Type Here to Get Search Results !

نماز میں ایک ہی آیت کو تین بار پرھنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 2162)
نماز میں ایک ہی آیت کو تین بار پرھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
مسئلہ یہ ہے کہ اگر امام صاحب نمازمیں ایک ہی آیت کو 3/4 بار پڑھیں تو کیا حکم ہے سجدۂ سہو کرنا پڑے گا یا پھر ایک آیت کو 3/ بار سے زیادہ پڑھنے سے کوئی کراہت آیےگی؟
برایےکرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں
سائل: مولانا خوشبوالدن سیوان بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
اگر زید نے جان بوجھ کر فرض کی دو رکعتوں میں سے کسی ایک رکعات میں ایک ہی آیت کو تین بار پڑھا 
تو اعادہ نماز کرے اور اگر سہواً کیا تو سجدہ سہو ہوگا بخلاف آخری دو رکعت میں سورہ فاتحہ کے تکرار کے۔
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 
جب فرائض کی دو رکعتوں میں ایک سورت کا تکرار یا ایک رکعت میں دوسورتوں کا مناسب نہیں تو ایک رکعت میں ایک سورت کا تکرار بطریق اولٰی مناسب نہ ہوگا، اسی طرح کسی مخصوص آیت کا تکرار دوسری رکعت کے پہلی رکعت کے طویل ہونے کی وجہ بن سکتا ہے اور یہ تمام باتیں فرائض کے بارے میں منقول ماثور کے خلاف ہیں لیکن اس کو مکروہ تحریمی قرار دینے کی کوئی وجہ نہیں ماسوائے پہلی ۲دو رکعات میں قرأتِ سورت سے پہلے کل سورہ فاتحہ یا اکثر کا اعادہ کرنا کیونکہ یہ مکروہ تحریمی ہے۔ میں کہتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ سورت ملانا واجب تھا اعادہ کی صورت میں وُہ فوت ہوجاتاہے پس اگر کسی شخص نے عمداً ایسا کیا تو اعادہ نماز کرے اور اگر سہواً کیا تو سجدہ سہو ہوگا بخلاف آخری دو رکعت میں سورہ فاتحہ کے تکرار کے  میں کہتا ہوں کیونکہ ان میں ضمِ سورت واجب نہیں یا ضمِ سورت کے بعد پہلی دو رکعات میں،کیونکہ ضمِ سورت (واجب) پہلے حاصل ہو چکا اور سورت کے بعد رکوع فوراً واجب نہیں ہوتا بلکہ جب تک نمازی تلاوت کرنا چاہے کرسکتا ہے ۔میں کہتا ہوں مقتدی پر بوجھ ہونے کی صورت سے غافل نہیں ہوجانا چاہئے کیونکہ مثلاً قدر مسنون قرأت سے زائد پر اگر نمازی بوجھ محسوس کرتا ہے تو ایسی صورت مطلقاً ناجائز اور مکروہ تحریمی ہے اور یہ حکم ہر مقام پر ہوگاخواہ نمازفرض ہو یا نفل ،البتہ ہرجا صورت جوازکو مستثنٰی سمجھ لینا چاہئے۔
(فتاوی رضویہ ج 6 کتاب الصوۃ ص 268/272)
اور فرائض کی پہلی دو رکعات اور سنن و نوافل کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے، اگر کوئی سہواً سورہ فاتحہ ایک سے زائد مرتبہ تسلسل سے  پڑھ لے تو تکرارِ واجب کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوجائے گا، البتہ اگر  پہلی دو رکعات میں سورہ فاتحہ کے بعد بقدرِ واجب قراءت کرنے کے بعد سورہ فاتحہ کو دوبارہ  پڑھ لیا تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔
 
فتاوی ہندیہ میں ہے
ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي ... ولو كررها في الأوليين يجب عليه سجود السهو بخلاف ما لو أعادها بعد السورة أو كررها في الأخريين، كذا في التبيين.
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و 
5/4/2022

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area