Type Here to Get Search Results !

کیا تین طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش ہے؟

 (سوال نمبر 4322)
کیا تین طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمتہ الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
لڑکی کے گھر والوں نے یونین کونسل سے درخواست کی کہ شوہر ایک ہی بار میں تین طلاق پر سائن کر دے ۔اب ۲۵ دن بعد رجوع کرنا چاہتے ہیں تو کوئی حل نکلے گا؟
یعنی لڑکی والوں نے یونین کونسل میں لڑکے سے کہا کہ ۳ ایک ساتھ طلاق سائن کر دے اب ۲۵ دن کے بعد دونوں رجوع کرنا چاہتے ہیں؟
شرعی رہنمائی فرمائیں۔
سائلہ:- پروین شہر کراچی پاکستان 
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
طلاق رجعی ایک طلاق یا دو طلاق میں رجوع کر سکتے ہیں 
مذکورہ صورت میں کسی کے کہنے سے یا خود تین طلاق دے یا لکھ دے تو بیوی طلاق مغلظہ کے ساتھ زید پر حرام ہوگئی اب دونوں الگ رہیں گے ہندہ عدت گزارے گی تین حیض اگر حمل ہو تو وضع حمل کے بعد کسی سنی سے شرعی نکاح کرے جماع کے بعد شوہر طلاق دے یا مرجائے پھر عدت گزار کر شوہر اول سے نکاح جائز ہے ازیں قبل نہیں۔چونکہ 
شرعی طور پر جب تین طلاقیں ہوجائیں اگرچہ یہ طلاقیں لڑائی کے سبب ہوں یا بلاوجہ یا فون پر دی جائیں یا زبانی یا تحریری بہر صورت عورت مرد پر حرام ہوجاتی ہے اور بغیر حلالہ کے رجوع کی کوئی صورت نہیں ہوتی  
قرآن مجید میں ہے 
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ (کنزالایمان) 
پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے۔(پارہ 2 ، سورۃالبقرہ، آیت 230)
قرآن پاک میں ہے
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ-فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَا( کنزالایمان )
پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے، پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں۔(پارہ 2 ، سورۃالبقرہ، آیت 230)
اگر میاں بیوی تین طلاقوں کے باوجود بغیر حلالہ کے رجوع کریں تو سخت گناہ گار و زانی ہوں گے۔گھر والوں،رشتہ داروں اور اہل محلہ پر لازم ہے کہ وہ حسبِ استطاعت ان کو اکٹھے رہنے سے روکیں اگر یہ دونوں باز نہ آئیں تو ان سے قطع تعلقی کرنا چاہیے۔ 
وقار الفتاوی میں ہے 
جس شخص نے مطلقہ ثلاثہ کو اپنے پاس رکھا ہے ، وہ حرام کاری میں مبتلا ہوا ۔ اہل محلہ اور رشتہ داروں کو اس سے ملنا جلنا ناجائز و گناہ تھا ، جب تک و ہ اس عورت کو اپنے سے جدا نہ کردے اور بالاعلان توبہ نہ کرے 
(وقار الفتاوٰی،ج 3،صفحہ165،بزم وقارالدین،مطبوعہ کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
06/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area