Type Here to Get Search Results !

ننگے سر شرٹ ٹی شرت میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟


•┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4292)
ننگے سر شرٹ ٹی شرت میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بغیر ٹوپی پہنے نماز پڑھنا کیسا ہے جو ہاف ٹی شرٹ یا شرٹ یا جنس پینٹ پہن کے نماز پڑھتے ہیں کیا اس کی نماز ہوجائے گی۔ ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
سائل:- نصیر احمد سورت گجرات انڈیا
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بغیر توپی کے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے شرٹ ٹی شرٹ پینٹ جنس سب سے نماز ہوجائے گی ۔
نماز میں ستر سے مراد یہ ہے کہ جسم کے مخصوص حصے لباس سے ڈھکے ہوئے ہوں۔ فقہی اصطلاح میں اسے سترِ عورت کہا جاتا ہے مرد کے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا بدن اور عورت کے لیے چہرہ ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ تمام بدن کا چھپانا ضروری ہے۔
سیدی سرکار اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ فقہائے کرام نے ننگے سر نماز پڑھنے کو تین قسم کیا ہے اگر بہ نیت تواضع و عاجزی ہو تو جائز اور بوجہ کسل ہو تو مکروہ، اور معاذ ﷲ نماز کو بے قدر اور ہلکا سمجھ کر ہو تو کفر
(فتاوی رضویہ مترجم ج ٧)

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے احرام کی حالت کے سوا بغیر ٹوپی کے نماز ادا کرنا ثابت نہیں اس لیےکاہلی سستی اور لاپرواہی کی بنا پر ٹوپی کے بغیر ننگے سر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ اگر کبھی ٹوپی پاس نہ ہو اور فوری طور پر کسی جگہ سے میسر بھی نہ ہو سکتی ہو تو اس صورت میں ننگے سر نماز پڑھنے کی وجہ سے کراہت نہیں ہوگی۔
چونکہ نمازی بحالتِ نماز اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتاہے اور اللہ تعالیٰ کے در بار میں ایسے لباس میں حاضر ہونا ممنوع ہے جس لباس کو پہن کر معزز مجمع یا مجلس میں حاضر ہونے میں ناگواری ہوتی ہو یا اس کو باعثِ عیب و عار سمجھا جاتا ہو
قرآنِ کریم میں ہے:
یَا بَنِیْ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ (الأعراف:۳۱)
فتاوی شامی میں ہے 
(وصلاته حاسراً) أي كاشفاً (رأسه للتكاسل) ولا بأس به للتذلل، وأما للإهانة بها فكفر.
(قوله: للتكاسل) أي لأجل الكسل، بأن استثقل تغطيته ولم يرها أمراً مهماً في الصلاة فتركها لذلك، وهذا معنى قولهم تهاوناً بالصلاة وليس معناه الاستخفاف بها والاحتقار؛ لأنه كفر، شرح المنية. قال في الحلية: وأصل الكسل ترك العمل لعدم الإرادة، فلو لعدم القدرة فهو العجز
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 641)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area