(سوال نمبر 4429)
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک تھا یا نہیں؟
................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک تھا یا نہیں؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- چاند رضا مدھوبنی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
آقا علیہ السلام کے جسم اقدس کا سایہ نہ تھا
امام جلالُ الدّین سُیوطی رحمۃ اللہ علیہ حضرت سیِّدُنا ذَکْوان رضی اللہ عنہ کی روایت نَقْل فرماتے ہیں کہ اَنَّ رَسُوْلَ اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم لَمْ یَکُنْ یُریٰ لَہٗ ظِلٌّ فِیْ شَمْسٍ وَ لَا قَمَرٍ
یعنی سُورج اور چاند کی روشنی میں سرکارِمدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سایہ نظر نہیں آتا تھا۔ (الخصائص الکبریٰ ج1،ص116)
نیز سایہ نہ ہونے کے متعلّق نقل فرماتے ہیں کہ قَالَ ابنُ سبع: مِنْ خَصَائِصِہٖ اَنَّ ظِلَّہُ کَانَ لَا یَقَعُ عَلَی الْاَرْضِ وَاَنَّہُ کَانَ نُوْراً فَکَانَ اِذَا مَشیٰ فِی الشَمْسِ اَوِ الْقَمَرِ لَا یُنْظَرُ لَہُ ظِلٌّ۔
یعنی ابنِ سبع رحمۃ اللہ علیہ نے کہا رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سایہ زمین پر نہ پڑتا تھا کیونکہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نُور ہیں، آپ علیہ السَّلام جب سورج یا چاند کی روشنی میں چلتے تو سایہ دِکھائی نہ دیتا تھا۔(الخصائص الکبری ج1،ص116)
اسی طرح امام قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
مِنْ اَنَّہُ کَانَ لَاظِلَّ لِشَخْصِہٖ فِیْ شَمْسٍ وَلَا قَمَرٍ لِاَنَّہُ کَانَ نُوْراً
یعنی حضورپُرنُور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جسمِ اقدس کا سایہ نہ دُھوپ میں ہوتا اور نہ چاندنی میں،اس لئے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نُور ہیں۔
آقا علیہ السلام کے جسم اقدس کا سایہ نہ تھا
امام جلالُ الدّین سُیوطی رحمۃ اللہ علیہ حضرت سیِّدُنا ذَکْوان رضی اللہ عنہ کی روایت نَقْل فرماتے ہیں کہ اَنَّ رَسُوْلَ اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم لَمْ یَکُنْ یُریٰ لَہٗ ظِلٌّ فِیْ شَمْسٍ وَ لَا قَمَرٍ
یعنی سُورج اور چاند کی روشنی میں سرکارِمدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سایہ نظر نہیں آتا تھا۔ (الخصائص الکبریٰ ج1،ص116)
نیز سایہ نہ ہونے کے متعلّق نقل فرماتے ہیں کہ قَالَ ابنُ سبع: مِنْ خَصَائِصِہٖ اَنَّ ظِلَّہُ کَانَ لَا یَقَعُ عَلَی الْاَرْضِ وَاَنَّہُ کَانَ نُوْراً فَکَانَ اِذَا مَشیٰ فِی الشَمْسِ اَوِ الْقَمَرِ لَا یُنْظَرُ لَہُ ظِلٌّ۔
یعنی ابنِ سبع رحمۃ اللہ علیہ نے کہا رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سایہ زمین پر نہ پڑتا تھا کیونکہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نُور ہیں، آپ علیہ السَّلام جب سورج یا چاند کی روشنی میں چلتے تو سایہ دِکھائی نہ دیتا تھا۔(الخصائص الکبری ج1،ص116)
اسی طرح امام قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
مِنْ اَنَّہُ کَانَ لَاظِلَّ لِشَخْصِہٖ فِیْ شَمْسٍ وَلَا قَمَرٍ لِاَنَّہُ کَانَ نُوْراً
یعنی حضورپُرنُور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جسمِ اقدس کا سایہ نہ دُھوپ میں ہوتا اور نہ چاندنی میں،اس لئے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نُور ہیں۔
(الشفاء،ج1،ص368 بحوالہ ماہنامہ فیضان مدینہ 2020)
وہی نورِحق وہی ظِلِّ ربّ، ہے انہیں سے سب ہے انہیں کا سب
نہیں ان کی مِلک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
وہی نورِحق وہی ظِلِّ ربّ، ہے انہیں سے سب ہے انہیں کا سب
نہیں ان کی مِلک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/09/2023
15/09/2023