(سوال نمبر 4383)
حق مہر کی رقم مبلغ دو لاکھ ادا کرتے ہوئے اپنے عقد سے آزاد کرتے ہوئے طلاق دیتا ہوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حق مہر کی رقم مبلغ دو لاکھ ادا کرتے ہوئے اپنے عقد سے آزاد کرتے ہوئے طلاق دیتا ہوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق کچھ اس طرح دی کہ میں مظہر بقائمی عقل و ہوش و حواس خمسہ اپنی منکوحہ مسمات پروین اختر دختر محمد حسین' زوجہ خود کو بوجہ لڑائی جھگڑا وغیر ذہنی ہم آہنگی حق مہر کی رقم مبلغ دولاکھ ادا کرتے ہوئے اپنے عقد سے آزاد کرتے ہوئے طلاق دیتا ہو
مظہر اور مسماۃ مذکوریہ کا رشتہ ختم ہے، رہنمائی فرمائیں عدت بھی گزر گئی ہے اب زید دوبارہ رجوع کرنا چاہتا ہے، اا سے کتنی طلاقیں واقع ہوئیں اور دوبارہ رجوع کیسے کرے،
سائل:- عرفان لیاقت پور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شوہر کا قول اپنے عقد سے ازاد کرتے ہوئے
اس جملے کا حکم یہ ہے کہ ازاد کا لفظ ہمارے عرف میں ان کنایاتِ طلاق میں سے ہے جو صرف جواب کا احتمال رکھتے ہیں ایسے کنایات سے قرینہ کے وقت نیت کے بغیر بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے صورتِ مسئولہ میں جھگڑا غصہ اور اس کے بعد مزید طلاقوں کا ذکر ایسے قرائن ہیں جن کی موجودگی میں اس لفظ سے نیت کے بغیر بھی ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے
پھر تمہیں طلاق دیتا ہوں یہ طلاقِ صریح ہے جس میں طلاق واقع ہونے کے لیے نیت کی ضرورت نہیں ہوتی اس لیے اس جملے سے دوسری طلاق واقع ہوگئی ہے لأن الصریح یلحق۔
حاصل کلام یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں دو طلاق بائن واقع ہوئی ہے اب نکاح ختم ہوگیا ہے نئے مہر و گواہ کے ساتھ بدوں حلالہ نکاح کر سکتے ہیں اب زید ایک طلاق کا حقدار رہا
فتاوی ہندیہ میں ہے
لأن البائن الکنائی لایلحق البائن الکنائی والبائن الصریح، و أما فیما عدا هاتین الصورتین فیلحق (الفتاوی:5/135)
والله ورسوله اعلم بالصواب
مظہر اور مسماۃ مذکوریہ کا رشتہ ختم ہے، رہنمائی فرمائیں عدت بھی گزر گئی ہے اب زید دوبارہ رجوع کرنا چاہتا ہے، اا سے کتنی طلاقیں واقع ہوئیں اور دوبارہ رجوع کیسے کرے،
سائل:- عرفان لیاقت پور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شوہر کا قول اپنے عقد سے ازاد کرتے ہوئے
اس جملے کا حکم یہ ہے کہ ازاد کا لفظ ہمارے عرف میں ان کنایاتِ طلاق میں سے ہے جو صرف جواب کا احتمال رکھتے ہیں ایسے کنایات سے قرینہ کے وقت نیت کے بغیر بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے صورتِ مسئولہ میں جھگڑا غصہ اور اس کے بعد مزید طلاقوں کا ذکر ایسے قرائن ہیں جن کی موجودگی میں اس لفظ سے نیت کے بغیر بھی ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے
پھر تمہیں طلاق دیتا ہوں یہ طلاقِ صریح ہے جس میں طلاق واقع ہونے کے لیے نیت کی ضرورت نہیں ہوتی اس لیے اس جملے سے دوسری طلاق واقع ہوگئی ہے لأن الصریح یلحق۔
حاصل کلام یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں دو طلاق بائن واقع ہوئی ہے اب نکاح ختم ہوگیا ہے نئے مہر و گواہ کے ساتھ بدوں حلالہ نکاح کر سکتے ہیں اب زید ایک طلاق کا حقدار رہا
فتاوی ہندیہ میں ہے
لأن البائن الکنائی لایلحق البائن الکنائی والبائن الصریح، و أما فیما عدا هاتین الصورتین فیلحق (الفتاوی:5/135)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/09/2023
تصحیح و تائید حضرت مفتی ابوالعطر عبد السلام البرکاتی الامجدی
تصحیح و تائید حضرت مفتی ابوالعطر عبد السلام البرکاتی الامجدی