(سوال نمبر 4351)
کیا قربانی کا جانور پل صراط پر سواری کا کام آئے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا قربانی کا جانور پل صراط پر سواری کا کام آئے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
قربانی خوش دلی سے کیا کرو کیونکہ تمہاری قربانی تمہیں پل صراط پر سواریوں کا کام دیں گی اس حدیث کے بارے میں کسی نے سوال کیا ہے کہ جن کے ایک جانور میں سات حصے ہوں اور مختلف عورتوں کے بھی حصے ہوں ۔ تو کیا قیامت کے دن وہ نامحرم عورتیں بھی باقی مردوں کے ساتھ ایک ہی جانور پر سوار ہوں گی
سائل:- محمد عبداللہ کامونکی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پہلی بات مذکورہ حدیث نہایت ضعیف ہے البتہ باب فضیلت میں مقبول ہے
حدیث میں ہے
استفرھوا ضحایاکم فانھا علی الصراط مطایاکم۔
قربانی کے جانوروں کوچھانٹ کر پسند کرو کیوں کہ وہ پلصراط پر تمہاری سواریاں بنیں گی۔
یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہے علامہ سخاوی نے ابن صلاح ؒ سے نقل کیا ہے کہ یہ حدیث غیر معروف ہے اور میرے علم کے مطابق ثابت نہیں ہے۔ (السلسلۃ رقم الحدیث ۲۶۸۷ المقاصد ۵۸؍؍کشف الخفاء ۱/۱۴۳) (موضوع احادیث سے بچئے ٢٧٨)
اسْتَفْرِهُوا ضَحاياكُمْ فإنَّها مَطَاياكُمْ علَى الصراطِ (الراوي أبو هريرة) المحدث: الزرقاني (المصدر مختصر المقاصد الصفحة أو الرقم 96
خلاصة حكم المحدث ضعيف جدا التخريج أخرجه الديلمي في (الفردوس) (268)
حدیث پاک میں قربانی دینے پر ثواب پتانا مقصود ہے کیفیت نہیں۔ یہ یوم القیامة کی بات ہے کیسے سوار ہوں گے ایک جانور پر 7 لوگ ہوں گے یا یکے بعد دیگرے یہ اللہ کو معلوم ہے
پل صراط پر پار کروانے والے مختلف اعمال صالحہ ہوں گے
قربانی کے جانور بھی پل صراط پر سواری کا کام ائے گا ۔
حدیث پاک میں ہے
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا عَمَلَ ابْنُ اٰدَمَ مِنْ عَمَلٍ یَوْمً النَّحْرِاَحَبَّ اِلَی اﷲِ مِنْ اِھْرَاقِ الدَّمِ وَاِنَّہ، لِیَاتِی یُوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقُرُوْنِھَا وَاَشْعَارِ ھَا وَاَظْلَا فِھَا وَاِنَّ الدَّمَ لَیَقَعُ مِنَ اﷲِ بِمَکَانٍ قَبْلَ اَنْ یَّقَعَ بِالْاَرْضِ فَطَیِّبُوْا بِھَا نَفْسًا۔ (رواہ الترمذی و ابن ماجۃ)
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ ابن آدم کا نحر (یعنی قربانی کے دن) ایسا کوئی عمل نہیں جو اللہ کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ محبوب ہو اور (قربانی کا) وہ ذبح کیا ہوا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون قبل اس کے کہ زمین پر گرے (یعنی ذبح کرنے کے ارادہ کے وقت ہی) الٰہی میں قبول ہوجاتا ہے۔ لہٰذا تم اس کی وجہ سے (یعنی قربانی کر کے) اپنے نفس کو خوش کرو۔
سائل:- محمد عبداللہ کامونکی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پہلی بات مذکورہ حدیث نہایت ضعیف ہے البتہ باب فضیلت میں مقبول ہے
حدیث میں ہے
استفرھوا ضحایاکم فانھا علی الصراط مطایاکم۔
قربانی کے جانوروں کوچھانٹ کر پسند کرو کیوں کہ وہ پلصراط پر تمہاری سواریاں بنیں گی۔
یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہے علامہ سخاوی نے ابن صلاح ؒ سے نقل کیا ہے کہ یہ حدیث غیر معروف ہے اور میرے علم کے مطابق ثابت نہیں ہے۔ (السلسلۃ رقم الحدیث ۲۶۸۷ المقاصد ۵۸؍؍کشف الخفاء ۱/۱۴۳) (موضوع احادیث سے بچئے ٢٧٨)
