہ کی کوئی تصویر بنائی جائے یا اس کا کوئی نقشہ بنایا جائے جیسے نعلین مبارک تو وہ اگرچہ اصل آثار کے مساوی نہ ہوگا لیکن چونکہ اصل کے ساتھ مشابہت اور مشاکلت کی وجہ سے اس کو اقا علیہ السلام سے فی الجملہ ایک نسبت حاصل ہے اس لیے اگر کوئی شخص اپنے شوق اور محبت کے داعیہ سے اس کا بھی ادب کرے اور اسی محبت کے داعیہ سے اسے بوسہ دے یا آنکھوں سے لگائے تو اس کی ممانعت پر کوئی دلیل نہیں ہے لہذا فی نفسہ ایسا کرنا مباح ہے بلکہ جس محبت کے داعیہ سے ایسا کیا جا رہا ہے وہ محبت ان شاءاللہ موجبِ اجر بھى ہوگى۔
الشمائل المحمدية للترمذي میں ہے 
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا أبو داود الطيالسي حدثنا همام ،عن قتادة ،قال :قلت لأنس بن مالك:كيف كان نعل رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لهما قبالان.
حدثنا أبو كريب محمد بن العلا، حدثنا وكيع ،عن سفيان ،عن خالد الحذاء ،عن عبد الله بن الحارث ،عن ابن عباس،قال:كان لنعل رسول الله صلى الله عليه وسلم قبالان ،مثنى شراكهما.
(الشمائل المحمدية للترمذي باب ما جاء في نعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ص: 63، رقم الحدیث (71، 72)،ط دارإحياء التراث العربی)
٢/ نقش نعلین پاک میں درود شریف یا اللہ کا نام یا آقا علیہ السلام کا نام مبارک لکھنا جائز ہے بلکہ اچھی نیت سے لکھنے پر اجر و ثواب ہے چونکہ نقش نعلین پاک اصل نہیں عکس ہے اور اصل و عکس کے حکم میں فرق ہے ۔
٣/ لکھنا بے ادبی میں شمار نہیں ہوگا ۔۔
فتاوی رضویہ میں ہے 
اور بسم اللہ شریف اس (نعلِ پاک کے نقش) پر لکھنے میں کچھ حرج نہیں، اگر یہ خیال کیجئے کہ نعلِ مقدس قطعاً تاجِ فرقِ اہلِ ایمان ہے مگر اللہ عزوجل کا نام و کلام ہر شے سے اجل و اعظم و ارفع و اعلٰی ہے, یوہیں تمثال میں بھی احتراز چاہئے تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔ اگر حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے عرض کی جاتی کہ نامِ الہٰی یا بسم اللہ شریف حضور کی نعل مقدس پر لکھی جائے تو پسند نہ فرماتے مگر اس قدر ضروری ہے کہ نعل بحالتِ استعمال و تمثال محفوظ عن الابتذال میں تفاوت بدیہی ہے, اور اعمال کا مدار نیت پر ہے, امیر المومنین عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جانورانِ صدقہ کی رانوں پر جیس فی سبیل ﷲ (اللہ کی راہ میں وقف ہے. ت) داغ فرمایا تھا حالانکہ ان کی رانیں بہت محلِ بے احتیاطی ہیں ۔
بلکہ سنن دارمی شریف میں ہے :
اخبرنا مالک بن اسمعیل ثنا مندل بن علی الغزی حدثنی جعفر بن ابی المغیرۃ عن سعید بن جبیر قال کنت اجلس الی ابن عباس فاکتب فی الصحیفۃ حتی تمتلی ثم اقلب نعلی فاکتب فی ظہورہما ۔
مالک بن اسمعیل نے خبر دی کہ مندل بن علی الغذی نے بیان کیا کہ مجھے جعفر بن ابی مغیرہ نے سعید بن جبیر کے حوالے سے فرمایا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس بیٹھا ایک کاغذ پر لکھ رہا تھا کہ وہ کاغذ پر ہوگیا پھر میں نے اپنا جو تا الٹا کرکے لکھا ۔
(سنن الدارمی باب من اخص فی کتابۃالعلم رقم الحدیث: 507 ج 1 ص 105 دارالمحاسن قاہرہ)
(فتاوی رضویہ ج 21 ص 413 ,414 رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وقارالملۃ مفتی وقار الدین قادری امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں 
کسی چیز کا عکس اصل شئی کا حکم نہیں رکھتا اور کسی شئی کے نقشہ پر اصل چیز کے احکام نہیں ہوتے ہیں. اگر نقشے پر اصل کے احکام ہوں تو لوگ کعبہ کے نقشے کا طواف بھی کرلیا کریں جو درست نہیں ہے, اسی طرح نعلِ پاک کا نقشہ, ایل نعل نہیں ہے. لہٰذا اس پر نام اقدس لکھنے میں حرج نہیں ہے ۔
(وقارالفتاوی ج اول ص 113 بزم وقار الدین)
فتاوی بریلی شریف میں ہے 
حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نعلینِ پاک کے عکس (نقش) کے درمیان بسم اللہ شریف یا عہد نامہ لکھنا جائز ہے اسلیے کہ یہ اصل نعلین پاک نہیں اگرچہ اعزاز و احترام اور حصولِ منافع میں اصل کے حکم میں ہیں۔
(فتاویٰ رضویہ ج نہم ص 150) 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area