(سوال نمبر 4417)
کیا بچے کی پیدائش پر چھٹی کرنا حدیث سے ثابت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ
بچہ یا بچی پیدا ہوتے ہیں تو اس کے چھ دن بعد چھٹی کرتے ہیں اور بارہ دن بعد بارہویں کرتے ہیں کیا اس کی کوئی حقیقت شریعت میں ہے؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- افضال احمد قادری تلسی پور ضلع بلرامپور یو پی (الہند)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بچے کی پیدائش پر ساتویں دن کا ذکر حدیث پاک میں ہے جسے ہم عرف عام میں چھٹی کہتے ہیں
بارہویں دن کا نہیں پر ممنوع بھی نہیں۔
در اصل ساتویں دن جسے ہم چھٹی کہنے ہیں اسی میں جانور ذبح کرنا چاہئے اسی دن بچے کا نام رکھا جائے اور اس کا سرمونڈا جائے اور بالوں کو وزن کر کے اتنی چاندی یا سونا صدقہ کیا جائے
یہی عقیقہ ہے اور سنن مستحبہ ہے
بہار شریعت میں ہے
بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس کو عقیقہ کہتے ہیں ۔ حنفیہ کے نزدیک عقیقہ مباح و مستحب ہے یہ جو بعض کتابوں میں مذکور ہے کہ عقیقہ سنت نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ سنت مؤکدہ نہیں ورنہ جب خود حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کے فعل سے اس کا ثبوت موجود ہے تو مطلقاً اس کی سنیت سے انکار صحیح نہیں ۔ بعض کتابوں میں یہ آیا ہے کہ قربانی سے یہ منسوخ ہے اس کا یہ مطلب ہے کہ اس کا وجوب منسوخ ہے جس طرح یہ کہا جاتا ہے کہ زکوٰۃ نے حقوق مالیہ کو منسوخ کر دیا یعنی ان کی فرضیت منسوخ ہوگئی جب بچہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے اذان کہنے سے ان شائ ﷲ تعالیٰ بلائیں دور ہو جائیں گی۔ بہتر یہ ہے کہ دہنے کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے۔ بہت لوگوں میں یہ رواج ہے کہ لڑکا پیدا ہوتا ہے تو اذان کہی جاتی ہے اور لڑکی پیدا ہوتی ہے تو نہیں کہتے۔ یہ نہ چاہیے بلکہ لڑکی پیدا ہو جب بھی اذان و اقامت کہی جائے۔ ساتویں دن اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سرمونڈا جائے اور سر مونڈنے کے وقت عقیقہ کیا جائے۔ اور بالوں کو وزن کر کے اوتنی چاندی یا سونا صدقہ کیا جائے
حدیث میں ہے
امام احمد و ابو داود و ترمذی و نسائی سمرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا لڑکا اپنے عقیقہ میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے اور سر مونڈا جائے گروی ہونے کا یہ مطلب یہ ہے کہ اس سے پورا نفع حاصل نہ ہوگا جب تک عقیقہ نہ کیا جائے اور بعض نے کہا بچہ کی سلامتی اور اس کی نشوونما اور اس میں اچھے اوصاف ہونا عقیقہ کے ساتھ وابستہ ہیں ۔
ایک حدیث میں ہے
ابو داود بریدہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہتے ہیں کہ زمانہء جاہلیت میں جب ہم میں کسی کے بچہ پیدا ہوتا تو بکری ذبح کرتا اور اس کا خون بچہ کے سر پر پوت دیتا اب جبکہ اسلام آیا تو ساتویں دن ہم بکری ذبح کرتے ہیں اور بچہ کا سر مونڈا تے ہیں اور سر پر زعفران لگا دیتے ہیں ۔(بہار شریعت ح ١٥ ص ٣٥٧ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
14/09/2023
14/09/2023