اسْتَفْرِهُوا ضَحاياكُمْ فإنَّها مَطَاياكُمْ علَى الصراطِ (الراوي أبو هريرة) المحدث: الزرقاني (المصدر مختصر المقاصد الصفحة أو الرقم 96
خلاصة حكم المحدث ضعيف جدا التخريج أخرجه الديلمي في (الفردوس) (268)
حدیث پاک میں قربانی دینے پر ثواب پتانا مقصود ہے کیفیت نہیں۔ یہ یوم القیامة کی بات ہے کیسے سوار ہوں گے ایک جانور پر 7 لوگ ہوں گے یا یکے بعد دیگرے یہ اللہ کو معلوم ہے
پل صراط پر پار کروانے والے مختلف اعمال صالحہ ہوں گے
قربانی کے جانور بھی پل صراط پر سواری کا کام ائے گا ۔
حدیث پاک میں ہے
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا عَمَلَ ابْنُ اٰدَمَ مِنْ عَمَلٍ یَوْمً النَّحْرِاَحَبَّ اِلَی اﷲِ مِنْ اِھْرَاقِ الدَّمِ وَاِنَّہ، لِیَاتِی یُوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقُرُوْنِھَا وَاَشْعَارِ ھَا وَاَظْلَا فِھَا وَاِنَّ الدَّمَ لَیَقَعُ مِنَ اﷲِ بِمَکَانٍ قَبْلَ اَنْ یَّقَعَ بِالْاَرْضِ فَطَیِّبُوْا بِھَا نَفْسًا۔ (رواہ الترمذی و ابن ماجۃ)
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ ابن آدم کا نحر (یعنی قربانی کے دن) ایسا کوئی عمل نہیں جو اللہ کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ محبوب ہو اور (قربانی کا) وہ ذبح کیا ہوا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون قبل اس کے کہ زمین پر گرے (یعنی ذبح کرنے کے ارادہ کے وقت ہی) الٰہی میں قبول ہوجاتا ہے۔ لہٰذا تم اس کی وجہ سے (یعنی قربانی کر کے) اپنے نفس کو خوش کرو۔
(جامع ترمذی، ابن ماجہ) بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح حدیث 1444)
اس کے تحت امام زین العرب فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بقر عید کے دن سب سے افضل عبادت قربانی کے جانور کا خون بہانا ہے اور قربانی کا جانور قیامت کے روز اسی طرح آئے گا جس طرح کے دنیا میں قربانی سے پہلے بغیر کسی عیب کے تھا تاکہ وہ قربانی کرنے والے کے ہر ہر عضو کی طرف سے نعم البدل اور پل صراط پر اس کی سواری ہو۔
مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح میں ہے
پھر اس کے لئے سُواری بنے گی جس کے ذَرِیعے یہ شخص بآسانی پُل صراط سے گزرے گا اور اُس (جانور) کا ہر عُضو مالِک (یعنی قُربانی پیش کرنے والے) کے ہر عُضْو (کیلئے جہنَّم سے آزادی) کافِدیہ بنے گا مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح ج 3 ص 574 تحتَ الحدیث 1470 مراٰۃ ج 2۔ص 375 )
معلوم ہوا کہ قیامت کے دن وہی قربانی کا جانور سواری بنے گا جسے ہم دنیا میں قربانی دیتے ہیں
واضح رہے کہ پل صراط حق ہے یہ ایک پُل ہے کہ پشتِ جہنم پر نصب کیا جائے گا، بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہوگا جنت میں جانے کا یہی راستہ ہے سب سے پہلے نبی صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم گزر فرمائیں گے پھر اور انبیا و مرسلین پھر یہ اُمّت پھر اور اُمتیں گزریں گی اور حسبِ اختلافِ اعمال پُلِ صراط پر لوگ مختلف طرح سے گزریں گے بعض تو ایسے تیزی کے ساتھ گزریں گے جیسے بجلی کا کوندا کہ ابھی چمکا اور ابھی غائب ہوگیا اور بعض تیز ہواکی طرح کوئی ایسے جیسے پرند اڑتا ہے اور بعض جیسے گھوڑا دوڑتا ہے اور بعض جیسے آدمی دوڑتا ہے یہاں تک کہ بعض شخص سُرین پر گھسٹتے ہوئے اور کوئی چیونٹی کی چال جائے گا اور پُل صراط کے دونوں جانب بڑے بڑے آنکڑے(ﷲ (عزوجل) ہی جانے کہ وہ کتنے بڑے ہونگے) لٹکتے ہوں گے جس شخص کے بارے میں حکم ہوگا اُسے پکڑلیں گے مگر بعض تو زخمی ہو کرنجات پا جائیں گے اور بعض کو جہنم میں گرا دیں گے اور یہ ہلاک ہوا (بہار ج ١ ح ١ مكتبة المدينة)
