(سوال نمبر 4556)
گانا سننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میرا ایک دوست ہے اور اس کی ایک دکان ہے ورجش Gym کا اور اس دکان کا مالک اس کا بھائی ہے لیکن وہ کسی لڑکی سے محبت کرلیا ہے اور وہ دکان میں کم توجہ نہیں کرتا ہے تو میرے دوست کو مجبوراً دکان میں دیکھ بھال کرنے کے لئے جانا پڑتا ہے اور لوگ دکان میں بھوج پوری گانا اور ہندی گانا لگاتے ہیں اور اسے یہ بالکل پسند نہیں ہے اور وہ پانچوں وقت نماز پڑھتا ہے اور وہ طبعی اعتبار سے نہیں گانا میوزک نہیں سنتا بلکہ مجبوراً اسے سننا پڑتا ہے تو کیا اس میں میرا دوست کیا کرے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
سائل:- افضال احمد قادری تلسی پور ضلع بلرامپور یو پی الہند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
زید کے لیے ایسی جگہ جانا جائز نہیں ہے جہاں گاناباجا اور موزک وغیرہ سننا پڑے مذکورہ صورت کوئی شرعی مجبوری اور عذر نہیں ہے۔
سنن دارمی میں ہے
تہمت کے مقامات سے بھی بچو
حدیث نمبر: 1067
اتقوا مواضع التهم
تہمت کی جگہوں سے بچو
گانا بجانا سننا مطلقًا حرام ہے جو شیطانی افعال میں سے ہے حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا شیطان نے سب سے پہلے نَوحَہ کیا اور گانا گایا۔
(فردوس الاخبار،جلد ١،ص٣٤ حدیث نمبــر٤٢)
اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔حضور اکرمﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیا ہے۔
آپﷺ نے فرمایا :صوتان ملعونان فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَة صَوت مزمار عِنْد نعْمَة وَصَوت ويل عِنْد مُصِيبَة
یعنی:دو آوازوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے(ایک)نعمت ملنےکے وقت گانا بجانا۔ (دوسری) مصیبت کےوقت بین کرنا۔(الفردوس بماثور الخطاب،المجلد الثانی،باب الصاد)
صرف لعنت ہی نہیں بلکہ گانوں اور موسیقی اور ان جیسے دیگر، یاد الہی سے غافل کردینے والے کاموں کو عذاب کے نازل ہونے کا سبب بھی قرار دیا چنانچہ فرمایا
تبيت طائفة من أمتي على أكل وشرب ولهو ولعبثم يصبحوا قردة وخنازير، ويبعث على حي من أحيائهم ريح فينسفهم كما نسف من كان قبلهم باستحلالهم الخمور، وضربهم بالدفوف، واتخاذهم القينات
یعنی: ميری اُمت کے کچھ لوگ کھانے پینے اور لہو و لعب میں رات بسر کريں گے پھر اس حال میں صبح کریں گے کہ بندر اور خنزير بن چکے ہوں گے اور ان کی آبادی پر ایسی ہوا بھیجی جائے گی جو انکے مکانات کو جڑ سے اکھاڑ کر انہیں ہوا میں اڑا دے گی،بالکل اسی طرح جس طرح ان سے پہلے کے لوگوں کواڑا پھینکا(یہ عذاب) انکے شراب کو حلال کر لینے،موسیقی بجانے ،اور بناؤ سنگھار کرنے والیوں گلوکارہ کو اختیار کرنے کے سبب ہوگا۔ (مجمع الزوائد،کتاب الاشربہ،باب فیمن یستحل الخمر)
گانا سننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میرا ایک دوست ہے اور اس کی ایک دکان ہے ورجش Gym کا اور اس دکان کا مالک اس کا بھائی ہے لیکن وہ کسی لڑکی سے محبت کرلیا ہے اور وہ دکان میں کم توجہ نہیں کرتا ہے تو میرے دوست کو مجبوراً دکان میں دیکھ بھال کرنے کے لئے جانا پڑتا ہے اور لوگ دکان میں بھوج پوری گانا اور ہندی گانا لگاتے ہیں اور اسے یہ بالکل پسند نہیں ہے اور وہ پانچوں وقت نماز پڑھتا ہے اور وہ طبعی اعتبار سے نہیں گانا میوزک نہیں سنتا بلکہ مجبوراً اسے سننا پڑتا ہے تو کیا اس میں میرا دوست کیا کرے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
سائل:- افضال احمد قادری تلسی پور ضلع بلرامپور یو پی الہند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
زید کے لیے ایسی جگہ جانا جائز نہیں ہے جہاں گاناباجا اور موزک وغیرہ سننا پڑے مذکورہ صورت کوئی شرعی مجبوری اور عذر نہیں ہے۔
سنن دارمی میں ہے
تہمت کے مقامات سے بھی بچو
حدیث نمبر: 1067
اتقوا مواضع التهم
تہمت کی جگہوں سے بچو
گانا بجانا سننا مطلقًا حرام ہے جو شیطانی افعال میں سے ہے حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا شیطان نے سب سے پہلے نَوحَہ کیا اور گانا گایا۔
(فردوس الاخبار،جلد ١،ص٣٤ حدیث نمبــر٤٢)
اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔حضور اکرمﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیا ہے۔
آپﷺ نے فرمایا :صوتان ملعونان فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَة صَوت مزمار عِنْد نعْمَة وَصَوت ويل عِنْد مُصِيبَة
یعنی:دو آوازوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے(ایک)نعمت ملنےکے وقت گانا بجانا۔ (دوسری) مصیبت کےوقت بین کرنا۔(الفردوس بماثور الخطاب،المجلد الثانی،باب الصاد)
صرف لعنت ہی نہیں بلکہ گانوں اور موسیقی اور ان جیسے دیگر، یاد الہی سے غافل کردینے والے کاموں کو عذاب کے نازل ہونے کا سبب بھی قرار دیا چنانچہ فرمایا
تبيت طائفة من أمتي على أكل وشرب ولهو ولعبثم يصبحوا قردة وخنازير، ويبعث على حي من أحيائهم ريح فينسفهم كما نسف من كان قبلهم باستحلالهم الخمور، وضربهم بالدفوف، واتخاذهم القينات
یعنی: ميری اُمت کے کچھ لوگ کھانے پینے اور لہو و لعب میں رات بسر کريں گے پھر اس حال میں صبح کریں گے کہ بندر اور خنزير بن چکے ہوں گے اور ان کی آبادی پر ایسی ہوا بھیجی جائے گی جو انکے مکانات کو جڑ سے اکھاڑ کر انہیں ہوا میں اڑا دے گی،بالکل اسی طرح جس طرح ان سے پہلے کے لوگوں کواڑا پھینکا(یہ عذاب) انکے شراب کو حلال کر لینے،موسیقی بجانے ،اور بناؤ سنگھار کرنے والیوں گلوکارہ کو اختیار کرنے کے سبب ہوگا۔ (مجمع الزوائد،کتاب الاشربہ،باب فیمن یستحل الخمر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/09/2023
27/09/2023