Type Here to Get Search Results !

کیا مسجد کا امام مسجد کا پیسہ اپنے کام میں استعمال کرسکتا ہے ؟

 (سوال نمبر 4317)
کیا مسجد کا امام مسجد کا پیسہ اپنے کام میں استعمال کرسکتا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام اس بارے میں ک زید کے پاس مسجد میں کرسی لانے کے لئے پیسے رکھے گئے کرسیاں آگئں اب جو پیسے بچے تقریبا ۹۰۰ روپے زید نے ان روپے کو اپنے کام میں اٹھا لیا زید اسی مسجد کا امام بھی ہے تو شریعت کا کیا حکم ہوگا زید پر۔    
سائل:- فقیر قادری انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

امام صاحب کو اگر ضرورت تھی اور متولی سے پوچھ کر ایسا کیا اور بعد میں تنخواہ میں کاٹنے یا دینے کا عہد کیا تو حرج نہیں ہے اور اگر متلی سے نہیں پوچھا پھر اس رقم کا امام صاحب امین تھے مالک نہیں امام کے لیے مسجد کے روپئے کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔توبہ کرے اور رقم واپس کرے 
اللہ رب العزت فرماتا ہے 
اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ (الانفال:۵۸)
بے شک اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا
اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوْرٍ o (الحج:۳۸)
'کوئی خیانت کرنے والا ناشکرا، اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
خَیْرُکُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَهُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَهُمْ قَالَ عِمْرَانُ ( لَا أَدْرِيْ أَذَکَرَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وسلم بَعْدُ قَرْنَیْنِ أَؤْ ثَـلَاثَة) قَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وسلم ( إِنَّ بَعْدَکُمْ قَوْمًا یَخُوْنُوْنَ وَلَا یُؤْتَمَنُوْنَ، وَیَشْهَدُوْنَ وَلَا یُسْتَشْهَدُوْنَ، وَیَنْذِرُوْنَ وَلَا یَفُوْنَ وَیَظْهر فِیْهِمُ السَّمَنُ.)
 بے شک تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو خیانت کریں گے اور وہ امانت کی پاس داری کرنے والے نہیں ہوں گے۔ اور وہ گواہی دیں گے حال آں کہ ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ اور نذریں مانیں گے مگر پوری نہیں کریں گے۔ اور ان میں موٹاپا عام ہوگا۔
(أخرجه البخاري في کتاب الشهادات، باب: لا یشهد علی شهادة جور إذاأُشهد، رقم: ۲۶۵۱)
حتی متولی بھی مسجد کی رقم نہ کسی کو دے سکتا نہ اپنے کام میں لگا سکتا ہے البتہ بوقت ضرورت پیشگی امام و مؤذن کو دے سکتا ہے پھر تنخواہ میں کاٹ لے کہ یہ مصلحت مسجد ہے 
العنایة مع فتح القدیر میں ہے
والأصل فیه أن الشرط إذا کان مقیداً والعمل به ممکناً وجب مراعاته والمخالفة فیه توجب الضمان (العنایة مع فتح القدیر، کتاب الودیعة ۸/ ۵۱۹)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
05_09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area