Type Here to Get Search Results !

اگر کسی عورت کو بغیر پندرہ دن کا وقفہ ملے مسلسل خون جاری ہو جبکہ پہلے 8 دن کی عادت تھی لیکن پھر پندرہ دن مکمل ہونے سے پہلے ہی دوبارہ خون آیا شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 2179)
اگر کسی عورت کو بغیر پندرہ دن کا وقفہ ملے مسلسل خون جاری ہو جبکہ پہلے 8 دن کی عادت تھی  لیکن پھر پندرہ دن مکمل ہونے سے پہلے ہی دوبارہ خون آیا شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بیچ کہ اگر کسی عورت کو بغیر پندرہ دن کا وقفہ ملے مسلسل خون جاری ہو مثلا پہلے اسے پہلے عادت والے دنوں میں عادت کے مطابق ٨ دن خون آیا لیکن پھر پندرہ دن مکمل ہونے سے پہلے ہی دوبارہ خون آیا اور پھر وہ بھی ٨ دن تک جاری رہا یعنی کہ خون آتا تو دس دن سے کم ہے لیکن پندرہ دن مکمل ہونے ہے پہلے ہی آ جاتا ہے تو اس صورت میں عورت کیا کرے گی ؟ جبکہ یہ معاملہ شروع ہونے سے پہلے عورت کو اپنی عادت کے ٨ دن پورے ہونے کے بعد کم از کم ٢٢ یا ٢٣ دن پاکی کے ملتے تھے تو کیا اب بھی وہ اپنی پاانی عادت کے مطابق ٢٣ دن کے دن اکہ بعد آنے والے خون کو ہی حیض شمار کرے گی اگر اگرچہ خون پندرہ دنوں کے وقفے کے بغیر مسلسل جاری ہو لیکن دس دنوں سے کم ہو؟ 
 
سائلہ: رخسانہ کوثر گوجرہ سرہا نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
جب 8 دن کی عادت تھی اور اب مسلسل خون جاری ہے یعنی 15دن کا وقفہ نہیں ملتا تو اس صورت میں ہرماہ 8 دن عادت کی حیض ہے باقی استحاضہ ہے یعنی اس 8 دن میں نماز معاف روزہ کی قضاء اور بقیہ دنوں میں غسل کرکے نماز روزہ ادا کریں گے ۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 
دس رات دن سے کچھ بھی زِیادہ خون آیا تو اگر یہ حَیض پہلی مرتبہ اسے آیاہے تو دس دن تک حَیض ہے بعد کا اِستحاضہ اور اگر پہلے اُسے حَیض آچکے ہیں اور عادت دس دن سے کم کی تھی تو عادت سے جتنا زِیادہ ہو اِستحاضہ ہے۔ اسے یوں سمجھو کہ اس کو پانچ دن کی عادت تھی اب آیا دس دن تو کل حَیض ہے اور بارہ دن آیا تو پانچ دن حَیض کے باقی سات دن اِستحاضہ کے اور ایک حالت مقرر نہ تھی بلکہ کبھی چار دن کبھی پانچ دن تو پچھلی بار جتنے دن تھے وہی اب بھی حَیض کے ہیں باقی اِستحاضہ یہ ضروری نہیں کہ مدت میں ہر وقت خون جاری رہے جب ہی حَیض ہو بلکہ اگر بعض بعض وقت بھی آئے جب بھی حَیض ہے۔
دو حَیضوں کے درمیان کم سے کم پورے پندرہ دن کا فاصلہ ضرور ہے۔ یوہیں نِفاس و حَیض کے درمیان بھی پندرہ دن کا فاصلہ ضروری ہے تو اگر نِفاس ختم ہونے کے بعد پندرہ دن پورے نہ ہوئے تھے کہ خون آیا تو یہ اِستحاضہ ہے
جس عورت کو پہلی مرتبہ خون آیا اور اس کا سلسلہ مہینوں یا برسوں برابر جاری رہاکہ بیچ میں پندرہ دن کے لیے بھی نہ رُکا، تو جس دن سے خون آنا شروع ہوااس روز سے دس دن تک حَیض اور بیس دن اِستحاضہ کے سمجھے اور جب تک خون جاری رہے یہی قاعدہ برتے۔
 اور اگر اس سے پیشتر حَیض آچکا ہے تو اس سے پہلے جتنے دن حَیض کے تھے ہر تیس دن میں اتنے دن حَیض کے سمجھے باقی جو دن بچیں اِستحاضہ۔
(بهار ح ٢ ص ٣٧٧ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و 
٩/٤/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area