Type Here to Get Search Results !

آقا علیہ السلام کو یتیم کہنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4394)
آقا علیہ السلام کو یتیم کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نبی کریم ﷺ کو یتیم کہنا کیسا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد مفید عالم قادری صمدی بنگال انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

جس طرح ہم ایک دوسرے کو یتیم سمجھتے ہیں اور کہتے اس طرح آقا علیہ السلام کو یتیم کینا صحیح نہیں ہے البتہ آقا علیہ السلام کے بچپن کا واقعہ بیان کرنے کے لیے بوقت ضرورت ذکر کرنے میں شرعا حرج نہیں ہے۔
یتیم وہ نابالغ بچّہ یا بچّی جس کا باپ فوت ہو گیا ہو وہ یتیم ہے بچّہ یا بچّی اس وقت تک یتیم رہتے ہیں جب تک بالغ نہ ہوں جوں ہی بالغ ہوئے یتیم نہ رہے جیسا کہ مُفَسِّرِ شَہِیر حکیمُ الاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں بالغ ہو کر بچہ یتیم نہیں رہتا انسان کا وہ بچہ یتیم ہے جس کا باپ فوت ہو گیا ہو جانور کا وہ بچہ یتیم ہےجس کی ماں مر جائے موتی وہ یتیم ہے جو سیپ میں اکیلا ہو اُسے دُرِّیتیم کہتے ہیں بڑا قیمتی ہوتا ہے۔(نورُالعرفان پ۴ النسآء تحت الآیۃ ۲)
مذکورہ معانی کے اعتبار سے عام بالغ شخص کو یتیم کہنا جائز نہیں پھر آقا علیہ السلام کو مطلق یتیم کہنا کیوں کر جائز ہوگا آقا علیہ السلام تو یتیموں کے والی ہیں۔
یاد رہے یر وہ الفاظ جس میں تنقیص ہو مطلق عام طور سے آقا علیہ السلام کے لئے کہنا جائز نہیں۔ 
جیسے آقا علیہ السلام کو محمد صاحب کہنا درست نہیں ہے 
جیسا شیخ الاسلام حضرت امام احمد رضا خان قادری بریلوی رحمة اللہ تعالی علیه تحریر فرماتے ہیں کہ 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اطلاق صاحب خود قرآن کریم میں وارد 
وانجم اذا ھوی ماضل صاحبکم وماغوی
مگر نام اقدس کے ساتھ اس طور پر لفظ صاحب کا ملانا یہ آریوں اور پادریوں کا شعار ہے وہ اسے اس مبتذل تعظیم میں لاتے ہیں جو زید و عمر کے لئے رائج ہے کہ شیخ صاحب مرزا صاحب پادری صاحب پنڈت صاحب لہذا اس سے احتراز چاہئے۔ ہاں یوں کہا جائے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے صاحب ہیں آقا ہیں مالک ہیں مولی ہیں (فتاویٰ رضویہ قدیم ج ششم ص ١٢٠)
لفظ یتیم آقا علیہ السلام کے لئے ایک واقعہ کے مناسبت سے خود قران میں سورہ ضحی میں استعمال ہے پر مفسرین اس بابت فرماتے ہیں یتیم کا مطلب ہے یکتا و بے نظیر جیسے کہا جاتا ہے دُرِّیتیم اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو عزت و شرافت میں یکتا و بے نظیر پایا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو مقامِ قرب میں جگہ دی اور اپنی حفاظت میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے دشمنوں کے اندر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی پرورش فرمائی اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو نبوت و رسالت اور اپنا چنا ہوا بندہ ہونے کے ساتھ مشرف کیا ۔(خازن، الضّحی، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۳۸۶، جمل، الضّحی، تحت الآیۃ: ۶، ۸ / ۳۴۷، روح البیان، الضّحی، تحت الآیۃ: ۶، ۱۰ / ۴۵۶-۴۵۷، ملتقطاً)
الله تعالی کا فرمان ہے 
اَلَمْ یَجِدْكَ یَتِیْمًا فَاٰوٰى(6)(کنز العرفان)
کیا اس نے تمہیں یتیم نہ پایا پھر جگہ دی۔
سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ابھی اپنی والدہ ماجدہ کے بَطن میں تھے اور حمل شریف دو ماہ کا تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے والد صاحب نے مدینہ شریف میں وفات پائی اور نہ کچھ مال چھوڑا نہ کوئی جگہ چھوڑی ان کی وفات کے بعدآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی خدمت کی ذمہ داری آپ کے دادا عبدالمُطّلب نے سنبھالی جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی عمر شریف چار یا چھ سال کی ہوئی تو والدہ صاحبہ نے بھی وفات پائی اور جب عمر شریف آٹھ سال کی ہوئی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے دادا عبد المُطّلب نے بھی وفات پائی اُنہوں نے اپنی وفات سے پہلے اپنے فرزند ابوطالب کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی خدمت و نگرانی کی وصیت کی جو کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا حقیقی چچا تھا ابوطالب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی خدمت میں سرگرم رہا یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے نبوت کا اعلان فرمایا 
(تفسیر صراط الجنان)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
12/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area