(سوال نمبر 4327)
رخصتی سے پہلے طلاق مغلظہ دے کر دوبارہ نکاح، شرعا کیا حکم ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
رخصتی سے پہلے طلاق مغلظہ دے کر دوبارہ نکاح، شرعا کیا حکم ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ایسی عورت جسکا نکاح ہوا اور رخصتی نہیں ہوئی (خلوت صحیحہ نہیں ہوئی) نکاح کے بعد خاوند نے 3 طلاقیں دے دیں اب وہ اس مرد کے لیئے وہ عورت دوبارہ حلالہ کے ساتھ حلال ہوگی یا پھر بغیر حلالہ کے ؟ اس صورت میں تو بغیر حلالہ کے ہی حلال ہو جائے گی نا وہ عورت؟
سائل:-احمد علی رضا شہر۔ انڈیا مراد آباد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں بس تجدید نکاح جائز ہے نئے مہر و گواہ کے ساتھ حلالہ کی ضرورت نہیں ہے
ہدایہ فتح القدیر اور فتاویٰ ہندیہ میں ہے
فَإِنْ فَرَّقَ الطَّلَاقَ بَانَتْ بِالْأُولَى وَلَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ وَالثَّالِثَةُ وَذَلِكَ مِثْلُ أَنْ يَقُولَ: أَنْتِ طَالِقٌ طَالِقٌ طَالِقٌ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدَةٍ.
اگر شوہر نے غیر مدخولہ (نہ ہمبستری ہوئی اور نہ خلوت صحیحہ) بیوی کو الگ الگ تین طلاقیں دیں تو پہلی طلاق سے بائن ہو جائے گی یعنی نکاح ختم ہو جائے گا دوسری اور تیسری واقع نہیں ہوں گی مثلاً شوہر یوں کہے کہ تجھے طلاق تجھے طلاق تجھے طلاق ان میں سے ہر ایک الگ الگ طلاق ہے
ایسی عورت جسکا نکاح ہوا اور رخصتی نہیں ہوئی (خلوت صحیحہ نہیں ہوئی) نکاح کے بعد خاوند نے 3 طلاقیں دے دیں اب وہ اس مرد کے لیئے وہ عورت دوبارہ حلالہ کے ساتھ حلال ہوگی یا پھر بغیر حلالہ کے ؟ اس صورت میں تو بغیر حلالہ کے ہی حلال ہو جائے گی نا وہ عورت؟
سائل:-احمد علی رضا شہر۔ انڈیا مراد آباد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں بس تجدید نکاح جائز ہے نئے مہر و گواہ کے ساتھ حلالہ کی ضرورت نہیں ہے
ہدایہ فتح القدیر اور فتاویٰ ہندیہ میں ہے
فَإِنْ فَرَّقَ الطَّلَاقَ بَانَتْ بِالْأُولَى وَلَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ وَالثَّالِثَةُ وَذَلِكَ مِثْلُ أَنْ يَقُولَ: أَنْتِ طَالِقٌ طَالِقٌ طَالِقٌ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدَةٍ.
اگر شوہر نے غیر مدخولہ (نہ ہمبستری ہوئی اور نہ خلوت صحیحہ) بیوی کو الگ الگ تین طلاقیں دیں تو پہلی طلاق سے بائن ہو جائے گی یعنی نکاح ختم ہو جائے گا دوسری اور تیسری واقع نہیں ہوں گی مثلاً شوہر یوں کہے کہ تجھے طلاق تجھے طلاق تجھے طلاق ان میں سے ہر ایک الگ الگ طلاق ہے
(الهداية، فصل في الطلاق قبل الدخول، 1: 240، المکتبة الاسلامية)
(فتح القدير، 4: 55، بيروت: دار الفکر)
( الفتاوی الهندية، 1 373، دار الفکر)
البحر الرائق، میں نے
وَإِنْ فَرَّقَ بَانَتْ بِوَاحِدَةٍ أَيْ وَإِنْ فَرَّقَ الطَّلَاقَ بِغَيْرِ حَرْفِ الْعَطْفِ وَيُمْكِنُ جَمْعُهُ بِعِبَارَةٍ وَاحِدَةٍ فَإِنَّهَا تَبِينُ بِالْأُولَى لَا إلَى عِدَّةٍ فَلَا يَقَعُ ما بَعْدَهُ إذْ لَيْسَ فِي آخِرِ كَلَامِهِ مَا يُغَيِّرُ أَوَّلَهُ لِيَتَوَقَّفَ عَلَيْهِ نَحْوُ أَنْتِ طَالِقٌ طَالِقٌ طَالِقٌ أو أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ.
