(سوال نمبر 4455)
کیا مورتی بیچنا اور خریدنا حرام ہے اور اس کی تجارت کا پیسہ بھی حرام ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسلمان کو مورتی فروخت کرکے پیسہ کمانا کیسا ہے ؟ اور فروخت کرنے والے پر حکم شرعی کیا ہوگا؟ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد اقصاد رضا ناگپور مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مورتی بیچنا حرام ہے بیچنے والا توبہ کرے کہ یہ گناہ کبیرہ شرک پر معاونت ہے بت کی تجارت ناجائز وحرام ہے خواہ ہندوؤں کا ہوا یا کسی اور قوم کا اور اس سے حاصل ہونے والا مال بھی خبیث وحرام ہے۔
چونکہ تجارت میں ایک طرح سے ترویج کفر پر اعانت کرنا ہے
ارشاد باری تعالی ہے :
تعاونوا علی البر والتقوى و لا تعاونوا علی الاثم والعدوان
(سورۃ المائدۃ،الا’یۃ:٢)
حدیث شریف میں ہے
عن جابر بن عبد ﷲ رضی اللہ عنہما انہ سمع رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یقول عام الفتح وھو بمکۃ ان ﷲ ورسولہ حرم بیع الخمر والمیتۃ والخنزیر والاصنام ۔ فقیل یا رسول ﷲ ارایت شحوم المیتۃ فانھا یطلی بھا السفن ویدھن بھا الجلود ویستصبح بھا الناس فقال لا ھو حرام ۔ ثم قال رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم عند ذالک قاتل ﷲ الیھود ان ﷲ لما حرم شحومھا جملوہ ثم باعوہ فاکلوا ثمنہ”اھ (صحیح البخاری ج١ص ٣٩٤،کتاب البیوع، باب بیع المیتۃ والاصنام مکتبہ رحمانیہ)
حدیث شریف میں ہے
عن جابر بن عبد ﷲ رضی اللہ عنہما انہ سمع رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یقول عام الفتح وھو بمکۃ ان ﷲ ورسولہ حرم بیع الخمر والمیتۃ والخنزیر والاصنام ۔ فقیل یا رسول ﷲ ارایت شحوم المیتۃ فانھا یطلی بھا السفن ویدھن بھا الجلود ویستصبح بھا الناس فقال لا ھو حرام ۔ ثم قال رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم عند ذالک قاتل ﷲ الیھود ان ﷲ لما حرم شحومھا جملوہ ثم باعوہ فاکلوا ثمنہ”اھ (صحیح البخاری ج١ص ٣٩٤،کتاب البیوع، باب بیع المیتۃ والاصنام مکتبہ رحمانیہ)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا اور اس وقت آپ مکہ میں تھے کہ ﷲ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام کردیا ہے آپ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ مردار کی چربی کے متعلق بتائیں کیونکہ اس کو ہم اپنی کشتیوں پر ملتے ہیں اور اس کا تیل کھالوں پر ملا جاتا ہے اور لوگ اس سے اپنے چراغ جلاتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا نہیں وہ حرام ہے اللہ یہود پر لعنت کرے جب ﷲ نے ان پر مردار کی چربی حرام کی تو انہوں نے اس کو پگھلا کر فروخت کیا پھر اس کی قیمت کھائی.
عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے
والاجماع قائم علی انہ لایجوز بیع المیتۃ والاصنام لانہ لایحل الانتفاع بھا ووضع الثمن فیھا اضاعۃمال وقد نھی الشارع عن اضاعتہ قلت علی ھذا التعلیل اذا کسرت الاصنام وامکن الانتفاع برضاضھا جاز بیعھا عند بعض الشافعیۃ وبعض الحنفیۃ
عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے
والاجماع قائم علی انہ لایجوز بیع المیتۃ والاصنام لانہ لایحل الانتفاع بھا ووضع الثمن فیھا اضاعۃمال وقد نھی الشارع عن اضاعتہ قلت علی ھذا التعلیل اذا کسرت الاصنام وامکن الانتفاع برضاضھا جاز بیعھا عند بعض الشافعیۃ وبعض الحنفیۃ
(ج١٢ص٥٥،کتاب البیوع، باب بیع المیتۃ والاصنام مطبہ دار الفکر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/09/2023
18/09/2023