یاد رہے کہ قربانی کا فریضہ سَر اَنْجام دینے والے خُوش نصیبوں کو ان کے جانوروں کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی
عطا فرماتاہے قربانی کرنے والوں کو جہنَّم کی آگ سے نجات
عطافرماتاہے جانور کے خُون کا پہلا قطرہ زمین پرگِرنے سے پہلے پہلے گُناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں بروزِ محشر قربانی نیکیوں کے پلڑے میں رکھی جائے گی تووہ بھاری ہوجائے گااور قُربانی کرنے والااپنے جانور پر سوار ہوکر پُل صراط سے بآسانی گزرجائے گا۔
اس کے تحت امام زین العرب فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بقر عید کے دن سب سے افضل عبادت قربانی کے جانور کا خون بہانا ہے اور قربانی کا جانور قیامت کے روز اسی طرح آئے گا جس طرح کے دنیا میں قربانی سے پہلے بغیر کسی عیب کے تھا تاکہ وہ قربانی کرنے والے کے ہر ہر عضو کی طرف سے نعم البدل اور پل صراط پر اس کی سواری ہو۔
مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح میں ہے
پھر اس کے لئے سُواری بنے گی جس کے ذَرِیعے یہ شخص بآسانی پُل صراط سے گزرے گا اور اُس (جانور) کا ہر عُضو مالِک (یعنی قُربانی پیش کرنے والے) کے ہر عُضْو (کیلئے جہنَّم سے آزادی) کافِدیہ بنے گا مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح ج 3 ص 574 تحتَ الحدیث 1470 مراٰۃ ج 2۔ص 375 )
معلوم ہوا کہ قیامت کے دن وہی قربانی کا جانور سواری بنے گا جسے ہم دنیا میں قربانی دیتے ہیں
واضح رہے کہ پل صراط حق ہے یہ ایک پُل ہے کہ پشتِ جہنم پر نصب کیا جائے گا، بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہوگا جنت میں جانے کا یہی راستہ ہے سب سے پہلے نبی صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم گزر فرمائیں گے پھر اور انبیا و مرسلین پھر یہ اُمّت پھر اور اُمتیں گزریں گی اور حسبِ اختلافِ اعمال پُلِ صراط پر لوگ مختلف طرح سے گزریں گے بعض تو ایسے تیزی کے ساتھ گزریں گے جیسے بجلی کا کوندا کہ ابھی چمکا اور ابھی غائب ہوگیا اور بعض تیز ہواکی طرح کوئی ایسے جیسے پرند اڑتا ہے اور بعض جیسے گھوڑا دوڑتا ہے اور بعض جیسے آدمی دوڑتا ہے یہاں تک کہ بعض شخص سُرین پر گھسٹتے ہوئے اور کوئی چیونٹی کی چال جائے گا اور پُل صراط کے دونوں جانب بڑے بڑے آنکڑے(ﷲ (عزوجل) ہی جانے کہ وہ کتنے بڑے ہونگے) لٹکتے ہوں گے جس شخص کے بارے میں حکم ہوگا اُسے پکڑلیں گے مگر بعض تو زخمی ہو کرنجات پا جائیں گے اور بعض کو جہنم میں گرا دیں گے اور یہ ہلاک ہوا (بہار ج ١ ح ١ مكتبة المدينة)
یاد رہے کہ قربانی کا فریضہ سَر اَنْجام دینے والے خُوش نصیبوں کو ان کے جانوروں کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی
عطا فرماتاہے قربانی کرنے والوں کو جہنَّم کی آگ سے نجات
عطافرماتاہے جانور کے خُون کا پہلا قطرہ زمین پرگِرنے سے پہلے پہلے گُناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں بروزِ محشر قربانی نیکیوں کے پلڑے میں رکھی جائے گی تووہ بھاری ہوجائے گااور قُربانی کرنے والااپنے جانور پر سوار ہوکر پُل صراط سے بآسانی گزرجائے گا۔
(قربانی کے فضائل ص ١٠ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
08/09/2023
08/09/2023