Type Here to Get Search Results !

مسلمان کو موت سے چالیس دن پہلے کوئی خواب آتا ہے یا نہیں؟


•┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4260)
مسلمان کو موت سے چالیس دن پہلے کوئی خواب آتا ہے یا نہیں؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ مسلمان کو موت سے چالیس دن پہلے کوئی خواب آتا ہے يا نہیں ۔
کہ خواب میں جس انسان کی موت ہونی ہوتی ہے تو اس کو یہ اشارہ آئے کے اُسکے مرحومین بول رہے ہیں کہ اب تم بھی ہمارے درمیان آنے والے ہو یا پھر کوئی اور بات ہو خواب میں اس طرح خواب آتے ہیں رہنمائی فرمائیں حضور
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل

موت سے چالیس دن پہلے خواب اسکتا ہے مگر ضروری نہیں کہ وہ سب صحیح ہو۔
خواب کی کیفیت الگ الگ ہوتی ہے خواب سچے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی نیکوں کو خواب میں یا زندہ میں بھی مرنے کا اشارہ مل جاتا ہے مرحومین کو خواب دیکھنا اچھی تعبیر ہے جبکہ میت اچھی حالت میں ہو مذکورہ صورت میں خواب کی تعبیر یہ ہے کہ 
 صاحب خواب کو فکر آخرت اور عبادت کرنی چاہیے۔
مردے کو زندہ دیکھنا غم و اندوہ سے نجات کی دلیل ہے (شمع شبستان رضا ص 179)
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواب کے آداب بیان کیے اور خواب کی اقسام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا
الرويا ثلاث فالرويا الحسنة بشري من اﷲ عزوجل والرويا يحدث بها الرجل نفسه والرويا تحزين من الشيطن۔(حاکم، المستدرک، 4 : 422، رقم : 8174)
خواب تین طرح کے ہوتے ہیں سچا و نیک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہوتا ہے دوسری قسم آدمی اپنے نفس سے ہی گفتگو کرے، تیسری قسم شیطان کی طرف سے ڈرانا ہے۔
خواب چار قسموں پر مشتمل ہے 
١/ حدیث نفس جو خیالات انسانی قلب پر غالب رہے جب وہ سوتا ہے تو اس کی طرف سے حواس معطل ہوجاتا ہے عالم مثال بقدر استعتاد منکشف ہوتا ہے انہیں تخیلات کی شکلیں سامنے آنے لگتی ہے اس خواب کو مہمل اور بے معنی خواب کہتے ہیں کیونکہ اس میں داخل ہے وہ شئی جو کسی خلط کے غلبہ سے اس کے مناسبات نظر آتے ہیں
جیسے صفراوی آگ دیکھے، بلغمی پانی، 
٢/ دوسرا خواب القاء شیطان ہے اور یہ اکثر وحشتناک ہوتا ہے شیطان سونے والے کو ڈراتا یا خواب میں اس کے ساتھ کھیلتا ہے، اس کے بارے میں حکم ہے کہ کسی سے اس خواب کا ذکر نہ کیا جائے،تاکہ تمہیں ضرر نہ دے، اگر کوئی ایسا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوک دینی چاہئے، اور اعوذ پڑھنی چاہئے ۔اور بہتر یہ ہے کہ وضو کر کے دو رکعت نفل نماز پڑھ لے، 
٣/ تیسرا خواب القاء فرشتہ ہے، اس سے گذشتہ و موجودہ و آئندہ غیب ظاہر ہوتے ہیں، مگر اکثر پردہ تاویل قریب یا بعید میں ۔اس لئے یہ خواب محتاج تعبیر ہوتا ہے، 
٤/ چوتھا خواب اللہ رب العزت بلا واسطہ القاء فرمائے وہ صاف اور صریح ہوتا ہے، اور وہ خواب احتیاج تعبیر سے بری ہوتا ہے.
(فتاوی رضویہ ج ٢٩ ص ٨)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ اکثر لوگ نمبر دو کا خواب زیادہ دیکھتے ہیں، 
اس لئے شرعا خوابوں کے بابت ہمیں احتیاط برتنی چاہئے ۔
قرآن و سنت میں کئی مقامات پر تفصیلا ذکر ہے اور اسلام میں خواب کی اپنی ایک حقیقت ہے ۔
یہ بات ذہن نشین کرلی جائے کا مطلقًا خواب کا انکار کر دینا کہ سرے سے خواب یا رویائے صالحہ کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا یا یہ گمان کرنا کہ خواب محض جھوٹ اور من گھڑت ہے، ایسا رویہ جہالت اور لا علمی ہے، کیونکہ خواب کے وجود اور تصور کا صراحتًا انکار کر دینا کفر ہے۔ اس لئے کہ خواب کا وجود قرآن کریم سے ثابت ہے اور خود سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
01/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area