اگر خاوند نے (غیر مدخول بہا کو) طلاق دی تو وہ ایک (طلاق) سے بائنہ ہو جائے گی جیسے شوہر نے حرف عطف کے بغیر الگ الگ طلاق دی اور ان کو ایک عبارت میں جمع کرنا ممکن ہو تو پہلی طلاق سے بائنہ ہو جائے گی یعنی اسے طلاق بائن ہو جائے گی، اس میں عدت نہیں غیر مدخولہ کے لیے بعد والی طلاق نہیں ہو گی کیونکہ کلام میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو پہلے کو بدل دے کہ وہ اس پر موقوف ہو جائے۔ مثلاً؛ تو طلاق والی، طلاق والی، طلاق والی یا تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق۔
(فتح القدير، 4: 55، بيروت: دار الفکر)
( الفتاوی الهندية، 1 373، دار الفکر)
البحر الرائق، میں نے
وَإِنْ فَرَّقَ بَانَتْ بِوَاحِدَةٍ أَيْ وَإِنْ فَرَّقَ الطَّلَاقَ بِغَيْرِ حَرْفِ الْعَطْفِ وَيُمْكِنُ جَمْعُهُ بِعِبَارَةٍ وَاحِدَةٍ فَإِنَّهَا تَبِينُ بِالْأُولَى لَا إلَى عِدَّةٍ فَلَا يَقَعُ ما بَعْدَهُ إذْ لَيْسَ فِي آخِرِ كَلَامِهِ مَا يُغَيِّرُ أَوَّلَهُ لِيَتَوَقَّفَ عَلَيْهِ نَحْوُ أَنْتِ طَالِقٌ طَالِقٌ طَالِقٌ أو أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ.
اگر خاوند نے (غیر مدخول بہا کو) طلاق دی تو وہ ایک (طلاق) سے بائنہ ہو جائے گی جیسے شوہر نے حرف عطف کے بغیر الگ الگ طلاق دی اور ان کو ایک عبارت میں جمع کرنا ممکن ہو تو پہلی طلاق سے بائنہ ہو جائے گی یعنی اسے طلاق بائن ہو جائے گی، اس میں عدت نہیں غیر مدخولہ کے لیے بعد والی طلاق نہیں ہو گی کیونکہ کلام میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو پہلے کو بدل دے کہ وہ اس پر موقوف ہو جائے۔ مثلاً؛ تو طلاق والی، طلاق والی، طلاق والی یا تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق۔
(البحر الرائق، كتاب الطلاق، فصل في الطلاق قبل الدخول، 3: 315، بيروت: دار المعرفة)
الدرالمختار میں ہے
(وَإِنْ فَرَّقَ) بِوَصْفٍ أَوْ خَبَرٍ أَوْ جُمَلٍ بِعَطْفٍ أَوْ غَيْرِهِ (بَانَتْ بِالْأُولَى) لَا إلَى عِدَّةٍ (وَ) لِذَا (لَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ) بِخِلَافِ الْمَوْطُوءَةِ حَيْثُ يَقَعُ الْكُلُّ.
اگر وصف، خبر یا جملوں خواہ جملے عطف کے ساتھ ہوں یا عطف کے بغیر ہوں کسی نے الگ الگ طلاقیں دیں تو غیر مدخول بہا پہلی طلاق سے بائنہ ہو جائے گی عدت کے بغیر ہی اس وجہ سے دوسری طلاق واقع نہ ہو گی۔ مدخول بہا کا معاملہ مختلف ہے کہ اس پر تمام طلاقیں واقع ہوں گی۔
الدرالمختار میں ہے
(وَإِنْ فَرَّقَ) بِوَصْفٍ أَوْ خَبَرٍ أَوْ جُمَلٍ بِعَطْفٍ أَوْ غَيْرِهِ (بَانَتْ بِالْأُولَى) لَا إلَى عِدَّةٍ (وَ) لِذَا (لَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ) بِخِلَافِ الْمَوْطُوءَةِ حَيْثُ يَقَعُ الْكُلُّ.
اگر وصف، خبر یا جملوں خواہ جملے عطف کے ساتھ ہوں یا عطف کے بغیر ہوں کسی نے الگ الگ طلاقیں دیں تو غیر مدخول بہا پہلی طلاق سے بائنہ ہو جائے گی عدت کے بغیر ہی اس وجہ سے دوسری طلاق واقع نہ ہو گی۔ مدخول بہا کا معاملہ مختلف ہے کہ اس پر تمام طلاقیں واقع ہوں گی۔
(الدرالمختار، كتاب الطلاق، باب طلاق غير المدخول بها، 3: 286، بيروت: دار الفكر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
06/09/2023
06/09/2023